سنبھل جامع مسجد کو لیکر ہائی کورٹ نے مسجد فریق کی عرضی کو مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
ہائی کورٹ نے سروے آرڈر میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے اب سروے کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کی سنبھل جامع مسجد کے سروے کے حکم کے خلاف الہٰ آباد ہائی کورٹ میں مسجد کی طرف سے دائر درخواست کو عدالت نے مسترد کر دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ ماتحت عدالت کے حکم میں کوئی غیر قانونی نہیں ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ شاہی جامع مسجد نے نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی۔ ہائی کورٹ نے سروے آرڈر میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے اب سروے کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔ سنبھل جامع مسجد انتظامی کمیٹی کی نظرِثانی کی درخواست میں سنبھل ڈسٹرکٹ کورٹ میں زیر التوا اصل کیس کی مزید عدالتی کارروائی پر روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں ہندو فریق کی طرف سے مدعی نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں سنبھل کے محلہ کوٹ پوربی میں واقع جامع مسجد میں داخل ہونے کا حق ہے، جو کہ زمانۂ قدیم سے جامع مسجد ہے۔ مذکورہ معاملے میں جسٹس روہت رنجن اگروال نے 13 مئی کو سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
آپ کو بتا دیں ہری شنکر جین اور سات دیگر نے سول جج سینئر ڈویژن سنبھل کی عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا ہے اور دلیل دی ہے کہ سنبھل کے کوٹ مشرق میں واقع جامع مسجد ایک مندر کو گرانے کے بعد بنائی گئی تھی۔ مدعی نے جامع مسجد میں داخلے کے حق کی اجازت مانگی ہے۔ سول کورٹ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اے ایس آئی کو ایڈووکیٹ کمشنر کے ساتھ مل کر سروے کرنے کی ہدایت کی تھی اور کیس کی برقراری پر بھی سوالات اٹھائے تھے۔ ہائی کورٹ نے سنبھل کی سول عدالت میں زیر التوا اصل کیس کی کارروائی پر بھی روک لگا دی۔ جامع مسجد انتظامی کمیٹی کی نظرِثانی درخواست پر ہائی کورٹ نے بھارتی اے ایس آئی کو دو ہفتوں میں جواب داخل کرنے کی ہدایت کی تھی۔ بیان حلفی داخل نہ ہونے پر عدالت نے مزید مہلت دے دی۔
یہ نظرِثانی درخواست سپریم کورٹ کے حکم کے بعد دائر کی گئی تھی جس میں سنبھل کی سول عدالت کے سامنے پوری کارروائی کے ساتھ مقدمے کی برقراری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا کہ مقدمہ 19 نومبر 2024ء کی دوپہر کو دائر کیا گیا اور چند گھنٹوں کے اندر عدالت نے ایڈووکیٹ کمشنر مقرر کر دیا۔ انہوں نے مسجد کا ابتدائی سروے کرنے کی بھی ہدایت کی جو کہ اسی دن یعنی 19 نومبر اور پھر 24 نومبر 2024ء کو کیا گیا تھا۔ عدالت نے یہ بھی ہدایت کی تھی کہ سروے رپورٹ 29 نومبر تک داخل کی جائے۔ 19 نومبر کو ہی سول کورٹ نے ہندو فریق کی اس دلیل کو قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مسجد مغل بادشاہ بابر نے سنبھل میں 1526ء میں ہری ہر مندر کو منہدم کرنے کے بعد بنائی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہائی کورٹ نے عدالت نے ہدایت کی دائر کی کیا گیا کی تھی کیس کی کے بعد کر دیا
پڑھیں:
روس کو خفیہ معلومات دینے کا الزام: اے ایس آئی ظہور باعزت بری
---فائل فوٹوزاسلام آباد ہائی کورٹ نے اے ایس آئی کو روسی سفارتکار کو خفیہ معلومات دینے کے الزام میں سنائی گئی سزا کالعدم قرار دے دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اے ایس آئی ظہور کو باعزت بری کر دیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے اے ایس آئی ظہور کی سزا کے خلاف اپیل منظور کرلی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اپیل کنندہ کی جانب سے کوئی خفیہ ڈاکومنٹ شیئر نہیں کیا گیا، عدالت نے سماعت مکمل کر کے مختصر حکم دے دیا جبکہ تفصیلی فیصلہ بعد میں دیا جائے گا۔
سماعت کے دوران ملزم اپنے وکیل عمران فیروز ملک ایڈووکیٹ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوا۔
یاد رہے کہ اے ایس آئی ظہور کے خلاف 13 دسمبر 2021ء کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے ملزم کو 18مئی 2024ء کو 3 سال قید کی سزا سنائی تھی۔