مہنگائی کی شرح 6 دہائیوں کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے، گورنر اسٹیٹ بینک
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)گورنر اسٹیٹ بینک پاکستان جمیل احمد نے کہا ہے کہ مہنگائی کی شرح 6 دہائیوں کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں اسلامی بینکاری کے فروغ کے لیے کی جانے والی کاوشیں قابل تحسین ہیں اور اسلامک بینکنگ کانفرنس کا انعقاد خوش آئند اقدام ہے۔
روایتی بینکاری سے اسلامی بینکاری کی جانب منتقلی ایک اہم پیشرفت ہے جو معیشت کو مستحکم بنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ تین سال پہلے ہماری معیشت کو چیلنجز کا سامنا تھا، تاہم حکومت اور اسٹیٹ بینک کے بروقت اقدامات کے باعث معاشی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مہنگائی میں اضافے سمیت تجارتی خسارے کا سامنا تھا، مارچ میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 0.
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ 2022 میں پاکستان پر غیر ملکی قرضہ 100 ارب ڈالر تھا، مگر گزشتہ تین سالوں کے دوران بڑی حد تک قرضہ اتارا گیا ہے۔حکومتی پالیسیوں کا ہمیں بہت فائدہ ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم اپنے قرضوں کی اقساط بروقت ادا کررہے ہیں، مہنگائی اوربیرونی ادائیگیوں کے بڑے مسائل اب حل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصدکے درمیان مستحکم ہوجائے گی، حکومت نے خوراک اور انرجی ریفارمز کے ذریعے معیشت کو سنبھالا، ہم نے معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے بہت کام کیا،ہمارے بین الاقوامی قرضے 2022 کی سطح پر آگئے ہیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ رواں سال ترسیلات زر 38ارب ڈالرز تک موصول ہونے کاامکان ہے،ہم نے اسلامک بینکنگ کی ٹرانسفارمیشن کے لیے بہت کام کیا، معاشی صورتحال میں امپورٹ ایکسپورٹ سے متعلق پالیسیز نے بھی کردار ادا کیا۔
پاکستان اور بھارت کا تمام فوجیں 30 مئی تک نارمل پوزیشن پر واپس لانے پر اتفاق
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گورنر اسٹیٹ بینک انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح معیشت کو
پڑھیں:
نان فائلرز سے اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس کی تیاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ حکومت نے ٹیکس نیٹ سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔ وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافہ کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کی تیاری کرلی ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ حکومت نان فائلرز کے لیے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کر رہی ہے، جس سے تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے، اس اقدام سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔
یہ اقدامات موجودہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں 200ارب روپے کے ریونیو خسارے کو پورا کرنے کے لیے تجویز کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر پہلے چھ ماہ کے ہدف سے پیچھے رہا، جہاں 3ہزار 83ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 2 ہزار 885 ارب روپے جمع ہو سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ تجاویز حال ہی میں آئی ایم ایف سے ہونے والی اسٹاف لیول بات چیت میں شیئر کی گئیں اور حکومت نے منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔