’ویٹی کن کی روس یوکرین مذاکرات کی میزبانی میں دلچسپی‘: پیوٹن سے گفتگو مثبت رہی، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ان کی گفتگو ”بہت مثبت“ رہی ہے اور روس یوکرین جنگ بندی کے مذاکرات جلد شروع ہونے جا رہے ہیں۔ واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے بتایا کہ فریقین کے درمیان جنگ بندی کی شرائط باہمی مشاورت سے طے کی جائیں گی۔
ٹرمپ نے کہا کہ روس جنگ کے خاتمے کے بعد امریکا سے تجارتی تعلقات بحال کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے، جو اس پیش رفت کو مزید تقویت دیتا ہے۔ ان کے مطابق ویٹی کن سٹی نے ان مذاکرات کی میزبانی میں دلچسپی ظاہر کی ہے، جس سے جنگ کے خاتمے کی کوششوں کو ایک نیا عالمی اخلاقی پہلو بھی حاصل ہو سکتا ہے۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ اس اہم پیش رفت سے جرمنی، فرانس، اٹلی اور فن لینڈ کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے تاکہ یورپی ممالک اس ممکنہ امن عمل کا حصہ بن سکیں۔
واضح رہے کہ روس یوکرین جنگ کو دو سال سے زائد عرصہ ہو چکا ہے اور اب تک لاکھوں افراد اس کے اثرات کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ عالمی سطح پر ان مذاکرات کو جنگ کے خاتمے کی طرف ایک ممکنہ اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے، اگرچہ کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے کئی پیچیدہ مراحل طے کرنا باقی ہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
قطر میں غزہ جنگ بندی مذاکرات؛ حماس رہنماؤں کو ذاتی اسلحہ بھی حوالے کرنے کا حکم
غزہ جنگ بندی پر اسرائیل اور ثالثوں سے مذاکرات کے لیے موجود حماس کی سینیئر قیادت کو اپنا ذاتی اسلحہ ساتھ لانے سے روک دیا گیا۔
اس بات کا دعویٰ برطانوی اخبار The Times نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے کیا۔
حماس کے جن رہنماؤں کو ہتھیار رکھنے سے منع کیا گیا ان میں خلیل الحیہ (مذاکراتی وفد کے سربراہ)، ظاہر جبارین (مالی امور کے انچارج) اور محمد اسماعیل درویش (مذہبی کونسل کے سربراہ) شامل ہیں۔
اپنی حفاظت کے لیے ذاتی اسلحہ رکھنے سے روکنے کا فیصلہ امریکی دباؤ کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے تاکہ غزہ میں جنگ بندی معاہدہ طے پاسکے۔
یاد رہے کہ حماس خالد الحیہ کو اسرائیلی وزیر دفاع نے قتل کرنے کی دھمکی بھی تھی اور اب بھی ان کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
ایک سفارتی ذرائع نے عالمی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اس بار معاہدے کے امکانات کافی روشن ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیل کے حوالے سے سخت زبان نے حماس کو کچھ اعتماد دیا ہے کہ امریکہ معاہدے کی گارنٹی دے گا اور دوبارہ جنگ شروع نہیں ہونے دے گا۔
ادھر سعودی اخبار الاخبار کے مطابق حماس امریکی ضمانتوں کے موجودہ الفاظ سے مطمئن ہے۔
تاہم اسرائیلی حکومت کے ایک اہلکار نے کہا کہ ہم امریکی اور ثالثی کی گئی ضمانتوں کے پابند نہیں ہیں۔
حماس کی جانب سے غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی تجویز کا باضابطہ جواب جمعہ تک متوقع ہے۔
اگر معاہدہ طے پا گیا، تو یہ غزہ میں مہینوں سے جاری جنگ کے خاتمے کی طرف پہلا ٹھوس قدم ہوگا۔