زہریلی مٹھائی کھانے سے 3 معصوم بچے جاں بحق، والدہ کی حالت تشویشناک
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
خیبر پختونخوا میں نوشہرہ کے علاقے اضاخیل میں زہریلی مٹھائی کھانے سے تین بہن بھائی جاں بحق ہو گئے جبکہ ان کی والدہ کی حالت نازک ہے۔امدادی کارکنوں نے زہریلی مٹھائی سے جاں بحق ایک بھائی اور 2 بہنوں کی میتیں قاضی میڈیکل کمپلیکس منتقل کردی گئی ہیں جبکہ ان کی والدہ کو بھی اسپتال منتقل کیا گیا ہے .جہاں انہیں طبی امداد دی جارہی ہے۔ریسکیو ترجمان کے مطابق زہریلی مٹھائی سے جاں بحق ہونے والوں میں 8 سالہ مریم، 6 سالہ حریم اور 4 سالہ بچہ یومان شامل ہیں۔پولیس حکام نے افسوسناک واقعے سے متعلق تحقیقات شروع کردی ہے جبکہ علاقے میں سوگ کا سما ہے.
یاد رہے کہ پاکستان میں مٹھائیوں سے زہر آلودگی کے واقعات افسوسناک حد تک سنگین ہیں۔ ان میں سب سے بڑا اور معروف واقعہ 2016 میں پنجاب کے ضلع لیہ کے علاقے کرور لال عیسان میں پیش آیا. جس میں کم از کم 23 افراد ہلاک ہوئے اور 52 سے زائد افراد بیمار ہوئے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: زہریلی مٹھائی
پڑھیں:
ریچھ ’رانو‘ کی حالت تشویشناک، مشاہداتی رپورٹ میں مبینہ غفلت کا انکشاف
کراچی چڑیا گھر میں موجود مادہ ریچھ رانو کی منتقلی سے متعلق کیس میں درخواست گزار جوڈ ایلن نے مشاہداتی رپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرادی۔
رپورٹ کے مطابق 26 اکتوبر کو اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی ٹیم اور درخواست گزار نے رانو کا معائنہ کیا، جس میں متعدد سنگین مسائل سامنے آئے۔
یہ بھی پڑھیں:’رانو‘ کو کراچی سے اسلام آباد کب اور کیسے منتقل کیا جائے گا؟
رپورٹ میں کہا گیا کہ رانو کو جس پنجرے میں رکھا گیا ہے وہاں صفائی کے مناسب انتظامات نہیں، ریچھ کے لیے صاف پانی بھی دستیاب نہیں اور وہ ٹھیک سے کھانا نہیں کھا پا رہی۔
مشاہداتی رپورٹ کے مطابق ’رانو‘ کے سر پر زخم کے 3 نشان پائے گئے ہیں، جس کے باعث اسے فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کے ایم سی حکام نے عدالت میں 2 بار ’رانو‘ کی حالت کو ’بالکل ٹھیک‘ قرار دیا تھا، مگر معائنے میں صورتحال اس کے برعکس نکلی۔
جوڈ ایلن نے رپورٹ میں مؤقف اختیار کیا کہ جانور کی صحت سے زیادہ مالی فائدے کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس کا مقصد کسی پر تنقید کرنا نہیں بلکہ عدالت کے سامنے حقائق رکھنا ہے، تاکہ کے ایم سی اور چڑیا گھر انتظامیہ کی ناکامی اور غفلت کا درست اندازہ لگایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:ماں مار کر بچے لے جانا اور دیگر عوامل ریچھوں کو پاکستان سے مٹا رہے ہیں
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’رانو‘ کو اب بھی ایسے ماحول میں رکھا گیا ہے جو اس کے لیے نامناسب ہے، اور اگر اس ریچھ کی یہ حالت ہے تو دیگر جانوروں کی حالت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم جوڈ ایلن نے سندھ ہائیکورٹ میں رانو کی منتقلی اور بہتر دیکھ بھال کے لیے درخواست دائر کر رکھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جوڈ ایلن ریچھ ریچھ رانو سندھ ہائیکورٹ کراچی چڑیا گھر