صدر ایم ڈبلیو ایم سندھ نے کہا کہ پاکستان میں محرم الحرام میں ہر بار اہل تشیع مشکلات کا شکار ہوتے ہیں، کہیں سبیلوں کہیں مجالس و جلوس عزا میں مصنوعی مشکلات پیدا کی جاتی ہیں، حکومت کو چاہیئے کہ باہمی مشاورت سے سیکیورٹی اور تمام معاملات طے کرنے چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صدر علامہ باقر عباس زیدی نے کہا ہے کہ عزاداری امام حسینؑ نے حسینی و یزیدی افکار کے درمیان فرق واضح کیا، عزاداری امام عالی مقامؑ امت مسلمہ کے درمیان وحدت کا مظہر ہے، عشرہ محرم الحرام کے آخری ایام چل رہے ہیں، 9 سے 12 محرم کو ملک بھر میں ہزاروں کی تعداد میں شیعہ و سنی عوام جلوس عزا کا انعقاد کریں گے، عزاداری کے پروگراموں کو فول پروف سیکورٹی فراہم کی جائے تاکہ شر پسند عناصر کو کسی شرپسندی کا موقعہ نہ مل سکے، تمام مرکزی جلوسوں کے داخلی و خارجی راستوں پر واک تھرو گیٹ نصب اور اضافی نفری تعینات کرکے کسی بھی شرپسندی کے خدشے کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواداری اور باہمی احترام ہمارے مذہب کا حصہ ہیں، ملک خداد کے قیام کا مقصد ہی مذہبی آزادی حاصل ہونا تھا، مکتب جعفریہ و دیگر مذاہب نے مل کر ملک بنایا اور اس وحدت کو ہر صورت قائم رکھنا ہوگا، اہل تشیع اور اہل سنت کو مل کر عبادات کرنی چاہیئے اور اس وحدت کو قائم رکھنا چاہیئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں محرم الحرام میں ہر بار اہل تشیع مشکلات کا شکار ہوتے ہیں، کہیں سبیلوں کہیں مجالس و جلوس عزا میں مصنوعی مشکلات پیدا کی جاتی ہیں، حکومت کو چاہیئے کہ باہمی مشاورت سے سیکیورٹی اور تمام معاملات طے کرنے چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ محرم کے شروع ہونے کے باوجود سندھ کی انتظامیہ نے ابھی تک ہم سے رابطہ نہیں کیا، پولیس کی بداخلاقی عوام سے بڑھتی جارہی ہے انکی اخلاقی تربیت ہونی چاہیئے، پولیس کو سبیلوں، مجالس و جلوسوں کے عزاداروں کو تنگ کرنے کا  اختیار نہیں ہے، خصوصاً پنجاب پولیس کی جانب سے امام بارگاہوں کو تالے لگانا اور دہشتگردی کے مقدمات قائم کرنا قابل مذمت ہیں، پنجاب حکومت کا اس طرح کا طرز عمل یزیدی ہے، پنجاب حکومت کی جانب سے روایتی مجالس کے ساونڈ سسٹم پر پابندی لگا دی گئی ہے، سیاسی جلسے جلوسوں میں کبھی بھی لاوڈ اسپیکر پر پابندی نہیں لگائی گئی، ہمارے ملک میں قانون شکنی کی وجہ سے پولیس کی اخلاقی کی تربیت لازمی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا

پڑھیں:

کراچی کی میڈیسن مارکیٹ اور اردو بازار سیوریج نالے بن گئے، طالبات اور حاملہ خواتین کیلئے مشکلات

—جنگ فوٹوز

کراچی میں بارش کو ختم ہوئے ایک ہفتے سے زائد گزر گیا مگر شہر کے بیشتر علاقوں میں بارشوں کے بعد اب سیورج کا پانی وبالِ جان بن گیا۔

کراچی میونسپل کارپوریشن کے ہیڈ آفس کے پڑوس میں میریٹ روڈ پر واقع ہول سیل میڈیسن مارکیٹ کی کچھی گلی نمبر 1 اور 2 سیوریج نالے میں بدل چکی ہیں، جہاں گٹر ابل کر سیوریج کا پانی بائی پاس ہو کر دوسرے گٹر میں نکلنے کی ناکام کوشش کرتا ہے۔

ہول سیل کراچی فارما آرگنائزیشن کے جنرل سیکریٹری اسلم پولانی کے مطابق گزشتہ 15 دنوں سے وہ اپنی مدد آپ کے تحت پرائیویٹ طور پر گٹر کھلوانے کی بھرپور کوشش کر چکے ہیں مگر گٹرز میں بھاری بھرکم پتھر اور دیگر اشیاء ہونے کی وجہ سے انسانی ہاتھوں سے یہ کام کرنا ممکن نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گٹر کھلوانے کے لیے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے ایم ڈی سے لے کر نچلے عہدے کے تمام افسران تک رابطے کر چکے ہیں، انہیں ویڈیوز بھی بھیجی گئی ہیں، فون پر بھی رابطے کیے گئے ہیں مگر ہر روز نئی یقین دہانیوں کے بعد رات آ جاتی ہے اور اگلے دن پھر نئی کوششیں کرتے ہوئے ایک ہفتے سے زائد گزر گیا ہے مگر سیوریج کا پانی صاف نہیں کیا جا سکا اور نہ ہی گٹر کھولے گئے۔

علاقے کے ایک بزرگ دکاندار نے بتایا کہ تحریکِ لبیک کے یونین کونسل چیئرمین یاسر اختری کی جانب سے بھی سیوریج کا پانی نکلوانے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر متعلقہ اداروں کی جانب سے گٹر نہیں کھولے جا رہے تاکہ ان کی قیادت کو ناکام ظاہر کیا جا سکے۔

دکانداروں نے بتایا کہ اس میڈیسن مارکیٹ سے ناصرف سندھ بلکہ پاکستان کے مختلف شہروں کے لیے بھی ادویات سپلائی کی جاتی ہیں، بیشتر ادویات سیوریج کے پانی میں خراب ہو چکی ہیں۔

اسی طرح کی گمبھیر صورتِ حال کراچی کے مصروف ترین اردو بازار کی بھی ہے جہاں کی گلیوں میں سیوریج کا پانی بہتا دکھائی دے رہا ہے، اردو بازار میں جس جگہ پر سب سے زیادہ سیوریج کا پانی جمع ہے وہ گورنمنٹ گرلز اسکول کا گیٹ ہے جہاں سے صبح شام طالبات گزر کر اسکول جاتی ہیں، ایسی صورتِ حال میں کئی طالبات کے کپڑے خراب ہو جاتے ہیں۔

یہی نہیں اس کے ساتھ واقع سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کا سوبھراج اسپتال بھی ہے جہاں علاج کے لیے آنے والی خواتین خاص طور پر حاملہ خواتین کے لیے انتہائی مشکلات ہیں۔

دکانداروں نے بتایا کہ وہ اپنے طور پر کافی کوشش کر چکے ہیں مگر گٹرز کے اندر پتھر اور بوریاں ہونے کی وجہ سے سیوریج کا پانی نکل نہیں پا رہا بلکہ دوسرے گٹر سے بائی پاس ہو کر ان گلیوں میں جمع ہوتا ہے اور اس سے پورا دن تعفن پھیلا رہتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
  • پشاور، آئی ایس او کے زیراہتمام یومِ مصطفیٰ (ص)
  • پشاور، آئی ایس او کے زیراہتمام سالانہ یومِ مصطفیٰ (ص) کا انعقاد
  • کراچی کی میڈیسن مارکیٹ اور اردو بازار سیوریج نالے بن گئے، طالبات اور حاملہ خواتین کیلئے مشکلات
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے سے بھارت اور اسرائیل میں صف ماتم بھچی ہوئی ہے: مشاہد حسین سید 
  • بھارت کی مشکلات میں اضافہ، سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے نے پاکستان کو کتنا مضبوط بنادیا؟
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بھارت کیلئے سرپرائز تھا: مشاہد حسین
  • جھانوی کپور کو کیسا شوہر چاہیئے؟ شیکھر پہاڑیا سے تعلقات کی چہ مگوئیاں جاری
  • دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب
  • وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی