مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
ریاض احمدچودھری
غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں سول سوسائٹی کے ارکان نے کہا ہے کہ آر ایس ایس کی سرپرستی میں قائم بی جے پی کی بھارتی حکومت جموں و کشمیرکی مسلم شناخت کو مٹانے اور پاکستان کے ساتھ کشمیریوں کے جذباتی اور تاریخی رشتوں کو کمزور کرنے کی سرتوڑ کوششیں کررہی ہے۔ سول سوسائٹی کے ارکان نے کہا کہ اگست 2019میں دفعہ370اور 35A کی منسوخی اور حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کشمیر کے منفرد تشخص کو ختم کرنے اور ظلم وجبر کے ذریعے آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے منظم بھارتی منصوبے کا حصہ ہیں۔انہوں نے گرفتاریوں، جائیدادوں پر قبضے اور آزادی پسندوں کو ہراساں کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ کشمیر یوں کو انصاف کی فراہمی کے بغیر جنوبی ایشیا میں امن کا قیام ناممکن ہے۔سول سوسائٹی کے ارکان نے امریکہ اور عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرانے میں مدد کریں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے نظربند چیئرمین مسرت عالم بٹ کی زیر قیادت جموں و کشمیر مسلم لیگ نے دہلی کی تہاڑ جیل میں نظر بند سینئر حریت رہنما شبیر احمد شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے شبیر شاہ کے پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص کا حوالہ دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔ بھارتی پارلیمنٹ میں نیشنل کانفرنس کے رکن آغا سید روح اللہ مہدی نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے نام ایک خط میں شبیر شاہ کے لیے موثر علاج معالجہ کا مطالبہ کیا جنہیں ڈاکٹروں نے سرجری کا مشورہ دیا ہے۔نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر شبیر شاہ کو جیل میں کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دارمودی حکومت ہوگی۔ انہوں نے حریت رہنما کو پیرول پر رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے قیدیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک کی مذمت کی۔فاروق عبداللہ نے مقبوضہ علاقے میں جاری ظالمانہ کارروائیوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کو اس کی مسلم اکثریتی شناخت کی وجہ سے سزا دی جا رہی ہے۔
ادھر ورلڈ مسلم کانگریس(ڈبیلیو ایم سی) نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کیلئے فوری طور پر ایک کمیشن تشکیل دے۔ ڈبلیو ایم سی کے نمائندے الطاف حسین وانی نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 59ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر پر بھارت کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی اور تاریخی اور زمینی حقائق سے متصادم ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم پرمحض تشویش کے بجائے مظلوم کشمیریوں کے لیے انصاف کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس کارروائی کرے۔
آر ایس ایس بھارت کی بدنامِ زمانہ دہشت گرد تنظیم ہے جو راشٹریہ سیوک سنگھ کا مخفف ہے۔ بین الاقوامی سطح پر بھی اسے باضابطہ طور پر ایک دہشت گرد تنظیم تسلیم کیا گیا ہے۔ لیکن اس تسلیم شدہ امر میں بھی یہ امر نہایت قابلِ غور اور معنی خیز ہے کہ امریکہ ہو یا کوئی یورپی ملک، کسی نے بھی آج تک اِسے دہشت گردی کے عالمی قوانین کے تحت دہشت گرد تنظیموں کی ا?س فہرست میں شامل نہیں کیاجو اقوام متحدہ کے چارٹر اور امریکہ کی نافذ العمل پالیسی کے تحت مرتب کی گئی ہے۔آر ایس ایس ایک بنیاد پرست ہندو تنظیم ہے جو دنیا میں ہندو ازم کے فروغ کیلئے کام کر رہی ہے۔ اس تنظیم کا پہلا ماٹو بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی ہے۔ مختلف ذرائع او ر طریقے اختیار کر کے یہ بھارت اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو ہندو ازم کی طرف لا رہے ہیں۔ مودی سرکار نے آر ایس ایس کے ذریعے مقبوضہ وادی میں ہندوؤں کو بسانے کی سعی بھی شروع کر دی ہے تاکہ مسلمانوں کی اکثریت والے علاقے اقلیت میں بدل سکیں۔
بھارتی کانگریس کے سینئر رہنما راہول گاندھی نے ریاست کیرالہ میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو انگریزوں سے اس لئے آزادی نہیں ملی کہ وہ سنگھ پریوار کی آئیڈیالوجی کی کالونی بنے۔ بی جے پی اوراس کے وزیراعظم کو صرف ایک ملک ایک زبان اور ایک قائد دکھائی دیتا ہے جو ہمارے ملک کے حوالے سے بنیادی غلط فہمی ہے۔ بھارت پھولوں کے گلدستہ کی طرح ہے۔ ہر ایک پھول کا احترام کرنا چاہئے کیونکہ وہ سارے گلدستے کی خوبصورتی بڑھاتا ہے۔کسی مخصوص زبان کو اوپر سے تھوپا نہیں جاسکتا،یہ کسی شخص کے دل کے اندر سے نکلتی ہے۔ کیرالا کے کسی شخص سے یہ کہنا کہ تمہاری زبان ہندی سے کم تر ہے، کیرالا کے عوام کی توہین ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ بھارت پر اس کے سارے عوام کی حکمرانی ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
.
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے کہا اقوام متحدہ آر ایس ایس کہا کہ
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں صحافی مسلسل پر خطر ماحول میں کام کرنے پر مجبور ہیں، آر ایس ایف
اگست 2019ء کے بعد سے علاقے میں اظہار رائے کی آزادی کے حق کو سلب کر لیا گیا ہے، مئی 2025ء میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جھڑپوں کے دوران صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ”صحافیوں کے حقوق اور صحافتی آزادی کیلئے کام کرنے والی عالمی تنظیم ” رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز“ (آر ایس ایف ) نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں صحافی مسلسل دباﺅ، دھمکی اور پرخطر ماحول میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔ ذرائع کے مطابق ”آر ایس ایف“ نے اپنے ایک تفصیلی بیان میں کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اس وقت دنیا کے سب سے زیادہ فوجی تعیناتی والے خطوں میں سے ایک ہے، اگست 2019ء کے بعد سے علاقے میں اظہار رائے کی آزادی کے حق کو سلب کر لیا گیا ہے، مئی 2025ء میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جھڑپوں کے دوران صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔ اس دوران میر گل نامی صحافی کو سوشل میڈیا پوسٹ پوسٹ پر گرفتار کیا گیا۔ آر ایس ایف نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور فوجی کارروائیوں جیسے حساس موضوعات کو کور کرنے والے صحافیوں کو نگرانی، گرفتاریوں اور انتقامی کارروائیوں کا سامنا ہے۔
2019ء کے بعد سے کم از کم 20 صحافیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں ”کشمیر والا“ کے ایڈیٹر فہد شاہ بھی شامل ہیں، فہد شاہ کو تقریبا دو برس قید رکھا گیا۔ ایک اور صحافی عرفان معراج کو بھی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے تحت 2023ء میں گرفتار کیا گیا۔ آر ایس ایف کے سائوتھ ایشیا ڈیسک کی سربراہ Célia Mercier نے کہا جموں و کشمیر میں میڈیا کے پیشہ ور افراد مستقل دھمکیوں کے ماحول میں کام کر رہے ہیں، انہیں شدید پابندیوں اور مسلسل نفسیاتی دبائو کا سامنا ہے۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ پریس کی آزادی کا احترام کرے۔ تنظیم نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ 2022ء میں کشمیر پریس کلب کی بندش نے مقامی رپورٹرز کو پیشہ ورانہ جگہ سے محروم کر دیا اور انہیں مزید مشکلات کا شکار کر دیا۔
کشمیر میں انٹرنیٹ کی پابندیاں ایک مستقل رکاوٹ بنی ہوئی ہیں، خدمات کو 2G تک محدود کر دیا گیا۔ فوجی کارروائیوں کے دوران انٹرنیٹ سروس معطل کر دی جاتی ہے۔ آر ایس ایف نے پاسپورٹ کی منسوخی، پریس کارڈ کی فراہمی سے انکار اور بھارتی حکام کے دیگر ناروا اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد متو کو سفری دستاویزات کے باوجود 2022ء میں بیرون ملک جانے نہیں دیا گیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی صحافت سے انکار نہ صرف صحافیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے بلکہ اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ متنازعہ اور بھارت کے زیر قبضہ علاقے میں لاکھوں لوگوں کو آزادانہ اور قابل اعتماد معلومات کے حق سے بھی محروم کر دیتا ہے۔