بھارتی سپریم کورٹ، کرنل صوفیہ کو دہشت گردوں کی بہن کہنے والے وزیر کی معافی مسترد
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
بھارتی سپریم کورٹ، کرنل صوفیہ کو دہشت گردوں کی بہن کہنے والے وزیر کی معافی مسترد WhatsAppFacebookTwitter 0 19 May, 2025 سب نیوز
نئی دہلی (سب نیوز)بھارتی سپریم کورٹ نے کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف بیان متنازع بیان دینے پر مودی سرکار کے وزیر کیخلاف تحقیقات کے لیے اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم بھی تشکیل دینے کا حکم دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ میں مدھیہ پردیش کے وزیر کنور وجے شاہ کے ترجمان فوج کرنل صوفیہ قریشی کے بارے میں متنازع بیان پر سماعت ہوئی۔سماعت کے دوران مدھیہ پردیش میں مودی سرکار کے وزیر وجے شاہ نے کرنل صوفیہ قریشی سے متعلق اپنے بیان پر معافی مانگی۔
ججز نے کہا کہ آپ ایک عوامی شخصیت ہیں۔ آپ کی بات کو اہمیت دی جاتی ہے۔ آپ کی تقریر کی ویڈیو سے لگتا ہے آپ گالی دینے ہی والے تھے لیکن یا تو خود کو روک لیا یا مناسب الفاظ نہ مل سکے۔بینچ نے وزیر وجے شاہ سے کہا کہ آپ کی معذرت میں خلوص کا فقدان ہے۔ آپ نے کہا ‘اگر کسی کو تکلیف پہنچی ہو تو معذرت’۔ یہ مشروط معافی ناقابل قبول ہے۔عدالت نے مزید کہا کہ آپ نے کرنل صوفیہ کے بارے میں جو الفاظ ادا کیے نہ اس کا اعتراف کیا اور نہ ہی ندامت ظاہر کی بلکہ اگر مگر سے کام لیا۔
جسٹس سوریا کانت اور جسٹس این کوٹیسور سنگھ پر مشتمل بینچ نے وزیر کنور وجے شاہ کی معذرت کو عدالتی کارروائی سے بچنے کی کوشش قرار دیا۔ عدالت نے وزیر کے بیان کو شرمناک اور عوامی احساسات کو مجروح قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معافی ہمیں درکار نہیں۔ آپ نے ایک غلطی کی اور اب محض ایک کھوکھلی معافی کے ذریعے بچنا چاہتے ہیں؟ کیا یہی آپ کا رویہ ہے؟،ججز نے مدھیہ پردیش کے وزیر کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ آپ کے ان الفاظ سے پورے ملک کو شرمندگی اٹھانا پڑی ہے۔سپریم کورٹ نے بی جے پی وزیر کی معافی کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم بھی دیا۔
بھارتی سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں جو ملک کے اعلی سے ادنی شہری سب پر یکساں طور پر لاگو ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ایس آئی ٹی میں اعلی سطح کے پولیس افسران کو شامل کرکے 28 مئی تک اپنی ابتدائی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے۔عدالت نے وزیر وجے شاہ کو ہدایت دی کہ وہ تفتیش کے لیے ایس آئی ٹی کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کا ایک اور عالمی اعزاز، ڈبلیو ایچ او نے ٹریکوما کے خاتمے پر اعلی ایوارڈ سے نواز دیا پاکستان کا ایک اور عالمی اعزاز، ڈبلیو ایچ او نے ٹریکوما کے خاتمے پر اعلی ایوارڈ سے نواز دیا کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کا بل سینیٹ سے منظور، جے یو آئی کا بائیکاٹ وزیراعظم یوتھ پروگرام نوجوانوں کو بااعتماد، خودمختار اور کارآمد شہری بنانے کیلئے ضروری وسائل، مہارتیں اور مواقع فراہم کر رہا ہے، سیدہ آمنہ بتول شاہ سلمان کا ایک ہزار فلسطینی شہدا کے اہل خانہ کو حج کرانے کا اعلان علیمہ خان اور علی امین گنڈاپور کے درمیان تلخیاں ختم، بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے مہم تیز کرنے کا فیصلہ بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز نے 3بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردوں کو ہلاک کردیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بھارتی سپریم کورٹ کرنل صوفیہ وزیر کی
پڑھیں:
آزادکشمیر میں انصاف کی مثال: سپریم کورٹ نے جج کو سزا دے کر کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مظفرآباد: آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں سیشن جج حویلی کو تین دن کی سزا سنا دی، جس کے بعد پولیس نے حاضر سروس جج کو عدالت کے کمرے سے گرفتار کرلیا۔
یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی سربراہی میں قائم فل بینچ نے سنایا، جس میں عدالت کے وقار اور احکامات کی خلاف ورزی پر سخت ریمارکس دیے گئے۔
عدالت کے مطابق، ہیروئن کی بھاری مقدار رکھنے کے الزام میں گرفتار ایک ملزم کی ابتدائی ضمانت 19 جنوری 2023 کو سپریم کورٹ نے مسترد کی تھی، اور واضح ہدایت دی گئی تھی کہ اگر کوئی نیا مواد سامنے آئے تو ملزم دوبارہ سپریم کورٹ سے رجوع کرے۔
تاہم، ہدایت کے صرف ایک ماہ بعد، اُس وقت کے انسداد منشیات عدالت حویلی کے جج راجہ امتیاز نے ملزم کو بری کر دیا، جس کے بعد وہ بیرون ملک فرار ہو گیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ راجہ امتیاز نے عدالت کے روبرو جھوٹ بولا اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے بریت کا کوئی فیصلہ نہیں دیا، مگر عدالتی ریکارڈ سے ان کا حکم نامہ برآمد ہو گیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ جج کے اس عمل نے عدالت عظمیٰ کی اتھارٹی کو چیلنج کیا اور اس کے وقار کو مجروح کیا۔
عدالت نے اس بنیاد پر توہین عدالت کے مرتکب قرار دیتے ہوئے سیشن جج کو سزا سنائی، جس کے فوراً بعد انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ یہ واقعہ عدالتی تاریخ میں ایک سنگین مثال کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔