لاہور میں خاتون پر شیر کے حملے بعد کریک ڈاؤن، 13 شیر برآمد
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
لاہور میں خاتون پر شیر کے حملے کے واقع کے بعد محکمہ جنگی حیات نے کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا ہے۔
محکمہ جنگلی حیات نے صوبے میں بغیر لائسنس کے شیر پالنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرکے 13 شیر برآمد کرلیے جبکہ 5 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
غیرقانونی طور پر گھروں میں شیر پالنے کے الزام میں گرفتار افراد کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں، تفصیلات کے مطابق صرف لاہور سے 4 شیر برآمد کرلیے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: لاہور میں شیر کا شہریوں پر حملہ، ’شیر امیر لوگ رکھتے ہیں، امیروں کے لیے کونسا قانون ہے؟‘
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں شیر کو شہریوں پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔
شیر دیوار پھلانگ کر گلی میں کودا جس کے بعد اس نے پہلے راہ گیر خاتون اور پھر دو بچوں پر حملہ کیا جنہیں طبی امداد کے لیے لاہور اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
دوسری طرف محکمہ تحفظ جنگلی حیات گوجرانوالہ نے سٹی ہاؤسنگ گوجرانوالہ میں قائم ایک تھیم پارک پر کامیاب کارروائی کرتے ہوئے 4 نایاب نسل کے چیتے (لیپرڈ) برآمد کر لیے ہیں، جو غیر قانونی طور پر رکھے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: غیر قانونی ملکیت سے بازیاب چیتے کا بچہ اب کہاں رہے گا؟
انچارج وائلڈ لائف گوجرانوالہ عاصم کامران کے مطابق، چیتے رکھنے کے لیے تھیم پارک انتظامیہ نے محکمہ وائلڈ لائف سے کوئی قانونی اجازت نامہ حاصل نہیں کیا تھا، جو وائلڈ لائف ایکٹ کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جانور جنگلی حیات چیتا شیر محکمہ وائلڈ لائف پنجاب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جنگلی حیات چیتا محکمہ وائلڈ لائف پنجاب وائلڈ لائف کے لیے
پڑھیں:
ایران کا غزہ امن کانفرنس میں شرکت سے انکار، “اپنے عوام پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے”، عباس عراقچی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ مصر کے شہر شرم الشیخ میں منعقد ہونے والی غزہ امن سربراہی کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے واضح کیا ہے کہ ایران اُن ممالک کے ساتھ ایک میز پر بیٹھنے کو تیار نہیں جو ایرانی عوام پر حملے اور دھمکیاں دے چکے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (X) پر جاری بیان میں عباس عراقچی نے کہا کہ اگرچہ ایران کو اس اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی، تاہم صدر اور وزیر خارجہ دونوں نے اجلاس میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، “ہم ان قوتوں کے ساتھ بات چیت نہیں کر سکتے جنہوں نے ایرانی عوام پر حملے کیے اور پابندیوں و دھمکیوں کا نشانہ بنایا۔”
واضح رہے کہ رواں سال جون میں اسرائیل کی جانب سے ایران کے میزائل ذخائر اور لانچنگ سائٹس پر حملے کیے گئے تھے، جس کے جواب میں ایران نے وسطی اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے کیے، جبکہ امریکا نے بھی ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔
غزہ میں جاری جنگ بندی کے حوالے سے عباس عراقچی نے کہا کہ ایران ہر اس کوشش کی حمایت کرتا ہے جو اسرائیلی جارحیت کے خاتمے اور غزہ سے قابض افواج کے انخلا کا سبب بنے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران خطے میں امن کے قیام کے لیے ایک مؤثر اور اہم طاقت ہے — اور یہ کردار ہمیشہ برقرار رہے گا۔