UrduPoint:
2025-09-18@00:19:13 GMT

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں امرناتھ یاترا کا آغاز

اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں امرناتھ یاترا کا آغاز

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جولائی 2025ء) بھارتی زیرِانتظام کشمیر میں آج تین جولائی بروز جمعرات ہندوؤں کی مقدس امرناتھ یاترا کا آغاز ہو گیا۔ ایک ماہ جاری رہنے والی یہ یاترا ایسے وقت شروع ہوئی ہے، جب رواں سال اپریل میں پہلگام کے قریب ایک مسلح حملے نے بھارت اور پاکستان کے درمیان شدید کشیدگی کو جنم دیا تھا۔

گزشتہ برس پانچ لاکھ سے زائد عقیدت مندوں نے ہمالیائی پہاڑوں میں واقع ایک غار میں موجود برف کے قدرتی ستون کی زیارت کی تھی، جسے ہندو دیوتا شیوو کے روپ میں پوجا جاتا ہے۔

اس سال یاترا کا آغاز پہلگام میں اسی علاقے سے ہوا، جہاں 22 اپریل کو مسلح حملہ آوروں نے 26 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جن میں اکثریت ہندو سیاحوں کی تھی۔

بھارت نے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا، جسے اسلام آباد نے مسترد کیا۔

(جاری ہے)

اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی نے شدت اختیار کی، جو چار روزہ محدود جنگ میں تبدیل ہو گئی۔

10 مئی تک جنگ بندی سے قبل دونوں جانب سے میزائل، ڈرون اور توپ خانے کے حملوں میں 70 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے تھے۔ یہ 1999ء کے بعد دونوں جوہری ممالک کے درمیان بدترین محاذ آرائی تھی۔

تاہم یاتریوں میں خوف کے آثار نظر نہیں آئے۔ اتر پردیش سے آئے منیشور داس شاستری نے اے ایف پی کو بتایا، ''یہاں کسی قسم کا کوئی خوف نہیں۔ ہماری فوج ہر جگہ تعینات ہے، کوئی ہم پر انگلی نہیں اٹھا سکتا۔

‘‘

بھارت نے یاترا کے لیے سکیورٹی کے غیرمعمولی اقدامات کیے ہیں۔ تقریباً 45,000 سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں، جبکہ ہائی ٹیک نگرانی کے آلات، چہرہ شناس کیمرے اور الیکٹرانک ریڈیو کارڈز کے ذریعے یاتریوں کی نقل و حرکت کی نگرانی کی جا رہی ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے پولیس چیف وی کے برڈی نے کہا، ''ہم نے کثیر سطحی اور مظبوط سکیورٹی انتظامات کیے ہیں تاکہ یاترا کو محفوظ اور آسان بنایا جا سکے۔

‘‘ پہلگام میں یاتریوں کا بیس کیمپ خاردار تاروں سے گھرا ایک قلعہ بن چکا ہے۔ بکتر بند گاڑیاں، ریت کی بوریاں اور پوشیدہ مورچے ہر سمت موجود ہیں۔

یاتریوں کو رجسٹریشن کے بعد سکیورٹی قافلوں میں روانہ کیا جاتا ہے اور پیدل سفر کا آغاز اسی مقام سے ہوتا ہے، جہاں سڑک ختم ہو جاتی ہے۔ تقریباً 30 کلومیٹر طویل اور 3,900 میٹر بلند اس پہاڑی راستے میں درجنوں مقامات پر مفت لنگر بھی تقسیم کیا جا رہا ہے۔

بھارتی ریاست اتر پردیش سے آئے 29 سالہ اُجوال یادیو نے کہا، ''جو بھی حملہ یہاں ہوا، مجھے کوئی خوف نہیں۔ میں بابا (برف کا ستون) کے درشن کے لیے آیا ہوں۔ سکیورٹی کے ایسے انتظامات ہیں کہ کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا۔‘‘

اگرچہ حکام کا کہنا ہے کہ عوامی اعتماد بحال ہو رہا ہے مگر یاترا کے لیے رجسٹریشن گزشتہ برس کے مقابلے میں 10 فیصد کم ہوئی ہے۔

جموں و کشمیر میں بھارتی مقرر کردہ منتظم منوج سنہا نے کہا ، ''لوگوں کا اعتماد واپس آ رہا ہے‘‘، لیکن انہوں نے اعتراف کیا کہ کچھ لوگ اب بھی ہچکچا رہے ہیں۔

یاترا اگست کے آغاز تک جاری رہے گی، جس دوران ہزاروں یاتری غار تک پہنچنے کی کوشش کریں گے ، یہ ایک ایسا روحانی تجربہ جو ہر سال سیاسی اور سکیورٹی تناؤ کے درمیان منعقد کیا جاتا ہے۔

شکور رحیم، اے ایف پی کے ساتھ

ادارت: کشور مصطفیٰ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے درمیان کا آغاز

پڑھیں:

 لیبیا : حکومت اور رداع ملیشیا کے درمیان معاہدہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-06-12

 

طرابلس (انٹرنیشنل ڈیسک) لیبیا کی اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ حکومت نے طاقتور مسلح گروپ رداع فورس کے ساتھ ایک ابتدائی معاہدہ کر لیا تاکہ کئی ماہ سے جاری کشیدگی اور وقفے وقفے سے ہونے والے جھڑپوں کو ختم کیا جا سکے۔ یہ مذاکرات ترکیہ کی سہولت کاری سے انجام پائے۔ صدارتی کونسل کے مشیر زیاد دغم نے کہا کہ معاہدے کی تفصیلات بعد میں عوام کے سامنے لائی جائیں گی۔ تاہم لیبیائی نشریاتی ادارے الاحرار نے ایک وڈیو جاری کی ہے جس میں وزارت دفاع کے فوجیوں کو ایک ایسے ہوائی اڈے میں داخل ہوتے دکھایا گیا جو اب تک رداع فورس کے کنٹرول میں تھا۔ ذرائع کے مطابق دونوں فریقوں نے 4مغربی ہوائی اڈوں بشمول معیتیقہ ائرپورٹ کی حفاظت اور انتظام کے لیے ایک غیر جانبدار و مشترکہ فورس بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ معیتیقہ ائرپورٹ 2011 ء سے رداع فورس کے قبضے میں تھا اور دارالحکومت طرابلس کا واحد کمرشل ائرپورٹ ہے۔ مزید یہ کہ رداع فورس کے زیرِ انتظام جیلیں اور حراستی مراکز اب اٹارنی جنرل کے دفتر کے تحت آ جائیں گے۔ صدارتی کونسل کے مشیر زیاد دغم نے اس موقع پر ترکیہ اور اقوام متحدہ کے خصوصی مشن کی کوششوں کو بھی سراہا۔ واضح رہے کہ لیبیا اب بھی سیاسی تقسیم اور عدم استحکام کا شکار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
  • ’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
  • بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
  • معرکۂ حق کی کامیابی کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے: اے پی سی
  • گورو نانک برسی، بھارت نے سکھ یاتریوں کو آنے کی اجازت نہ دی
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا ، کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کےلئے تیار ہیں.اسحاق ڈار
  • پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا، عطاء اللہ تارڑ
  • بھارتی حکومت نے سکھ یاتریوں کو بابا گورونانک کی برسی پر آنے سے روک دیا
  • گورو نانک برسی، بھارت نے سکھ یاتریوں کو آنے کی اجازت نہ دی
  •  لیبیا : حکومت اور رداع ملیشیا کے درمیان معاہدہ