ہائی کورٹ نے سروے آرڈر میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے اب سروے کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کی سنبھل جامع مسجد کے سروے کے حکم کے خلاف الہٰ آباد ہائی کورٹ میں مسجد کی طرف سے دائر درخواست کو عدالت نے مسترد کر دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ ماتحت عدالت کے حکم میں کوئی غیر قانونی نہیں ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ شاہی جامع مسجد نے نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی۔ ہائی کورٹ نے سروے آرڈر میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے اب سروے کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔ سنبھل جامع مسجد انتظامی کمیٹی کی نظرِثانی کی درخواست میں سنبھل ڈسٹرکٹ کورٹ میں زیر التوا اصل کیس کی مزید عدالتی کارروائی پر روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں ہندو فریق کی طرف سے مدعی نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں سنبھل کے محلہ کوٹ پوربی میں واقع جامع مسجد میں داخل ہونے کا حق ہے، جو کہ زمانۂ قدیم سے جامع مسجد ہے۔ مذکورہ معاملے میں جسٹس روہت رنجن اگروال نے 13 مئی کو سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

آپ کو بتا دیں ہری شنکر جین اور سات دیگر نے سول جج سینئر ڈویژن سنبھل کی عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا ہے اور دلیل دی ہے کہ سنبھل کے کوٹ مشرق میں واقع جامع مسجد ایک مندر کو گرانے کے بعد بنائی گئی تھی۔ مدعی نے جامع مسجد میں داخلے کے حق کی اجازت مانگی ہے۔ سول کورٹ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اے ایس آئی کو ایڈووکیٹ کمشنر کے ساتھ مل کر سروے کرنے کی ہدایت کی تھی اور کیس کی برقراری پر بھی سوالات اٹھائے تھے۔ ہائی کورٹ نے سنبھل کی سول عدالت میں زیر التوا اصل کیس کی کارروائی پر بھی روک لگا دی۔ جامع مسجد انتظامی کمیٹی کی نظرِثانی درخواست پر ہائی کورٹ نے بھارتی اے ایس آئی کو دو ہفتوں میں جواب داخل کرنے کی ہدایت کی تھی۔ بیان حلفی داخل نہ ہونے پر عدالت نے مزید مہلت دے دی۔

یہ نظرِثانی درخواست سپریم کورٹ کے حکم کے بعد دائر کی گئی تھی جس میں سنبھل کی سول عدالت کے سامنے پوری کارروائی کے ساتھ مقدمے کی برقراری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا کہ مقدمہ 19 نومبر 2024ء کی دوپہر کو دائر کیا گیا اور چند گھنٹوں کے اندر عدالت نے ایڈووکیٹ کمشنر مقرر کر دیا۔ انہوں نے مسجد کا ابتدائی سروے کرنے کی بھی ہدایت کی جو کہ اسی دن یعنی 19 نومبر اور پھر 24 نومبر 2024ء کو کیا گیا تھا۔ عدالت نے یہ بھی ہدایت کی تھی کہ سروے رپورٹ 29 نومبر تک داخل کی جائے۔ 19 نومبر کو ہی سول کورٹ نے ہندو فریق کی اس دلیل کو قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مسجد مغل بادشاہ بابر نے سنبھل میں 1526ء میں ہری ہر مندر کو منہدم کرنے کے بعد بنائی تھی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ہائی کورٹ نے عدالت نے ہدایت کی دائر کی کیا گیا کی تھی کیس کی کے بعد کر دیا

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ جاری

—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا 2 صفحات کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس جہانگیری کو کام سے روکا جا رہا ہے، اس کیس میں حساس نوعیت کے سوالات ہیں، جج کی اہلیت سے متعلق سوال ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عدالت کو بتایا گیا کہ سپریم جوڈیشنل کونسل میں شکایت بھی زیر التوا ہے۔

عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا ہے۔

تحریری حکم نامے میں اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے 21 اکتوبر کو معاونت طلب کی گئی ہے جبکہ ایک اور درخواست گزار کی کیس میں فریق بننے کی درخواست منظور کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے پر بحال کردیا 
  • اسلام آباد ہائیکورٹ، چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کے کیس میں اہم پیش رفت
  • مظفرآباد، مرکزی جامع مسجد میں عظیم الشان سیرت النبیؐ کانفرنس
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ جاری
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم
  • پی سی بی نے میچ ریفری کو نہ ہٹانے سے متعلق بھارتی میڈیا کا دعویٰ مسترد کردیا
  • آئی سی سی نے پاکستان کا مطالبہ مسترد کرکے بورڈ کو آگاہ کردیا، پی سی بی ایونٹ سے دستبرداری کے مؤقف پر قائم
  • ایشیا کپ: آئی سی سی نے اینڈی پائیکرافٹ کی تبدیلی کا مطالبہ مسترد کردیا، بھارتی میڈیا
  • سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا سی ڈی اے کو (ایچ-16 )ایوارڈ پر کام سے روکنے کا حکم