کنگ سلمان ریلیف سینٹر نے پاکستان میں فوڈ سکیورٹی سپورٹ پروجیکٹ کے تیسرے مرحلے کا آغاز کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
کنگ سلمان ریلیف سینٹر نے پاکستان میں فوڈ سکیورٹی سپورٹ پروجیکٹ کے تیسرے مرحلے کا آغاز کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 5 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز )پاکستان کنگ سلمان ہیومینٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر نے سال 2025 کے لیے پاکستان میں اپنے فوڈ سیکیورٹی سپورٹ پراجیکٹ کے تیسرے مرحلے کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے۔ کنگ سلمان ریلیف سینٹر ملک کے 34 پسماندہ اضلاع میں 30,000 غذائی پیکجز تقسیم کرے گا، جس سے 2,10,000 سے زائد افراد مستفید ہوں گے۔
پروجیکٹ کی افتتاحی تقریبِ سعودی سفارت خانہ اسلام آباد میں منعقد ہوئی، جس میں مملکتِ سعودی عرب کے پاکستان میں سفیر، جناب نواف بن سعید المالکی؛ وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق، جناب رانا تنویر حسین، اور کنگ سلمان ریلیف سینٹر پاکستان کے ڈائریکٹر جناب عبداللہ البقمی نے شرکت کی۔ یہ اقدام اس منصوبے کے پہلے دو کامیاب مراحل کی تکمیل کے بعد کیا جا رہا ہے، جن کے دوران پانچ ماہ کے عرصے میں بلوچستان، سندھ، پنجاب، خیبر پختونخوا ، گلگت بلتستان، اور آزاد جموں و کشمیر کے 61 اضلاع میں 60,000 فوڈ پیکجز تقسیم کیے گئے۔
اس فوڈ پیج میں تمام تر ضروری اشیا خردونوش شامل ہیں ۔ ای فوڈ پی 95 لوگرام پر مشتمل ہے جس میں 80 لو فائن آٹا ،5لو دال چنا ، 5لیٹر ونگ آئل اور 5لو چینی شامل ہیں ۔ یہ پیکجز ایک خاندان کو پورے مہینے کے لیے کفایت فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں جوکہ کنگ سلمان ریلیف سینٹر کی نگرانی اور مقامی حکومت کے تعاون سے تقسیم کیے جائیں گے۔
یہ منصوبہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز، اور دیگر مقامی شراکت داروں کے تعاون سے نافذ کیا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد غذائی عدم تحفظ کا تدارک، غذائی صحت میں بہتری، اور قدرتی آفات سے متاثرہ و پسماندہ طبقات کی مدد کرنا ہے۔ تقسیم کے لئے مستحق خاندانوں کی نشاندہی مقامی حکام کے ساتھ مل کر کی جائے گی تاکہ امداد درست حقداروں تک پہنچ سکے۔یہ پروجیکٹ مملکت سعودی عرب کے انسانی ہمدردی کے منصوبوں کے تحت پاکستان میں کنگ سلمان ہیومینٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کی زیر نگرانی ضرورت مند افراد میں شفاف طریقے سے مقامی حکومت کے تعاون سے تقسیمکییجائیںگے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین اور یورپی یونین کو ایک مستحکم دنیا کی تعمیر کے لئے مل کر کام کرنا چاہیئے ، سی ایم جی کا تبصرہ وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور اہم شرط پوری کردی ڈریپ میں ڈائریکٹرز کے تقرری و تبادلے،، چوہدری ذیشان نذیر کی ذمہ داریوں میں مزید اضافہ ،، نوٹیفکیشن سب نیوزپر سیف علی خان کی وراثتی جائیداد دشمن کی پراپرٹی قرار، 15ہزارکروڑ کی جائیداد سے محرومی کا امکان کے پی اسمبلی سے سینیٹ کی نشستوں پرانتخابات میں پی ٹی آئی کو 3 نشستوں سے ہاتھ دھونا پڑسکتا ہے بجٹ پیش نہ کرنے کا پروپیگنڈا اپنوں کا تھا، اس سے ہماری حکومت چلی جاتی، علی امین گنڈا پور مارگلہ کی پہاڑیوں پر ہرن ذبح کرنے کا واقعہ، تھانہ کوہسار میں مقدمہ درجCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کنگ سلمان ریلیف سینٹر پاکستان میں
پڑھیں:
غزہ میں غذائی قلت کا بحران عالمی ضمیر کا امتحان بن چکا ہے،حمیرا طارق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(نمائندہ جسارت)سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا ہے کہ غزہ میں غذائی قلت انسانی بحران کی شکل اختیار کر رہی ہے، غزہ کا یہ بحران اب عالمی ضمیر کا امتحان بن چکا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق غذائی قلت سے شہید ہونے والے زیادہ تر 5 سال سے کم عمر کے بچے ہیں، روزانہ متعدد بچے بھوک کی وجہ سے وفات پا رہے ہیں ، آئندہ مہینوں میں 71 ہزار سے زاید بچوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔ غزہ میں بد ترین نسل کشی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے اپنے بیان میں ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا ہے کہ عالمی
ادارے خبردار کر رہے ہیں کہ انسانی امداد کے راستے فوری طور پر نہ کھولے گئے تو یہ صورتحال نہ صرف مزید جانیں لے سکتی ہے بلکہ پورے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کر سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امداد کے منتظر پناہ گزینوں پر بمباری دہشت گردی کی بدترین مثال ہے اور المناک صورتحال یہ ہے کہ غزہ میں انسانی المیہ رونما ہورہا ہے اور پوری دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ مزید اطلاعات یہ بھی ہیں کہ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں آپریشن مکمل کرنے کے بعد وسطی علاقوں تک پھیلانے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ نیتن یاہو نے 4 ہفتے قبل حماس کی جانب سے دیا گیا قیام امن کا فارمولہ مسترد کر دیا، جو ثالثوں کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔ اس فارمولے میں 60 دن کے لیے جنگ بندی اور اس کے بعد مستقل سیز فائر اور انسانی امداد کی بحالی کا منصوبہ شامل تھا۔ ڈاکٹر حمیرا طارق نے خبردار کیا کہ غزہ کا قیامت خیز منظر، عالمی برادری اور عالمی اداروں کے دامن پر ایک بد نماداغ ہے، انسانیت اور انسانی حقوق کے دعوؤں کی حقیقت کھل کر سامنے آگئی ہے، پوری دنیا کے احتجاج، جنگ بندی کے مطالبوں اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے باوجود جنگ بندی کے لیے اقدامات نہیں کیے جاتے تو پھر اس نسل کشی میں پوری عالمی برادری برابر کی شریک ہے۔