زہریلی مٹھائی کھانے سے 3 بہن بھائی جاں بحق، والدہ کی حالت نازک
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
پبی:
زہریلی مٹھائی کھانے سے تین بہن بھائی جاں بحق ہو گئے جب کہ ان کی والدہ کی حالت نازک ہے۔
خیبر پختونخوا میں نوشہرہ کے علاقے اضاخیل میں زہریلی مٹھائی کھانے سے جاں بحق ہونے والے 3 بہن بھائیوں کی لاشوں اور ان کی والدہ کو تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔
ریسکیو 1122 کے مطابق افسوس ناک واقعے میں جاں ہونے والے بچوں 8 سالہ مریم، 6 سالہ حریم اور 4 سالہ یومان کو قاضی میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیا ہے۔
پولیس نے واقعے کی تفصیلات جاننے کے ساتھ ساتھ شواہد جمع کرکے تحقیقات شروع کردی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جھوٹےمقدمات میں ملوث اہلکاروں کیخلاف تحقیقات کاحکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے زبردستی گھروں میں داخلے اور جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث اہلکاروں کیخلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔
لاہور اور بہاولپور سے کم سن بچیوں اور ان کی والدہ کے اغوا کے بعد اسی فیملی کے خلاف مقدمات درج کرنے کے کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی جہاں جسٹس محسن اختر کیانی یہ کیس سن رہے ہیں۔
سماعت کے بعد عدالت نے پولیس اہلکاروں کے بظاہر اغوا، زبردستی گھروں میں داخلے، ڈکیتی اور جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث ہونے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایس ایس پی انوسٹی گیشن کو کم سن بچیوں کی والدہ کا بیان قلمبند کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
پنجاب پولیس کا بچیوں کے اغوا میں ملوث ہونے کا معاملہ وزیراعلیٰ اور آئی جی پنجاب کو بھیجنے کا عندیہ دیتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ وزیراعلیٰ پنجاب خود خاتون ہیں، وہ کمسن بچیوں اور ان کی والدہ کے اغواءکا معاملہ ضرور دیکھیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں خاتون وزیراعلیٰ کے ہوتے ہوئے پولیس نے چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا اور بچیوں کو تھانے بند کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اصل الزام پنجاب پولیس پر ہے کہ ا ±نہوں نے یہ سارا واقعہ کیا، اس کیس کی تحقیقات کےلیے خصوصی جے آئی ٹی ضروری ہے، خصوصی جے آئی ٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کی سربراہی میں ہوگی جو تحقیقات کرے گی۔
ڈائریکٹر کرائمز ایف آئی اے پولیس اہلکاروں کے اغواءمیں ملوث ہونے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دیں، رپورٹس جمع ہونے کے بعد ایف آئی اے اس کیس کی تفتیش کرے گی۔
معلوم ہوا ہے کہ آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی، ڈائریکٹر ایف آئی اے شہزاد بخاری ، ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد عدالت میں پیش ہوئے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ کو بلانے ایک مقصد تھا ورنہ بلانا ضروری نہیں تھا۔
ویڈیو میں واضح ہے کہ تین بچیوں اور والدہ کو اغواءکیا گیا، بچیوں کے والد نے جو بھی کیا اس کو اس کی سزا ملے گی، بچیوں اور والدہ کے ساتھ کیوں زیادتی کی گئی؟ جعلی مقابلے کے بعد بچیوں کو چائلڈ پروٹیکشن سینٹر بھجوایا گیا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت نومبر کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی۔