سرینگر(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جولائی ۔2025 )بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں ہندوﺅں کی امرناتھ یاترا کا آغاز ہو گیا ہے جس کے پیش نظر بھارت نے پہلگام اور گرد و نواح میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے ہزاروں اہلکار تعینات کر کے علاقے کو قلعہ نما شکل دے دی گئی ہے. غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق بھارت کے زیرقبضہ کشمیر میں جمعرات کو ہندوﺅں نے ایک بڑی، مہینے بھر جاری رہنے والی یاترا شروع کی ہے جس کا آغاز کئی یاتریوں نے اس مقام کے قریب سے کیا جہاں اپریل میں ہونے والے ایک مہلک حملے نے پاکستان کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ کیا تھا.

(جاری ہے)

گزشتہ سال پانچ لاکھ عقیدت مندوں نے امرناتھ یاترا میں شرکت کی تھی جو ایک برفانی ستون کی زیارت کے لیے کی جاتی ہے یہ ستون پہلگام کے قصبے سے اوپر جنگلات سے گھری ہمالیائی پہاڑیوں میں واقع ایک غار میں موجود ہے بھارت نے اس یاترا کے لیے سیکیورٹی میں اضافہ کر دیا ہے اور 45 ہزار اہلکاروں کو جدید ترین نگرانی کے آلات کے ساتھ تعینات کیا ہے تاکہ وہ اس سفر کی نگرانی کر سکیں، جو ہندو دیوتا شیو سے منسوب بلند و بالا غار تک پہنچنے کے لیے کیا جاتا ہے.

مسلم اکثریتی علاقے کے پولیس چیف وی کے برڈی نے کہا کہ ہم نے یاتریوں کے لیے محفوظ اور ہموار سفر کو یقینی بنانے کے لیے کثیر سطحی اور گہرائی میں سیکیورٹی اقدامات کیے ہیں پہلگام وہی مقام ہے جہاں 22 اپریل کو مسلح افراد نے 26 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جن میں اکثریت ہندو سیاحوں کی تھی. نئی دہلی نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی میں اضافہ ہوا، جو چار روزہ تصادم میں بدل گئی تھی اتر پردیش سے آئے یاتری منیشور داس شاستری نے نشریاتی ادارے کو بتایا کہ انہیں کسی قسم کا کوئی خوف نہیں ہے، فوج ہر جگہ پہرہ دے رہی ہے، کوئی انگلی بھی نہیں اٹھا سکتا پہلگام میں فوج نے خیموں پر مشتمل بیس کیمپ کو خاردار تاروں سے گھری ہوئی ایک قلعہ نما جگہ میں تبدیل کر دیا ہے نئے تعینات کیے گئے بکتر بند گاڑیوں اور ریت کی بوریوں کے پیچھے سے مسلح اہلکار سخت نگرانی کر رہے ہیں، جب کہ چہرہ شناس کیمروں کی مدد سے سیکیورٹی کو مزید موثر بنایا گیا ہے.

بھارت کے مقرر کردہ جموں و کشمیر کے اعلیٰ منتظم منوج سنہا نے کہا کہ راستے میں تمام اہم مقامات پر اعلیٰ معیار کے نگرانی کیمرے نصب کیے گئے ہیں تمام یاتریوں کو رجسٹر ہونا ضروری ہے اور انہیں محافظوں کے ہمراہ قافلوں میں سفر کرنا ہوتا ہے، جب تک کہ وہ پیدل سفر شروع نہ کریں راستے میں جنگلات میں خفیہ بنکر بنائے گئے ہیں اور درجنوں عارضی باورچی خانے مفت کھانا فراہم کرتے ہیں الیکٹرانک ریڈیو کارڈز کے ذریعے یاتریوں کے مقام کا پتہ لگایا جاتا ہے. یاتریوں کو غار تک پہنچنے میں کئی دن لگ سکتے ہیں جو سطح سمندر سے 3 ہزار 900 میٹر کی بلندی پر واقع ہے اور آخری سڑک سے تقریباً 30 کلومیٹر اوپر ہے بھارتی حکومت اس سالانہ یاترا کو بھرپور انداز میں فروغ دے رہی ہے جو 9 اگست تک جاری رہے گی . 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے

پڑھیں:

بھارت شنگھائی تعاون تنظیم وزرا کانفرنس سے بھاگ گیا: کواڈ گروپ میں بھی سبکی، پہلگام واقعہ کو پاکستان سے نتھی کرنے میں ناکامی

بیجنگ‘ لاہور‘ اسلام آباد‘ نئی دہلی (نیوز رپورٹر + خبر نگار + نوائے وقت رپورٹ) بھارت نے ایک مرتبہ پھر راہ فرار اختیار کرتے ہوئے ایس سی او وزراء سربراہی کانفرنس میں عدم شرکت  کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق چین میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے بھارتی وزیر غیر حاضر رہے، بھار ت کی شنگھائی تعاون تنظیم میں نشست خالی، آنند پرکاش نے شرکت کرنا تھی۔ پاکستان سے وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے وفد کے ہمراہ شرکت کی۔ خطاب کیا اور کہا کہ بالآخر بھارت کو ذمہ دارانہ رویے کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ عالمی فورم پر اس طرح کا غیر ذمہ دارانہ رویہ قابل افسوس ہے۔ بھارت دیگر ممالک کا سامنا کرنے سے گریزاں ہے،  شنگھائی تعاون تنظیم خطے میں مثبت سرگرمیوں کا فروغ ہے، علاقائی امن کیلئے بھارت کو ایک اچھے ہمسائے کی طرح رہنا ہو گا۔ واشنگٹن میں ہونے والے اجلاس کے بعد امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے کواڈ گروپ وزرائے خارجہ کا ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے‘ جس میں پاکستان کا نام لیے بغیر دہشتگردی اور پہلگام حملے کی مذمت کی گئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’کواڈ دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی کی تمام اقسام اور تمام صورتوں بشمول سرحد پار دہشت گردی کی بلاامتیاز مذمت کرتا ہے۔ وزرائے خارجہ نے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ’اس گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد‘  اس کے منتظمین اور مالی معاونین کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور اس عمل میں کوئی تاخیر نہ کی جائے۔ چین میں جاری شنگھائی تعاون تنظیم کے وزراء سربراہی اجلاس میں وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے اپنے خطاب میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان ریل روڈ اور فضائی راستوں کے ذریعے تجارت کے فروغ کے لئے کوشاں ہے اور چین، افغانستان اور ایران کے راستے تجارتی راہداریوں میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان نے شاہراہوں کی تعمیر میں سنگ میل عبور کیا ہے۔ اب افغانستان اور ایران کی سرحدوں سے آگے تجارت پھیلانا چاہتے ہیں جبکہ گوادر اور کراچی کی بندرگاہیں عالمی معیار کے مطابق کارگو کے لئے فعال ہیں اور پاکستان کی تجارتی ترقی میں خنجراب کے شمالی بارڈر، گوادر اور کراچی کے ساحل شامل ہیں۔ اسی طرح ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کے مابین ریلوے کا منصوبہ خطے میں ترقی کا اہم باب ہو گا۔ چین کے شہر تیانجن میں جاری ٹرانسپورٹ وزراء کی منسٹریل کانفرنس میں 10ممالک شریک ہیں جن میں ایک مرتبہ پھر بھارت نے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے شرکت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ برابری کی بنیاد پر باہمی تعلقات کا خواہاں ہے، ایٹمی طاقت ہونے کے ناطے بقائے باہمی کی سوچ پر قائم رہنا ہو گا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے دیگر شرکاء نے بھی بھارت کے رویے پر حیرت اور مایوسی کا اظہار کیا۔ عبدالعلیم خان نے کہا پاکستان کا خنجراب سوست روڈ کو سال بھر کھلا رکھنے کا فیصلہ اہمیت کا حامل ہے، چین کے تعاون سے سلک روڈ سٹیشنوں کی مشترکہ تعمیر کی حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان ٹرانسپورٹ سسٹم کی ڈیجیٹلائزیشن پر کام کر رہا ہے جبکہ سمارٹ ٹرانسپورٹ سسٹمز کی طرف بھی تیزی سے گامزن ہیں۔ پاکستان 126ممالک کے لئے ویزا آن ارائیول کی پالیسی پر عمل کر رہا ہے جس کے تحت اب تک20ہزار سے زائد ویزوں کا اجراء ہو چکا ہے۔ انہوں نے ایس سی او کانفرنس کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس فورم کے فیصلوں پر مکمل عملدرآمد کی یقین دہانی کروائی۔ دریں اثناء بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا ہے کہ امریکی نائب صدر وینس نے 9 مئی کی رات وزیراعظم نریندر مودی کو فون کیا تھا۔ جے ڈی وینس نے مودی کو کہا تھا اگر بھارت نے کچھ باتیں تسلیم نہ کیں تو پاکستان انڈیا پر بہت بڑا حملہ کرے گا۔ جے ڈی وینس نے زور دیا شرائط کو تسلیم کرنا خطے کے امن کیلئے ضروری ہے۔ پاکستان نے واقعی بڑا حملہ کیا تھا۔ امریکی نائب صدر کے فون کے وقت میں بھی اسی کمرے میں موجود تھا۔ مودی نے وینس کو جواب دیا کہ پاکستان نے بھارت پر حملہ کیا تو ہم بھی جواب دیں گے۔ آپریشن ’’بنیان مرصوص‘‘ میں پاکستان نے آدم پور‘ ادھم پور‘ بھٹنڈا‘ سورت گڑھی‘ مامون اکھنور‘ جموں‘ سرسہ اور برنالہ کی ائیربیس اور فیلڈ تباہ کر دی تھیں۔ بھارت کے اڑی فیلڈ سپلائی ڈپو‘ سرسہ اور ہلوار ائیر فیلڈ بھی تباہ کر دی گئی تھیں۔ انہوں نے جنگ بندی اور ثالثی کرانے کا ٹرمپ کا دعویٰ مسترد کر دیا۔ امریکی صحافی نک رابرٹسن نے کہا کہ بھارتی حملے کے بعد پاکستان نے بھارت پر میزائلوں کی نہ رکنے والی بارش کر دی تھی۔ پاکستانی میزائل حملوں کے بعد ہی بھارت مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور ہوا تھا۔ سیز فائر امریکہ کے نہیں پاکستان کے ڈر سے کیا۔ 

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں امرناتھ یاترا کا آغاز
  • ‘ادارے ہائی الرٹ اور افسران ڈیوٹی پر تھے،’ سانحہ سوات سے متعلق کمشنر ملاکنڈ کی رپورٹ میں دعویٰ
  • امرناتھ یاترا مقبوضہ کشمیر میں فوجی محاصرہ، ماحولیاتی تباہی یا کشمیریوں کے لیے کڑی آزمائش
  • سلامتی کونسل میں پاکستان کی سربراہی؛ بھارت کو بدترین سفارتی شکست
  • بھارت پاکستان کیخلاف پہلگام حملے کے الزام پر’ کواڈ‘ کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام
  • پہلگام واقعے پر کواڈ کا غیر جانبدار مؤقف، پاکستان کی سفارتی حکمت عملی کامیاب
  • کواڈ ممالک کا غیر جانب دار مؤقف: پاکستان کی سفارتی حکمت عملی کامیاب
  • بھارت شنگھائی تعاون تنظیم وزرا کانفرنس سے بھاگ گیا: کواڈ گروپ میں بھی سبکی، پہلگام واقعہ کو پاکستان سے نتھی کرنے میں ناکامی
  • کراچی، محرم الحرام کی تیاریاں، سیکیورٹی ہائی الرٹ، کمشنر و ڈپٹی کمشنر کا مشترکہ فیلڈ وزٹ