اسلام آباد:

حکومت نے منگل کو دعویٰ کیا کہ صنعتی شعبے میں ناقابل یقین 4.8 فیصد کی شرح نمو کی وجہ سے اس مالی سال میں معیشت نے 2.7 فیصد کی شرح سے ترقی کی ہے۔ یاد رہے سکڑاؤ کی پالیسیوں اور کاروبار کرنے کی زیادہ لاگت سے معیشت بری طرح متاثر ہوئی تھی۔

حکومت نے پورے سال میں بتایا کہ بجلی کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن اس نے منگل کو منظوری دی کہ بجلی کے شعبے میں مجموعی ویلیو ایڈیشن میں 39.

3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح تعمیراتی شعبہ، جو ٹیکس پالیسیوں اور کم مانگ سے بھی متاثر ہے، 6.6 فیصد کی شرح سے بڑھتا ہوا دکھایا گیا۔

مزید پڑھیں: عالمی سرمایہ کاروں نے پاکستان کی اقتصادی ترقی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، وزیرخزانہ

حکومت کے مطابق تمام بڑی فصلوں کی پیداوار میں کمی دیکھی گئی۔ گندم کی پیداوار 9، چاول 14اور کپاس کی پیداوار میں 31فیصد کمی ہوئی۔ حیران کن ترقی کے دعوے کے باوجود ملک کی اقتصادی ترقی آبادی کی شرح نمو 2.6فیصد کے تقریبا برابر رہی ہے۔

اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس مالی سال میں غربت اور بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوا۔ وزارت منصوبہ بندی نے NAC اجلاس کے بعد بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت ابھی تک 3.6 فیصد کی کم شرح نمو سے محروم ہے۔

نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے 113 ویں اجلاس میں جاری مالی سال 2024-25 کے دوران جی ڈی پی کی عارضی نمو 2.68 فیصد کی منظوری دی گئی۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب یکم جون کو معاشی ترقی کے اعداد و شمار کا باضابطہ اجراء کریں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی اقتصادی ترقی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی ہارورڈ کانفرنس میں بریفنگ

این اے سی نے عبوری شرح نمو کی منظوری دی جس کے مطابق زرعی شعبہ میں شرح نمو 0.6فیصد، صنعتی شعبہ میں 4.8فیصد اور سروسز کے شعبہ کی شرح نمو میں 2.9فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 2.7 فیصد کی شرح نمو صرف اسی صورت میں حاصل کی جا سکتی ہے جب پاکستان کی معیشت رواں مالی سال کی اپریل سے جون کی سہ ماہی میں 5.3 فیصد کی رفتار سے بڑھے۔تیسری سہ ماہی میں اقتصادی ترقی کی شرح 2.4 فیصد رہی۔

وزارت منصوبہ بندی نے کہا کہ فی کس آمدنی اب 1824 ڈالر تک بڑھنے کا دعویٰ کیا گیا ہے اور ڈالر کے لحاظ سے معیشت کا حجم 411 بلین ڈالر ہے۔ مالی سال 2024-25کے قومی کھاتوں کے مجموعوں کے حالیہ اعدادوشمار کی بنیاد پر معیشت کا مجموعی حجم 114.7 ٹریلین روپے یا 410.96 بلین ڈالر ہے ۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فیصد کی شرح کی پیداوار کی شرح نمو مالی سال

پڑھیں:

امریکا، 4 لاکھ 55 ہزار خواتین رواں سال ملازمتیں چھوڑ گئیں

لاہور:

امریکی ادارے بیورو آف اسٹیٹسٹکس کی تازہ رپورٹ کے مطابق رواں سال جنوری تا اگست امریکہ میں 4.55 لاکھ خواتین ملازمت چھوڑ گئیں۔

یہ کوویڈ وبا کے بعد امریکی تاریخ میں جاب مارکیٹ سے خواتین کا سب سے بڑا انخلا ہے جس پر ماہرین معاشیات حیران ہیں۔

بچے کی پیدائش، غیر یقینی حالات، کام کی زیادتی، شدید تھکن اور ازحد مصروفیات ملازمت چھوڑنے کی اہم وجوہات ہیں۔

یاد رہے امریکہ میں ایک نوزائیدہ بچہ پالنے پر فی سال9 ہزار تا 24 ہزار ڈالر(25 تا 67 لاکھ روپے) خرچ ہوتے ہیں اسی لیے بچہ ہونے پر خاتون نوکری ترک کر دیتی ہے۔

ماہرین عمرانیات کو پریشانی کہ پچھلے سو سال میں امریکی خواتین کو جو آزادیاں ملی ہیں دور جدید کے معاشی ومعاشرتی مسائل انھیں ختم کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان بحری شعبے میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے، احسن اقبال
  • ترقی کا سفر نہ روکا جاتا تو ہم دنیا کی ساتویں بڑی معیشت ہوتے: احسن اقبال
  • امریکا، 4 لاکھ 55 ہزار خواتین رواں سال ملازمتیں چھوڑ گئیں
  • فیکٹری کے ایک ملازم کے اکاؤنٹ میں تمام ملازمین کی تنخواہ ٹرانسفر
  • پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • خیبر پختونخوا نے رواں سال صحت کارڈ کیلئے 41 ارب مختص کیے، مزمل اسلم
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں رواں ہفتہ کیسا رہا؟