موبائل سمز بند ہونے پر کتنے شہریوں نے ٹیکس گوشوارے جمع کروائے؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اسلام آباد:
ملک میں موبائل سمز بند کیے جانے کے بعد کتنے شہریوں نے ٹیکس گوشوارے جمع کروائے، اس حوالے سے تفصیلات سامنے آ گئیں۔
حکومت نے ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لیے دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے والوں کی موبائل سمز بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد شہریوں کی جانب سے ٹیکس گوشوارے جمع کروائے گئے ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت خزانہ کی جانب سے نئے ٹیکس دہندگان کے حوالے سے تفصیلات پیش کردی گئیں، جس میں بتایا گیا کہ موجودہ مالی سال کے دوران 4 لاکھ 48 ہزار 683 نئے رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان سے ٹیکس گوشوارے حاصل کیے جاچکے ہیں۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق موبائل سمز بلاک کرنے کے لیے ٹیلی کام کمپنیوں کو 4 لاکھ 58 ہزار 342 نان فائلرز کا ڈیٹا شئیر کیا گیا ہے اور اب تک 2 لاکھ 76 564 افراد نے موبائل سمز بند ہونے کے بعد اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کروائے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر نے مالی سال 2024-25 میں 24 لاکھ 3 ہزار 831 نئے ٹیکس دہندگان رجسٹرڈ کیے ہیں۔ نئے ٹیکس دہندگان سے ایک ارب 73 کروڑ سے زائد ٹیکس جمع کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹیکس گوشوارے جمع کروائے ٹیکس دہندگان نے ٹیکس
پڑھیں:
حکومت کا چینی 190 روپے کلو فروخت ہونے کا اعتراف
حکومت نے بیشتر شہروں میں چینی کی 190 روپے کلو میں فروخت کا اعتراف جبکہ قلت پوری کرنے کیلیے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
یہ اعتراف وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا، ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں چینی کی زیادہ سے زیادہ قیمت 196 روپے کلو ہو چکی ہے۔
وزارت منصوبہ بندی نے ایک بیان میں کہاکہ اجلاس میں مہنگائی کے رجحانات اور پرائس میکانزم کا جائزکے دوران بتایا گیا کہ بیشتر شہروں میں چینی کی قیمت 190 کلو ہوچکی ہیں، جو 765000 چینی کی برآمد سے قبل 140 روپے کلو تھی، برآمد سے قیمتوں میں40 فیصد اضافہ ہوا۔
رواں سال چینی کی پیداوارکم ہوکر 58 لاکھ ٹن رہی جوگزشتہ سال 68 لاکھ ٹن تھی۔ وزارت خوراک نے قیمتوں میں استحکام کیلیے پانچ لاکھ ٹن درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔دوران اجلاس سربراہ ادارہ شماریات نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال شرح مہنگائی 4.5 فیصد رہی جوکہ پیوستہ مالی سال میں 23.4 فیصد تھی۔
اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے پرائس سکور کارڈ سسٹم کے ذریعے قیمتوں کی موثر نگرانی پر زوردیتے ہوئے 114مرتبہ پرائس سکور کارڈ چیک کرنے پر چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کی تعریف کی، چیف سیکرٹری سندھ نے یہ کارڈ10بار، چیف سیکرٹری پنجاب نے6 بار، چیف سیکرٹری بلوچستان نے صفر بار، ڈی سی اسلام آباد نے27 بار، ڈی سی کراچی نے6 بار اور ڈی سی کوئٹہ نے4 بار سکور کارڈ چیک کیا۔
وزیر منصوبہ بندی نے صوبائی حکومتوں کے قیمتوں کی نگرانی کیلیے ڈیجیٹل نظام سے استفادہ نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔