ایف بی آر آرٹیکل 37 ڈبل اے کو بزنس کمیونٹی نے مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
بزنس کمیونٹی کی جانب سے ایف بی آر آرٹیکل 37 ڈبل اے کو مسترد کردیا گیا۔
لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں صنعت کاروں اور تاجروں نے پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس کے دوران موجود کاروباری برادری نے ہاتھ اٹھا کر37 اے اے کو مسترد کردیا، اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کاروباری برادری کا کہنا تھا کہ حکومت اس کالے قانون کو ختم کرے۔
اس موقع پر میاں ابوذر شاد نے کہا کہ آرٹیکل 37 اے اے کو مسترد کرتے ہیں، یہ قانون ناسور ہے، کاروباری فرد کو محض شک کی بنا پر پکڑا جائے گا، یہ کالا قانون ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس قانون سے لگتا ہے چیئرمین ایف بی آر ہمیں پاکستانی نہیں سمجھتے، انڈسٹری چلانا مشکل ہوگیا ہے۔
سابق صدر لاہور چیمبر میاں انجم نثار اور محمد علی میاں کا کہنا تھا کہ خدشہ ہے کہ اس قانون سے کاروباری افراد کو ہراساں کیا جائے گا، ایسے قوانین کی وجہ سے ہی پاکستانیوں نے متحدہ عرب امارات میں 12 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی چیمبر آف کامرس کو بھی 37 اے اے کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے تھی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ہم 27ویں ترمیم کو مسترد کرتے ہیں، کسی بھی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے، حافظ نعیم
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو قائم ہوئے 78 سال گزر چکے لیکن ریاستی نظام وہ سمت اختیار نہیں کر سکا جس کا خواب قائداعظم اور بانیانِ پاکستان نے دیکھا تھا۔ قیام پاکستان کوئی عام سیاسی جدوجہد نہیں بلکہ عظیم قربانیوں اور تمناؤں کا نتیجہ تھا، تحریک پاکستان صرف مسلم اکثریتی علاقوں تک محدود نہیں تھی بلکہ وہ لوگ بھی اس جدوجہد کا حصہ بنے جو جانتے تھے کہ انہیں اپنے گھر بار اور زمینیں چھوڑنی پڑیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان کا قیام اللہ کی حاکمیت کے اصول پر ہوا، نظام کو اصل رخ پر لانا ہوگا، ہم 27ویں ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، کسی بھی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ہمارا باہمی تبادلہ خیال ملک و قوم کیلئے مفید اور بامقصد ثابت ہو گا، پاکستان کو قائم ہوئے 78 سال گزر چکے لیکن ریاستی نظام وہ سمت اختیار نہیں کر سکا جس کا خواب قائداعظم اور بانیانِ پاکستان نے دیکھا تھا۔ قیام پاکستان کوئی عام سیاسی جدوجہد نہیں بلکہ عظیم قربانیوں اور تمناؤں کا نتیجہ تھا، تحریک پاکستان صرف مسلم اکثریتی علاقوں تک محدود نہیں تھی بلکہ وہ لوگ بھی اس جدوجہد کا حصہ بنے جو جانتے تھے کہ انہیں اپنے گھر بار اور زمینیں چھوڑنی پڑیں گی۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے دین کی خاطر گھروں، زمینوں اور حتیٰ کہ اپنے آبا و اجداد کی قبریں تک چھوڑ دیں۔ مسلمانوں نے ایک ایسے ملک کے قیام کیلئے قربانیاں دیں جہاں اسلام کا عادلانہ نظام نافذ ہو، قائداعظم کی قیادت میں مسلمانانِ ہند نے اللہ کی حاکمیت کے اصول کو بنیاد بنا کرپاکستان کا خواب دیکھا تھا۔پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ محض ایک نعرہ نہیں بلکہ نظامِ زندگی کے مکمل تصور کا اعلان ہے، اللہ کے سوا کوئی طاقت، حکومت یا قوم حاکمیت کا حق نہیں رکھتی اور پاکستان اسی نظریہ پر وجود میں آیا کہ یہاں اسلامی عدل اور اجتماعی انصاف کا نظام قائم ہو، اب ضروری ہے کہ نظام کو اس کے اصل نظریاتی اور آئینی رخ کی طرف واپس لایا جائے۔