Daily Mumtaz:
2025-07-06@02:04:40 GMT

فیلڈ مارشل کون ہوتا، یہ عہدہ کسے دیا جاتاہے؟

اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT

فیلڈ مارشل کون ہوتا، یہ عہدہ کسے دیا جاتاہے؟

اسلام آباد (راشدعباسی ) جنرل سیدعاصم منیر فیلڈ مارشل کے عہدے پرفائزہونے والے پاکستان کے دوسرے اعلیٰ ترین فوجی افسرہیں، اس سے پہلے جنرل ایوب
خان اس عہدے پرفائزہوئے تھے ،ایوب خان پاکستان کے ہی نہیں بلکہ اس خطے کے پہلے فیلڈمارشل بنے تھے تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ ایوب خان بغیرکوئی جنگ لڑے فیلڈمارشل بنے،انہیں کسی نے فیلڈمارشل نہیں بنایاتھابلکہ انہوں نے خود اپنے آپ کو فیلڈمارشل کااہل قراردیااور خودہی بحیثیت کمانڈرانچیف یہ عہدہ لے لیا،فیلڈمارشل اس وقت تک بااختیاررہ سکتاہے جب تک وہ کمانڈنگ پوزیشن میں ہو،اگرفیلڈمارشل کمانڈنگ پوزیشن میں نہ ہوتو یہ عہدہ نمائشی سے زیادہ کچھ نہیں،فیلڈمارشل کایہ اعزازی عہدہ ہوتاہے جو اس جنرل کو دیاجاتاہے جس نے ملک کے لئے غیرمعمولی خدمات انجام دی ہوں ،کوئی غیرمعمولی کام کیاہو، فیلڈمارشل کو فائیوسٹارجنرل بھی کہاجاتاہے،آرمی چیف اور جوائنٹ چیف کو فورسٹارجنرلزہی کہا جاتاہے ،صرف فیلڈمارشل کاعہدہ فائیوسٹارہوتاہے، فیلڈ مارشل کا عہدہ یورپی فوجی روایات سے نکلا ہے، خصوصاً برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی افواج میں برطانوی فوج میں اسے فیلڈ مارشل کہا جاتا ہے جبکہ جرمنی میں یہ عہدہ جنرل فیلڈ مارشل کہلاتا ہے،برطانیہ، بھارت، جرمنی، روس وغیرہ میں بھی یہ رینک موجود رہا ،بھارت میں فیلڈ مارشل کوڈی کرشنا مینن اور سم مانک شا کو یہ رینک دیا گیا تھا۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل یہ عہدہ

پڑھیں:

جرمن اکثریت نوعمروں میں شراب نوشی پر سخت قوانین چاہتی ہے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جولائی 2025ء) تین جولائی جمعرات کے روز شائع ہونے والے ایک حالیہ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ تقریباً دو تہائی جرمن شہریوں کا خیال ہے کہ 14سال کے بچوں کو شراب پینے سے روکنا چاہیے۔ موجودہ قانون کے تحت جرمنی میں 14 سالہ نوجوانوں کو بیئر یا شراب کا گلاس خریدنے اور پینے کی اجازت ہے۔ تاہم شرط یہ ہے کہ قانونی سرپرست ان کے ساتھ ہوں۔

یہ تازہ سروے فورسا نامی ایجنسی نے جرمن ہیلتھ انشورنس کمپنی کے زیر اہتمام کیا ہے۔ اس میں لوگوں سے نوجوانوں میں شراب کے بارے میں سوالات پوچھے گئے۔ اس کے لیے جرمنی بھر سے مجموعی طور پر 18-70 سال کی عمر کے 1000 افراد کی رائے لی گئی۔

جرمنی: شراب اور ٹک ٹاک کے لیے عمر کی حد میں اضافے کی تجویز

اس سروے سے پتا چلا کہ نصف سے زیادہ جرمن بھی چاہتے ہیں کہ بیئر اور وائن خریدنے کی قانونی عمر 16 سے بڑھا کر 18 سال کی جانی چاہیے۔

(جاری ہے)

جرمنی میں فی الحال صرف 18 سال کی عمر والوں کو ہی ہارڈ الکحل خریدنے کی اجازت ہے۔

شراب کی تشہیر ایک ایسا موضوع ہے جو جرمن سیاست میں پہلے بھی سامنے آ چکا ہے۔ اس سروے میں 35 فیصد افراد نے شراب کی تشہیر پر بھی مکمل پابندی کو ترجیح دینے کی بات کہی۔

جواب دہندگان میں سے ایک تہائی افراد نے اس حوالے سے مزید پابندیوں کی حمایت کی۔

جرمنی: شراب کے اشتہارات کے خلاف قوانین سخت بنانے کا منصوبہ

جرمنی میں شراب نوشی ایک خطرناک عادت؟

جرمنی بھر میں ملنے جلنے اور سوشلائزیشن کے لیے بارز، پب اور ریستوراں کو اہم سمجھا جاتا ہے، جہاں اکثر الکحل کا چلن عام ہے۔

گرچہ حالیہ برسوں میں مجموعی طور پر الکحل کی کھپت میں کمی آئی ہے، تاہم مبینہ طور پر جرمنی میں 1.6 ملین لوگ ایسے بھی ہیں، جو شراب کی لت میں مبتلا ہیں۔

جرمنی کے سینٹر فار ہیلتھ ایجوکیشن نے گزشتہ برس جو سروے کیا تھا، اس کے مطابق 12-17 سال کی عمر کے بچوں میں ضرورت سے زیادہ شراب نوشی میں بھی قدرے اضافہ ہوا ہے۔

جرمنی میں ڈاکٹروں کی تنظیمیں طویل عرصے سے ملک میں الکحل کے استعمال کو کم کرنے کے لیے صحت کی پالیسیوں پر زور دیتی رہی ہیں۔

ہینگ اوور بھی ایک بیماری ہے، جرمن کمپنی کے خلاف عدالتی فیصلہ

جرمن نیوٹریشن سوسائٹی کے مطابق اعتدال مقدار میں بھی، الکحل صحت مند نہیں ہے اور وہ الکحل مشروبات سے مکمل طور پر پرہیز کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ اس تنظیم کا مزید کہنا ہے کہ شراب نوشی کینسر، امراض قلب اور جگر کے امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

ان کے مطابق ایسے نوجوانوں کے لیے جن کے جسم اب بھی نشوونما پا رہے ہیں، ان کے لیے الکحل کے خطرات زیادہ ہو سکتے ہیں۔

معروف ماہر نفسیات فرانزیسکا کلیم نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، "جو نوجوان پہلے ہی شراب پینے لگتے ہیں، ان میں صحت کے لیے اتنے ہی زیادہ خطرات ہوتے ہیں۔"

ایشیا:جام سے جام ٹکرانے کا رجحان کیوں بڑھ رہا ہے؟

سیاست دان کیا کہتے ہیں؟

جرمنی کی وفاقی ریاستوں کے وزرائے صحت سرپرستوں کے زیرِ نگرانی شراب نوشی کے اصول پر پابندی عائد کرنے پر زور دیتے رہے ہیں۔

زرا ہٹ کے‘ نوجوانوں کا پروگرام ’

مشرقی جرمنی کی ریاست تھورنگیا کی وزیر صحت کیتھرینا شینک نے حال ہی میں ایک میٹنگ میں کہا کہ "شراب کا استعمال وسیع پیمانے پر منشیات کے طور پر ہوتا ہے، جو بچوں اور نوعمروں کے لیے ایک اہم مسئلہ ہے۔"

جرمنی کی وفاقی وزیر صحت نینا وارکن نے بھی اس پر پابندی کے ان اقدام کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بجٹ پیش نہ کرنے کا پراپیگنڈا اپنوں کا تھا، ہماری حکومت چلی جاتی: گنڈاپور
  • بجٹ پیش نہ کرتے تو ہماری حکومت چلی جاتی.علی امین گنڈاپور
  • بجٹ پیش نہ کرنے کا پروپیگنڈا اپنوں کا تھا، اس سے ہماری حکومت چلی جاتی: علی امین
  • ڈرامہ انڈسٹری خواتین کے لیے مکمل طور پر محفوظ نہیں، ریحام رفیق
  • نوازشریف کی عمران خان سے ملاقات کی باتیں فیلڈ مارشل کے امریکہ سے آنے کے بعد شروع ہوئیں: فیصل چوہدری 
  • ٹرمپ کا فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں ظہرانہ پاک امریکا تعلقات کی نئی بنیاد ہے: محسن نقوی
  • شہد طویل عرصے تک خراب کیوں نہیں ہوتا؟
  • صدر ٹرمپ کے عمران خان کا ذکر نہ کرنے اور فیلڈ مارشل کی تعریفوں کی وجہ بالآخر سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے بتادی
  • جرمن اکثریت نوعمروں میں شراب نوشی پر سخت قوانین چاہتی ہے
  • صدارتی عہدہ خطرناک ،’پہلے معلوم ہوتا تو صدر نہ بنتا‘، ٹرمپ اپنے عہدے سے پریشان