عزاداری امام حسینؑ نے حسینی و یزیدی افکار کے درمیان فرق واضح کیا، علامہ باقر زیدی
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
صدر ایم ڈبلیو ایم سندھ نے کہا کہ پاکستان میں محرم الحرام میں ہر بار اہل تشیع مشکلات کا شکار ہوتے ہیں، کہیں سبیلوں کہیں مجالس و جلوس عزا میں مصنوعی مشکلات پیدا کی جاتی ہیں، حکومت کو چاہیئے کہ باہمی مشاورت سے سیکیورٹی اور تمام معاملات طے کرنے چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صدر علامہ باقر عباس زیدی نے کہا ہے کہ عزاداری امام حسینؑ نے حسینی و یزیدی افکار کے درمیان فرق واضح کیا، عزاداری امام عالی مقامؑ امت مسلمہ کے درمیان وحدت کا مظہر ہے، عشرہ محرم الحرام کے آخری ایام چل رہے ہیں، 9 سے 12 محرم کو ملک بھر میں ہزاروں کی تعداد میں شیعہ و سنی عوام جلوس عزا کا انعقاد کریں گے، عزاداری کے پروگراموں کو فول پروف سیکورٹی فراہم کی جائے تاکہ شر پسند عناصر کو کسی شرپسندی کا موقعہ نہ مل سکے، تمام مرکزی جلوسوں کے داخلی و خارجی راستوں پر واک تھرو گیٹ نصب اور اضافی نفری تعینات کرکے کسی بھی شرپسندی کے خدشے کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواداری اور باہمی احترام ہمارے مذہب کا حصہ ہیں، ملک خداد کے قیام کا مقصد ہی مذہبی آزادی حاصل ہونا تھا، مکتب جعفریہ و دیگر مذاہب نے مل کر ملک بنایا اور اس وحدت کو ہر صورت قائم رکھنا ہوگا، اہل تشیع اور اہل سنت کو مل کر عبادات کرنی چاہیئے اور اس وحدت کو قائم رکھنا چاہیئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں محرم الحرام میں ہر بار اہل تشیع مشکلات کا شکار ہوتے ہیں، کہیں سبیلوں کہیں مجالس و جلوس عزا میں مصنوعی مشکلات پیدا کی جاتی ہیں، حکومت کو چاہیئے کہ باہمی مشاورت سے سیکیورٹی اور تمام معاملات طے کرنے چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ محرم کے شروع ہونے کے باوجود سندھ کی انتظامیہ نے ابھی تک ہم سے رابطہ نہیں کیا، پولیس کی بداخلاقی عوام سے بڑھتی جارہی ہے انکی اخلاقی تربیت ہونی چاہیئے، پولیس کو سبیلوں، مجالس و جلوسوں کے عزاداروں کو تنگ کرنے کا اختیار نہیں ہے، خصوصاً پنجاب پولیس کی جانب سے امام بارگاہوں کو تالے لگانا اور دہشتگردی کے مقدمات قائم کرنا قابل مذمت ہیں، پنجاب حکومت کا اس طرح کا طرز عمل یزیدی ہے، پنجاب حکومت کی جانب سے روایتی مجالس کے ساونڈ سسٹم پر پابندی لگا دی گئی ہے، سیاسی جلسے جلوسوں میں کبھی بھی لاوڈ اسپیکر پر پابندی نہیں لگائی گئی، ہمارے ملک میں قانون شکنی کی وجہ سے پولیس کی اخلاقی کی تربیت لازمی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
بی جے پی اور آر ایس ایس بھارت میں امن و امان کی موجودہ ابتر صورتحال کے ذمہ دار ہیں، کانگریس
کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ یہ میرے ذاتی خیالات ہیں اور میں کھلے عام کہتا ہوں کہ آر ایس ایس پر پابندی لگنی چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو کے بعد کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے بھی آر ایس ایس پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور آر ایس ایس ہندوستان میں امن و امان کی موجودہ صورتحال کے ذمہ دار ہیں اور اگر بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی واقعی سردار ولبھ بھائی پٹیل کے خیالات کا احترام کرتے ہیں تو انہیں آر ایس ایس پر پابندی لگانے کا فیصلہ لینا چاہیئے۔ ملکارجن کھرگے نے کہا کہ یہ میرے ذاتی خیالات ہیں اور میں کھلے عام کہتا ہوں کہ آر ایس ایس پر پابندی لگنی چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وزیراعظم ولبھ بھائی پٹیل کے خیالات کا احترام کرتے ہیں تو ایسا ہونا چاہیئے، ملک میں تمام برائیاں اور امن و امان کے مسائل بی جے پی اور آر ایس ایس کی وجہ سے ہیں۔
ملکارجن کھرگے نے کہا کہ سردار پٹیل اور آئرن لیڈی اندرا گاندھی نے ملک کے اتحاد کو برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ انہوں نے سردار پٹیل کے شیاما پرساد مکھرجی کو لکھے خط کو یاد کیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ گاندھی کی موت کے بعد آر ایس ایس کی تقریبات پر پابندی لگانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آر ایس ایس نے مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد مٹھائیاں تقسیم کیں۔ ملکارجن کھرگے نے کہا کہ پٹیل نے ایک خط لکھا جس میں کہا گیا تھا کہ آر ایس ایس کے ارکان نے گاندھی کے قتل کا جشن منایا، ان پر پابندی لگانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا۔ انہوں نے یہ خط شیاما پرساد مکھرجی کو لکھا، آر ایس ایس کے ارکان کی تقریریں زہر سے بھری ہوئی ہیں۔ انہوں نے گاندھی کے قتل کے بعد مٹھائیاں تقسیم کیں۔ انہوں نے یہ خط گولوالکر کو بھی لکھا تھا۔
اس سے قبل کرناٹک کے وزیر پرینک کھرگے، کانگریس صدر کے بیٹے نے ریاستی وزیر اعلیٰ سدارامیا پر زور دیا کہ وہ سرکاری اسکولوں، کالجوں اور مندروں میں آر ایس ایس کی سرگرمیوں پر پابندی لگائیں۔ انہوں نے تنظیم پر نوجوانوں کی برین واشنگ اور ایسے خیالات کو فروغ دینے کا الزام لگایا جو آئین کے خلاف ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے بھی سردار ولبھ بھائی پٹیل کی یوم پیدائش کے موقع پر لکھنؤ میں پارٹی دفتر میں پریس کانفرنس کر کے مرکزی اور ریاستی حکومتوں پر نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا کہ سردار پٹیل نے ریاستوں کو متحد کیا اور ہندوستان کو اتحاد میں ڈھالا، ان کی شراکت کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، آج ملک کو ایک بار پھر ان کے راستے پر چلنے کی ضرورت ہے۔
اکھلیش یادو نے کہا کہ کانگریس کے قومی صدر کا حال ہی میں آر ایس ایس پر پابندی لگانے کا مطالبہ بالکل درست ہے، آر ایس ایس اور بی جے پی ملک میں نفرت اور تشدد پھیلا رہے ہیں۔ سردار پٹیل نے بھی اپنے دور میں آر ایس ایس پر پابندی لگا دی تھی۔ اب تک ملک میں آر ایس ایس پر تین بار پابندی لگ چکی ہے۔ سردار پٹیل نے آر ایس ایس پر پابندی کیوں لگائی۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ ہمیں اس بات کا جائزہ لینا چاہیئے کہ سردار پٹیل نے آر ایس ایس پر پابندی کیوں لگائی تھی، بھارت جیسا ذات پات کے نام پر دلتوں کے خلاف اتنا ظلم کسی اور ملک نے نہیں کیا ہے، ہمیں سردار پٹیل کے نظریات کو اپنانا چاہیئے اور مساوات اور انصاف کا معاشرہ بنانا چاہیئے۔