بھارت نے پہلگام واقعے پر جھوٹا ڈرامہ رچایا: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت اپنی پالیسیوں پر ایک بار نظرثانی کرے۔اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں پاکستان پر جارحیت مسلط کی، بھارت نے پہلگام واقعے پر جھوٹا ڈراما رچایا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، پاکستان اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بھارتی جارحیت کا فوری اور موثر جواب دیا، بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا چاہتا ہے، بھارت اپنی مرضی پاکستان پر مسلط نہیں کرسکتا۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے، مسئلہ کشمیر کے پرامن حل سے خطے میں امن ہوگا، بھارت عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری کا ایک ذمہ دار رکن ہے، پاکستان ایران کے قانونی موقف کی ہمیشہ تائید کرتا رہا ہے، ایران کے جوہری مسئلے کا حل بات چیت سے نکالا جائے۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانیت سوز مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار نے کہا نے کہا کہ
پڑھیں:
گینگ وار سے متاثرہ ہیٹی کا مقدر بدلنا چاہیے، الریکا رچرڈسن
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 اگست 2025ء) ہیٹی کے لیے اقوام متحدہ کی سبکدوش ہونے والی نمائندہ اور امدادی رابطہ کار الریکا رچرڈسن نے کہا ہے کہ ملک کو طویل اور بدترین ہوتے انسانی بحران کا سامنا ہے جہاں مسلح جتھوں کا تشدد پھیلتا جا رہا ہے اور اس سے شہریوں کی زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
عہدہ چھوڑنے سے قبل اپنی آخری بریفنگ میں انہوں نے بتایا ہے کہ ہیٹی کے حالات کو بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ملتے۔
ملک کی صورتحال تشویش ناک ہے جو فوری اقدامات کا تقاضا کرتی ہے۔ ہیٹی کا شمار دنیا کے ان پانچ مالک میں ہوتا ہے جہاں لوگوں کو قحط جیسے حالات درپیش ہیں۔ Tweet URLہولناک حالات کے باوجود ہیٹی کے لیے رواں سال طلب کردہ امدادی وسائل میں سے اب تک نو فیصد ہی مہیا ہو پائے ہیں، تاہم سیاسی عزم اور مالی وسائل کی موجودگی میں بحران پر باآسانی قابو پایا جا سکتا ہے۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ تکالیف اور مایوسی کو ہیٹی کا مقدر نہیں ہونا چاہیے۔ یہ ملک جس رفتار سے مسائل کا شکار ہو رہا ہے اسی رفتار سے دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا بھی ہو سکتا ہے۔
نقل مکانی اور غذائی قلتہیٹی میں جاری مسلح جرائم پیشہ جتھوں کے تشدد میں 13 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جو ملکی تاریخ میں ایسے لوگوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
ملک کی تقریباً نصف تعداد کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔ یہ تعداد بہت بڑی ہے اور اس کے پیچھے انسانوں پر مرتب ہونے والی اثرات اور لوگوں کی مشکلات کا تصور کرنا بھی آسان نہیں۔الریکا رچرڈسن نے بتایا ہے کہ نقل مکانی کرنے والے لوگ اپنے ایسے عزیزوں کو پیچھےچھوڑ گئے ہیں جو جسمانی طور پر معذور یا معمر ہونے کے باعث نقل و حرکت نہیں کر سکتے۔
عالمی برادری کا کردارالریکا رچرڈسن نے کہا ہے کہ ہیٹی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ذرائع موجود ہیں لیکن اس معاملے میں عالمی برادری کا کردار ویسا نہیں جیسا ہونا چاہیے۔
انہوں نے اس کی مثال دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہیٹی میں امن و امان برقرار رکھنے میں مدد دینے کثیرالفریقی مشن میں شامل اہلکاروں کی تعداد ضرورت کے مقابلے میں نصف ہے اور اس کے پاس ضروری سازوسامان بھی موجود نہیں۔
اگرچہ مسلح جتھوں سے وابستگی رکھنے والے سیاست دانوں پر پابندیاں سست روی سے موثر ہونے لگی ہیں تاہم یہ کوششیں ناکافی ہیں جبکہ عالمی برادری ملک میں ہتھیاروں کی آمد روکنے کے لیے کچھ نہیں کر رہی۔انہوں نے رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ غور کریں کہ ہیٹی میں انسانی بحران کو حل کرنے کے لیے مزید کون سے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
نظرانداز شدہ بحرانالریکا رچرڈسن یکم ستمبر میں لیبیا میں ذمہ داریاں سنبھالیں گی۔
وہ کئی سال تک ہیٹی میں کام کر چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا بڑا بحران ہے جسے دنیا نے بظاہر بھلا دیا ہے۔ تاہم، اگر عالمی برادری اس پر قابو پانے کے طریقوں پر کام لینے کو تیار ہو تو اس بحران کا خاتمہ ممکن ہے۔الریکا رچرڈ سن نے کہا کہ پرامید ہو کر ہی مقاصد کا حصول ممکن ہے۔ ہیٹی کے لوگ پرامید ہیں اور انہوں نے یہ امید اپنے قابل قدر اور روشن ماضی سے حاصل کی ہے۔ یہ لوگ آگے بڑھنے کے لیے تیار ہیں تاکہ ملک کو عالمی برادری میں مزید طاقتور آواز بننے کا موقع مل سکے۔