بھارت کے سینئر صحافی مودی حکومت پر برس پڑے، پاکستان سے جنگ میں نقصانات کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
بھارت کے سینئر صحافی مودی حکومت پر برس پڑے، پاکستان سے جنگ میں نقصانات کا اعتراف WhatsAppFacebookTwitter 0 21 May, 2025 سب نیوز
بھارت کے معتبر صحافی راج دیپ سردیسائی نے مودی حکومت کی فوجی ناکامیوں پر پڑا ہوا پردہ اچانک ہٹا دیا ہے۔
انہوں نے حالیہ بھارت پاکستان تنازعے کے دوران ہونے والے نقصانات کے بارے میں اہم انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے جنگ میں کئی جنگی طیارے کھوئے ہیں۔
سردیسائی نے اپنی رپورٹ میں سوال اٹھایا کہ ’’کیا یہ سچ ہے کہ پاکستان نے جنگ کے پہلے ہی دن ہماری فضائی طاقت کو شدید نقصان پہنچایا؟‘‘ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے ان نقصانات کی سرکاری طور پر تردید نہیں کی گئی ہے، جو درحقیقت ان دعوؤں کی تصدیق کرتی ہے۔
اپنے تحقیقی انداز میں بات کرتے ہوئے سردیسائی نے کہا، ’’مختلف ذرائع سے حاصل معلومات اور بار بار تصدیق کے بعد میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہم نے جنگ میں متعدد طیارے کھوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’کتنے طیارے تباہ ہوئے، یہ بات میں حکام پر چھوڑتا ہوں کہ وہ اس کی سرکاری تصدیق کریں۔‘‘
انہوں نے رافیل طیارے کے ضائع ہونے کے بارے میں پوچھے گئے ایک اہم سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’مغربی میڈیا میں بڑے پیمانے پر یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ کم از کم ایک رافیل طیارہ تباہ ہوا ہے۔‘‘
سردیسائی نے زور دے کر کہا کہ ’’بھارتی حکام کی طرف سے اس کی تردید نہیں آئی ہے، اور میرے ذرائع کے مطابق یہ بات درست ہے کہ ایک رافیل طیارہ جنگ میں ضائع ہوا ہے۔‘‘
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارتی حکومت جنگ میں ہونے والے نقصانات کو تسلیم کرنے سے گریز کر رہی ہے۔ سردیسائی کا یہ انکشاف بھارتی میڈیا میں ایک بڑے اسکینڈل کی شکل اختیار کرگیا ہے، جس نے مودی حکومت کی فوجی دعوؤں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔
ماہرین کے مطابق، ایک معتبر صحافی کی جانب سے ایسے انکشافات کرنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ بھارتی حکومت عوامی سطح پر اپنی فوجی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ سردیسائی کے اس بیان نے بھارتی عوام میں بھی سوالات کھڑے کر دیے ہیں کہ آخر حکومت کب تک حقیقت کو چھپاتی رہے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربلوچستان کے حالات کو خراب کرنے میں بھارت ملوث ہے،ترجمان مسلم لیگ ق بھارت خطرناک بحری تیاریوں میں مصروف ہے: عاصم افتخار احمد بھارتی جارحیت کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کی تیاری، اعلی سطح کی سفارتی کمیٹی کا پہلا اجلاس سربراہ پاک فضائیہ سے چینی سفیر کی ملاقات،باہمی تعاون کے اہم امور پر گفتگو پاکستان میں نوجوان نسل اور سگریٹ نوشی منگلا کے طالب علم سے فیلڈ مارشل تک، پاک فوج کے سب سے سینئر آفیسرجنرل عاصم منیر کے کیریئر پر ایک نظر وفاقی حکومت اور کے پی حکومت کے درمیان این ایف سی ایوارڈ پر معاملات طے پاگئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مودی حکومت
پڑھیں:
یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب
بھارت میں یکم نومبر 1984 وہ دن تھا جب ظلم و بربریت کی ایسی داستان رقم ہوئی جس نے ملک کی تاریخ کو ہمیشہ کے لیے سیاہ کردیا۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد شروع ہونے والا یہ خونیں باب سکھ برادری کے قتلِ عام، لوٹ مار اور خواتین کی بے حرمتی سے عبارت ہے، جس کی بازگشت آج بھی عالمی سطح پر سنائی دیتی ہے۔
یکم نومبر 1984 بھارت کی سیاہ تاریخ کا وہ دن ہے جب سکھ برادری پر ظلم و بربریت کی انتہا کردی گئی۔ 31 اکتوبر 1984 کو بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ملک بھر میں سکھوں کا قتل عام شروع ہوا، جس دوران ہزاروں سکھ مارے گئے جبکہ سیکڑوں خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ دنیا بھر کے معروف عالمی جریدوں نے اس المناک واقعے کو شرمناک قرار دیا۔ جریدہ ڈپلومیٹ کے مطابق انتہاپسند ہندوؤں نے ووٹنگ لسٹوں کے ذریعے سکھوں کی شناخت اور پتوں کی معلومات حاصل کیں اور پھر انہیں چن چن کر موت کے گھاٹ اتارا۔
شواہد سے یہ بات ثابت ہوئی کہ سکھوں کے خلاف اس قتل و غارت کو بھارتی حکومت کی حمایت حاصل تھی۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ہندوستانی حکومت کی سرپرستی میں سکھوں کے خلاف باقاعدہ نسل کشی کی مہم چلائی گئی۔
انتہاپسند ہندو رات کے اندھیرے میں گھروں کی نشاندہی کرتے، اور اگلے دن ہجوم کی شکل میں حملہ آور ہوکر سکھ مکینوں کو قتل کرتے، ان کے گھروں اور دکانوں کو نذرِ آتش کر دیتے۔ یہ خونیں سلسلہ تین دن تک بلا روک ٹوک جاری رہا۔
1984 کے سانحے سے قبل اور بعد میں بھی سکھوں کے خلاف بھارتی ریاستی ظلم کا سلسلہ تھما نہیں۔ 1969 میں گجرات، 1984 میں امرتسر، اور 2000 میں چٹی سنگھ پورہ میں بھی فسادات کے دوران سکھوں کو نشانہ بنایا گیا۔
یہی نہیں، 2019 میں کسانوں کے احتجاج کے دوران مودی حکومت نے ہزاروں سکھوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا۔ رپورٹوں کے مطابق بھارتی حکومت نے سمندر پار مقیم سکھ رہنماؤں کے خلاف بھی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے کارروائیاں جاری رکھیں۔
18 جون 2023 کو سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں قتل کر دیا گیا، جس پر کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے واضح طور پر کہا کہ اس قتل میں بھارتی حکومت براہِ راست ملوث ہے۔
ان تمام شواہد کے باوجود سکھوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ نہ صرف بھارت کے اندر بلکہ بیرونِ ملک بھی جاری ہے، جس نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کے علمبرداروں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔