محکمہ تحفظ جنگلی حیات گوجرانوالہ نے سٹی ہاؤسنگ گوجرانوالہ میں قائم ایک تھیم پارک پر کامیاب کارروائی کرتے ہوئے 4 نایاب نسل کے چیتے (لیپرڈ) برآمد کر لیے ہیں، جو غیر قانونی طور پر رکھے گئے تھے۔

انچارج وائلڈ لائف گوجرانوالہ عاصم کامران کے مطابق، چیتے رکھنے کے لیے تھیم پارک انتظامیہ نے محکمہ وائلڈ لائف سے کوئی قانونی اجازت نامہ حاصل نہیں کیا تھا، جو وائلڈ لائف ایکٹ کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت تھیم پارک انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا گیا ہے، جبکہ برآمد شدہ چیتوں کو محکمہ وائلڈ لائف کی حفاظتی تحویل میں لے کر ان کی صحت کا مکمل معائنہ کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں:محکمہ وائلڈ لائف ٹیم کا لاہور میں چھاپہ، بغیر لائسنس گھر میں رکھا گیا شیر برآمد، ملزم گرفتار

عاصم کامران نے واضح کیا کہ جنگلی جانوروں کو غیر قانونی طور پر رکھنا ایک قابلِ سزا جرم ہے اور اس عمل سے نہ صرف جنگلی حیات بلکہ انسانی زندگی کو بھی خطرات لاحق ہوتے ہیں۔

انہوں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی بھی جگہ جنگلی جانوروں کو غیر قانونی طور پر رکھنے یا تجارت کی اطلاع ہو تو فوراً محکمہ وائلڈ لائف کو مطلع کریں، تاکہ بروقت کارروائی عمل میں لائی جا سکے اور قدرتی حیات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

تھیم پارک چیتا سٹی ہاؤسنگ گوجرانوالہ شیر ، چیتا غیر قانونی گوجرانولا وائلڈ لائف.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تھیم پارک چیتا سٹی ہاؤسنگ گوجرانوالہ شیر چیتا گوجرانولا وائلڈ لائف محکمہ وائلڈ لائف تھیم پارک

پڑھیں:

سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سندھ کے سیلاب متاثرہ کسانوں نے کہا ہے کہ وہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں زمینیں، فصلیں اور روزگار کھو بیٹھے، اور اب وہ جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی مقدمہ دائر کرنے جا رہے ہیں۔

کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور ہائیڈلبرگ سیمنٹ کمپنی کو باضابطہ قانونی نوٹس بھجوا دیا گیا ہے۔ نوٹس میں خبردار کیا گیا کہ اگر کسانوں کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں جرمن عدالتوں میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔ کسانوں کا مؤقف ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور کاربن اخراج میں بڑا حصہ ڈالنے والی بڑی کمپنیاں ہی اس تباہی کی ذمہ دار ہیں، اس لیے انہیں نقصان کی ادائیگی بھی کرنی چاہیے۔

کسانوں نے کہا کہ وہ خود ماحولیات کی بربادی میں سب سے کم حصہ دار ہیں لیکن نقصان سب سے زیادہ انہیں اٹھانا پڑا ہے۔ چاول اور گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں، زمینیں برباد ہوئیں، اور تخمینے کے مطابق صرف سندھ کے ان متاثرہ کسانوں کو 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا ہے جس کا ازالہ وہ ان کمپنیاں سے چاہتے ہیں۔ ادھر جرمن کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ملنے والے قانونی نوٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس نے 2022 میں پاکستان کو دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثر ملک قرار دیا تھا۔ اس سال کی بارشوں سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا، 1،700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے اور اقتصادی نقصان 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ سندھ اس سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، بعض اضلاع تقریباً ایک سال تک پانی میں ڈوبے رہے۔

متعلقہ مضامین

  • ملتان میں کسٹمز انفورسمنٹ کی کارروائی، اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام
  • ملتان کسٹمز کی کارروائی، اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام،کروڑوں کا مال برآمد
  • اے ایس ایف کی پشاور، ملتان میں کامیاب کارروائی، مسافروں سے 1.5 کلو منشیات برآمد
  • سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
  • کراچی؛ غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم گرفتار، 55 ہزار امریکی ڈالر برآمد
  • کراچی میں حوالہ ہنڈی کیخلاف کارروائی، ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ڈالر برآمد
  • پنجاب میں جنگلی حیات کے غیرقانونی شکار پر جرمانے بھی بڑھا دیے گئے
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: غیر قانونی گیسٹ ہاؤسز اور ہاسٹلز کیخلاف سی ڈی اے کو کارروائی کی اجازت
  • ایف آئی اے کراچی زون کی کارروائی: غیرقانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم گرفتار
  • کراچی میں حوالہ ہنڈی کیخلاف  کارروائی، ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ڈالر برآمد