سپریم کورٹ ؛نورمقدم کیس کی سماعت میں دوپہر ایک بجے تک وقفہ ،عدالت کا آج ہی فریقین کو سن کر فیصلہ کرنے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے نورمقدم کیس کی سماعت میں دوپہر ایک بجے تک وقفہ کردیا،عدالت نے آج ہی فریقین کو سن کر فیصلہ کرنے کا عندیہ دیدیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق دوران سماعت جسٹس ہاشم کاکڑنے کہاکہ ریلیف بنتا ہو تو دیں گے، ورنہ فیصلہ کردیں گے،عدالت نے کہا کہ آج مخصوص نشستوں والا کیس ہے، بنچ ٹوٹا تو نور مقدم کیس سنیں گے،مخصوص نشستوں والا بنچ نہ ٹوٹا تو ایک بجے سماعت ہوگی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہاکہ ججز کو تھوڑی بہت پین لینی چاہئے،اپیل منظور کرکے سماعت نہ کرنا درست نہیں،10،10سال تک لوگ ڈیتھ سیل میں رہتے ہیں۔
نئے مالی سال کا بجٹ 2 جون کو پیش ہو گا
دوران سماعت سلمان صفدر نے جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کیس فیصلے کا حوالہ دیدیا،جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہاکہ پیر امیٹراز پر انحصار کریں تو کچھ بھی ثابت کرنا مشکل ہوگا، جسٹس آصف کھوسہ کے ویڈیو اور آڈیو کی تصدیق سے متعلق فیصلے پر انحصار کررہے ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمے میں عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ اور گواہ کے بیانات میں واضح تضاد موجود ہے۔
ان کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مدعی کی موت 3 فٹ کے فاصلے سے چلنے والی گولی سے ہوئی، جبکہ عینی گواہ کے بیان اور وقوعہ کے نقشے کے مطابق فائرنگ کا فاصلہ 40 فٹ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار
جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ واقعہ کب کا ہے اور کیا ملزم اس وقت حراست میں ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ واقعہ 2006 میں پیش آیا اور ملزم 2012 سے حراست میں ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ ملزم 6 سال تک مفرور رہا، آپ جائے وقوعہ کے نقشے پر انحصار کر رہے ہیں جبکہ اسی بنیاد پر آپ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ایسا کوئی عدالتی فیصلہ موجود نہیں جس میں صرف جائے وقوعہ کے نقشے کی بنیاد پر ملزم کو بری کیا گیا ہو۔
مزید پڑھیں: فخر زمان کو سپریم کورٹ رجسٹرار کا عارضی چارج دے دیا گیا
ملزم کے وکیل نے عدالت سے مہلت مانگی تاکہ عدالتی نظیریں پیش کی جا سکیں۔
عدالت نے وکیل کو ایک ہفتے میں عدالتی نظیریں جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بری جائے وقوعہ جسٹس علی باقر نجفی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ عدالتی نظیر عمر قید میڈیکل رپورٹ