آئی ایس آئی سربراہ سے ایرانی ہم منصب کا رابطہ، باہمی تعاون پرتبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
آئی ایس آئی سربراہ اور مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک سے ایرانی جنرل اور سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی اکبر احمدیان نے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔
جنرل احمدیان نے دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور سیکورٹی تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا اور کہا ’’ایران اور پاکستان علاقائی امن دشمنوں کو کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے‘‘۔مشیر قومی سلامتی جنرل عاصم ملک نے خطے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مثبت کردار کی تعریف کی اور دونوں ممالک کے سیاسی، سلامتی اور سماجی جہتوں میں تعلقات کو فروغ دینے کے لیے عزم کا اعادہ کیا۔
یاد رہے کہ بھارت اور ایران کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزرز نے بھی 18 مئی کو ایک دوسرے سے اسی تناظر میں ٹیلیفونک رابطہ قائم کیا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
شہباز شریف کی ایرانی صدر سے ملاقات
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور ایرانی صدر نے قطر کے ساتھ اپنی یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا جبکہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات ہوئی۔ اجلاس اسرائیل کے حالیہ قطر پر حملے کے بعد طلب کیا گیا تھا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے 9 ستمبر کو قطر پر اسرائیلی جارحیت کی شدید ترین مذمت کی۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر نے قطر کے ساتھ اپنی یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا جبکہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دوحہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس نے مسلم دنیا کی طرف سے ایک مضبوط اور یکجہتی پر مبنی پیغام دیا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت اب مزید برداشت نہیں کی جا سکتی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے۔ انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے لیے اپنی دلی عقیدت اور نیک خواہشات بھی پہنچائیں۔ صدر پزشکیان نے فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کے مؤقف کو سراہا اور وزیراعظم کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھنے اور پاکستان ایران تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی خواہش ظاہر کی۔ دونوں رہنماؤں نے تیزی سے بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال کے تناظر میں رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔