ہونہار پاکستانی طلباء کا انقرہ میں علمی و ثقافتی دن
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف کے خصوصی اقدام کے تحت ترکیہ کے دورے پر موجود اعلیٰ کارکردگی کے حامل پاکستانی طلباء کے نمائندہ وفد نے دارالحکومت انقرہ میں ایک نہایت بامقصد، معلوماتی اور یادگار دن گزارا۔
یہ وفد اُن طلباء پر مشتمل ہے جنہیں ان کی غیر معمولی تعلیمی کارکردگی، علمی لیاقت اور تحقیقی سرگرمیوں کے اعتراف کے طور پر منتخب کیا گیا ہے، اس دورے کا مقصد پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تعلیمی و ثقافتی تبادلے کو فروغ دینا اور نوجوان نسل کے درمیان باہمی تعاون کے نئے در وا کرنا ہے۔
وفد کی قیادت ترکیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید کر رہے تھے، جنہوں نے مختلف مواقع پر طلباء کو ترکیہ کی علمی، تاریخی اور ثقافتی جہتوں سے روشناس کرایا۔
دن کا آغاز جدید جمہوریہ ترکیہ کے بانی غازی مصطفیٰ کمال اتاترک کے مزار (Anıtkabir) پر حاضری سے ہوا۔
وفد کے اراکین نے پھولوں کی چادر چڑھائی، فاتحہ خوانی کی اور جمہوریہ ترکیہ کے عظیم معمار کو گہرے احترام کے ساتھ خراجِ عقیدت پیش کیا۔
اس موقع پر طلباء کو ترکیہ کی آزادی کی تحریک، جدید ریاست کے قیام اور اتاترک کی اصلاحی و انقلابی جدوجہد کے بارے میں تفصیلی آگاہی دی گئی۔
طلباء نے اعتراف کیا کہ ترکیہ کی موجودہ ترقی، جمہوری شعور اور قومی وحدت دراصل اتاترک کے اُس وژن کی مظہر ہے جس نے ترک قوم کو علم، نظم و ضبط اور خود اعتمادی کی راہ دکھائی۔
بعد ازاں وفد نے یورپی ترک برادری اور متعلقہ کمیونٹی کے ادارے (YTB) کا دورہ کیا جو ترکیہ میں بین الاقوامی طلباء کے لیے تعلیمی مواقع فراہم کرنے والا ایک اہم ادارہ ہے۔
ادارے کے حکام نے پاکستانی وفد کو ترکیہ کے نظامِ اعلیٰ تعلیم، بین الاقوامی اسکالرشپس اور غیر ملکی طلباء کے لیے سہولتوں کے بارے میں جامع بریفنگ دی۔
اس موقع پر وفد نے اُن پاکستانی طلباء سے بھی ملاقات کی جو اس وقت ترکیہ کی مختلف جامعات میں زیرِ تعلیم ہیں۔
ان طلباء نے اپنے تعلیمی و تحقیقی تجربات، ترک معاشرے کے مثبت رویوں اور ترکیہ کے تعلیمی معیار پر مفصل گفتگو کی، وفد کے اراکین نے اس موقع کو نہایت متاثر کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان واپس جا کر دیگر طلباء کو بھی ترکیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب دیں گے۔
ترکیہ کے علمی و تحقیقی منظر نامے کا ایک روشن ستون مڈل ایسٹ ٹیکنیکل یونیورسٹی (Middle East Technical University - METU) ہے، جس کا دورہ پاکستانی طلباء کے لیے نہایت متاثر کن تجربہ ثابت ہوا۔
یونیورسٹی کے حکام نے وفد کو مختلف فیکلٹیز، تحقیقی مراکز اور جدید تجربہ گاہوں کا دورہ کرایا، طلباء کو تعلیمی پروگرامز، بین الاقوامی تحقیقی منصوبوں اور جدید تدریسی طریقوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
وفد کے اراکین نے یونیورسٹی کے اساتذہ اور وہاں زیرِ تعلیم پاکستانی طلباء سے تفصیلی تبادلۂ خیال کیا۔
اس موقع پر دونوں ممالک کے طلباء نے مشترکہ تحقیقی منصوبوں، اکیڈمک تبادلے اور ٹیکنالوجیکل تعاون کے امکانات پر گفتگو کی۔
پاکستانی سفیر ڈاکٹر یوسف جنید نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے تعلیمی اداروں کے درمیان تعلقات کا فروغ ناصرف ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنائے گا بلکہ دونوں قوموں کے روشن مستقبل کی ضمانت بھی بنے گا۔
دن کے اختتام پر وفد نے ترکیہ کے صدارتی قومی کتب خانے کا دورہ کیا، جو ترکیہ میں علم و تحقیق کا سب سے بڑا مرکز اور فکری ورثے کا امین ہے۔
وفد کو کتب خانے کے وسیع ذخیرے، جدید سہولتوں، ڈیجیٹل ریسرچ سسٹم اور خودکار مطالعہ جاتی نظام کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کی گئیں۔
طلباء نے نادر مخطوطات، تاریخی دستاویزات اور ترکیہ کے مختلف ادوار سے متعلق علمی ذخائر کا مشاہدہ کیا۔
اس موقع پر طلباء نے کہا کہ یہ کتب خانہ ترکیہ کے علمی ذوق، تحقیق سے وابستگی اور فکری عظمت کی علامت ہے۔
پاکستانی طلباء کے تاثراتوفد کے اراکین نے ترکیہ کے تعلیمی نظام، تحقیقی ماحول، اور ثقافتی ہم آہنگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ اُن کے لیے ناصرف تعلیمی لحاظ سے اہم تجربہ تھا بلکہ روحانی و فکری طور پر بھی غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ پاکستان واپس جا کر ترکیہ کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے بارے میں آگاہی پھیلائیں گے اور دونوں ممالک کے درمیان تعلیمی، تحقیقی اور ثقافتی تعلقات کو مزید فروغ دیں گے۔
یہ دورہ پاکستانی طلباء کے لیے ایک تاریخی سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے، جس نے اُنہیں ترکیہ کے علمی ورثے، ثقافتی عظمت اور جمہوری جذبے سے گہرا تعلق جوڑنے کا موقع فراہم کیا۔
یہ سفر ناصرف دو ممالک کے درمیان محبت، بھائی چارے اور اعتماد کی علامت ہے بلکہ مستقبل کے اُن تعلیمی پلوں کی بنیاد بھی ہے جو پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاکستانی طلباء کے وفد کے اراکین نے بین الاقوامی طلباء کے لیے اور ترکیہ کے کے بارے میں ترکیہ میں کے درمیان طلباء نے ترکیہ کی طلباء کو کا دورہ کہا کہ وفد نے
پڑھیں:
اسرائیلی انخلاء کے بغیر غزہ جنگبندی مکمل نہیں ہوگی، قطر
اپنی ایک تقریر میں قطری وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت نازک موڑ پر ہیں۔ غزہ کی موجودہ صورتحال کو جنگبندی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ دوحہ میں ہونے والی ایک کانفرنس میں قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی نے کہا کہ ہم اس وقت نازک موڑ پر ہیں۔ غزہ کی موجودہ صورت حال کو جنگ بندی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ جنگ بندی صرف اور صرف اسرائیل کے مکمل انخلاء و غزہ میں استحکام کے بعد ہی عمل میں آئے گی۔ ابھی تک غزہ میں جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ نافذ نہیں ہوا۔ جس میں غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کا انخلاء، عبوری کمیٹی کے ذریعے اس پٹی کا انتظام چلانا اور بین الاقوامی امن فورس کی تعیناتی شامل ہے۔ واضح رہے کہ قطری وزیراعظم کے یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب مصر، ترکیہ اور امریکہ کی ثالثی سے غزہ میں 2 ماہ سے جنگ بندی کا معاہدہ قائم ہے۔ تاہم اس معاہدے کے باوجود ابھی تک رفح کراسنگ بند ہے جب کہ بلامشروط انسانی امداد، اس پٹی میں داخلے کے لئے صیہونی اجازت کی منتظر ہے۔
ان خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ قابض فورسز، فلسطینیوں کی املاک کو منظم انداز میں تباہ کر رہی ہیں۔ یاد رہے کہ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی کے پاس قطر کی وزارت خارجہ کا قلمدان بھی ہے۔ دوسری جانب اسی کانفرنس میں ترکیہ کے وزیر خارجہ "حکان فیدان" نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں بین الاقوامی امن فورس کی تعیناتی کے لئے مذاکرات جاری ہیں۔ جن میں اس فورس کی کمانڈ اور شریک ممالک کے بارے میں بات چیت کی جا رہی ہے۔ ترکیہ متعدد بار غزہ میں تعینات ہونے والی امن فورس کا حصہ بننے کے لئے اپنی دلچسپی کا اظہار کر چکا ہے، لیکن اسرائیل، انقرہ کی حماس کے ساتھ قربت کی وجہ سے اس دلچسپی کو شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔