سعودی عرب یا امارات میں پاک بھارت مذاکرات ہوسکتے ہیں جس میں امریکا بنیادی کردار ادا کریگا، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
سعودی عرب یا امارات میں پاک بھارت مذاکرات ہوسکتے ہیں جس میں امریکا بنیادی کردار ادا کریگا، وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 21 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت مذاکرات کے لئے سعودی عرب اور یو اے ای میں سے کسی ایک مقام کا تعین کریں گے، مذاکرات کے دوران امریکا بنیادی کردارادا کرے گا، بھارت کے ساتھ غیرجانبدار مقام پر کشمیر، پانی، تجارت اور دہشت گردی پر بات ہوگی، اسرائیل نے جنگ کے دوران بھارت کی بھرپور مدد کی لیکن ہم نے فتح پائی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف سے سینئر صحافیوں نے اسلام آباد میں ملاقات کی، اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے جنگ بندی کے لیے قطعا کوئی درخواست نہیں کی تھی، اگر ہم نے جنگ بندی کی درخواست کی ہوتی تو عالمی برداری بتا دیتی۔وزیراعظم نے کہا کہ ڈی جی ملٹری آپریشنز کی گفتگو میں یہ طے پایا کہ دونوں ممالک کی افواج جنگ سے پہلی پوزیشن پر جائیں گی، دونوں ممالک کی افواج پہلے والی پوزیشن پر کب جائیں گی اس کاٹائم فریم بھی نہیں بتا سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت مذاکرات کے لئے سعودی عرب اور یو اے ای میں سے کسی ایک مقام کا تعین کریں گے، مذاکرات کے دوران امریکا بنیادی کردارادا کرے گا، مشیر قومی سلامتی و ڈی جی آئی ایس آئی پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ پسرور میں ایک چوکی پر ہماری افواج نے ڈٹ کر مقابلہ اور پیچھے نہیں ہٹے، حالانکہ پسرور کی اس چیک پوسٹ پر ایک جوان اور8 شہری شہید ہوئے، پسرور چیک پوسٹ ہمارے بہادر سپاہی آخری فوجی تک لڑ ے اور اپنی چیک پوسٹ کو نہیں چھوڑا۔
وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ پاک بھارت جنگ کے دوران کیا اسرائیلی بھارت میں موجود تھے، انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ اسرائیل کے لوگ بھارت میں موجود تھے، اسرائیل نے جنگ کے دوران بھارت کی بھرپور مدد کی لیکن ہم نے فتح پائی۔ان کا کہنا تھا کہ اللہ کے کرم سے ہماری فتح ہوئی، پاکستان نے بھارت پر حملے میں جوالفتح میزائل استعمال کیا وہ پاکستان کا اپنا بنایا ہوا تھا، آرمی چیف نے اس پوری جنگ کو تمام افواج کی طرف سے لیڈ کیا، ہم نے دعائے خیر بھی کی اور پھر فتح بھی نصیب ہوئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ رات ڈھائی بجے مجھے آرمی چیف کا غصے سے بھرا فون آیا، آرمی چیف نے فون پر کہا کہ بھارت نے حملے کی تیاری کرلی ہے، میں نے آرمی چیف کو کہا کہ ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے، بھارت کو جواب دیں، آگے بڑھیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے سے 5 گنا بڑے ملک کو جو معاشی اوردفاعی لحاظ سے بہت آگے ہے کو بھرپور جواب دیا، بھارت خود کو علاقے کا ایس ایچ او سمجھتا تھا، ہم نے اس کا غرور توڑا، ہم نے صر ف اور صرف اللہ کی رضاکے لئے ملک کی حفاظت کی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے بھارت کو ایسا جواب دیا کہ اس کاگھمنڈ توڑدیا، ہم چاہتے ہیں کہ ہماری خوشحالی اوردفاع ساتھ ساتھ چلیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کاکول اکیڈمی میں دنیا کو آفر کی تھی کہ پہلگام حملے کی تحقیقات کروالیں ہم نے کوئی حملہ نہیں کیا، دنیا نے پاکستان کی بات کوتسلیم کیا اورہماری غیرجانبدارارنہ آفر کو قبول بھی کیا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پہلے حملہ کیا جس کے جواب میں پاکستان نے بھارت کے 6 طیارے تباہ کئے، ڈرون گرائے، یہ ہمارا ماسٹر اسٹروک تھا، ہم نے بھارت کا ایس یو400 سسٹم تباہ کیا، ہم بھارت کے مزید طیارے بھی گراسکتے تھے لیکن ہم نے مکمل احتیاط برتی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم علاقے میں امن چاہتے تھے اور اس جنگ کی آگ کو بڑھانا نہیں چاہتے تھے جس کی وجہ سے ہم نے تحمل کامظاہرہ کیاورنہ ہم ان کے پرخچے اڑاسکتے تھے، جنگ کے دوران ہمارے تمام دفاعی اداروں میں مکمل کوآرڈی نیشن موجود تھا۔وزیراعظم نے ہنستے ہوئے کہا آج بھی ہم نے چینی ٹیکنالوجی کابھرپورفائدہ اٹھایا ہے، ہم دنیا بھرمیں چین کی مارکیٹنگ کنٹری بن گئے ہیں، جنگ کے دوران ترکیہ، سعودی عرب، یواے ای، آذربائیجان نے ہمارا بے پناہ ساتھ دیا، چین ہمارے ساتھ مکمل طور پر کھڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے فرنٹ سے لیڈ کیا، ہم نے اسی لیے ان کو فیلڈ مارشل بنایا ہے، وزیراعظم سے صحافیوں نے سوال کیا کہ آرمی چیف کو تو فیلڈ مارشل بنادیا گیا ہے، آپ کیا بنے ہیں، وزیراعظم نے ہنستے ہوئے جواب دیا کہ مجھے پولیٹیکل فیلڈ مارشل کہہ لیں۔
صحافیوں نے سوال کیا کہ تحریک انصاف کے لوگوں کو دیگر ممالک میں بھیجے جانے والے وفود میں شامل کیوں نہیں کیا گیا، وزیراعظم نے جواب دیا کہ دیگر ممالک میں جو وفود جا رہے ہیں وہ حکومتی سطح پر جا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے کچھ لوگوں نے بھارتی چینلز پر بیٹھ کرجو گفتگو کی ہے، اس کے بعد کیا ہم یہ رسک لے سکتے ہیں کہ ان کو ایسے مذاکرات میں جاکر بیٹھایا جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی یہ اللہ جانتاہے ہم صرف اپناکام کرتے ہیں ہمیں اس کے علاوہ کوئی بات نہیں کرنی۔
وزیراعظم کو جنگ جیتنے پر سینئر صحافیوں نے مبارک باد دی، وزیراعظم اور صحافیوں کے درمیان ملاقات میں وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ،وزیردفاع خواجہ آصف ،وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ، احسن اقبال، مصدق ملک، سیکریٹری اطلاعات عنبرین جان اور پی آئی او مبشر حسن بھی موجود تھے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت اجلاس، جاری اور نئے ترقیاتی منصوبوں بارے تبادلہ خیال چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت اجلاس، جاری اور نئے ترقیاتی منصوبوں بارے تبادلہ خیال سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں اہم اجلاس، ترقیاتی منصوبوں میں پیش رفت کا جائزہ پاکستان اور بھارت زمانہ امن کی پوزیشن میں واپس آ گئے ہیں: وزیراعظم ججز نے نہیں کہا کہ عمران خان کو ریلیف دینے پر انہیں نشانہ بنایا گیا، سپریم کورٹ گرین ہاؤس گیسز سے درجہ حرارت میں اضافہ، پاکستان کو سالانہ 4 ملین ڈالر کا نقصان فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے اعزاز میں تقریب، خصوصی گارڈ آف آنر پیشCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بھارت مذاکرات امریکا بنیادی
پڑھیں:
بھارت کا پانی کو ہتھیار بنانا خطرناک ہے، کسی قیمت پر جارحیت کی اجازت نہیں دی جا سکتی، وزیرعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت کا پانی کو ہتھیار بنانا خطرناک ہے، کسی قیمت پر اس طرح کی جارحیت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
آذربائیجان میں اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعطم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ای سی او سمٹ کی کامیاب میزبانی پر صدرالہام علیوف کومبارکباد دیتا ہوں۔ خانکندی کے تاریخی اور خوبصورت شہر میں پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پرمشکور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بطورچیئرمین ای سی اوقازقستان کے صدر قاسم جومارت نےاہم خدمات انجام دیں۔ عالمی منظرنامےمیں ٹیکنالوجیکل تبدیلیاں تیزی سے رونما ہو رہی ہیں۔ بڑھتے ہوئے باہمی انحصار اور علم کی وسعت کا نیا دور شروع ہو رہا ہے۔ علاقائی تعاون اور مشترکہ خوشحالی کے لیے ٹیکنالوجی کی ترقی ناگزیز ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ترقی کے عمل میں رکن ملکوں کے ساتھ اجتماعی کاوشوں میں شریک ہونے پر فخر ہے۔ سمٹ کا موضوع،پائیدار اور موسمیاتی لحاظ سے مضبوط مستقبل،بہت مناسب اور بروقت ہے۔ای سی او رکن ملکوں کوبھی موسمیاتی تبدیلیوں کے گہرےاثرات کا سامناہے۔ پگھلتے گلیشیرز، ، شدید گرمی ، تباہ کن سیلاب اور دیگر چیلنجز کا سامنا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی چیلنجز نے لاکھوں لوگوں کی غذائی سلامتی اور روزگار خطرے میں ڈال دیا ہے۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلی انتہائی متاثرہ 10 ملکوں میں شامل ہے۔ 2022 میں پاکستان نے تباہ کن سیلاب کا سامنا کیا ۔ 3کروڑ30لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے،املاک کو بہت نقصان پہنچا۔ فلیش فلڈز بھی دل دہلا دینے والی تباہی مچاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے متاثرہ اضلاع میں کئی قیمتی جانوں کا نقصان ہوا۔ فلیش فلڈز جیسی صورتحال کی تناظر میں اقدامات وقت کی ضرورت ہیں۔پاکستان نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پالیسی وضع کی ہے۔ بحالی اور تعمیر نو کے لیے 4نکاتی پلان پر توجہ مرکوز ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درپیش چیلنجز اجتماعی اقدامات کے متقاضی ہیں۔ وزیراعظم نے اس موقع پر ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے تجاویز بھی پیش کیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے کاربن اخراج میں کمی، کاربن مارکیٹ پلیٹ فارم اور مزاحمتی نظام کی تجویز بھی پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار نمو کے لیے موسمیاتی فنانسنگ کو فعال کرنا بہت اہم ہے۔ مزید برآں توانائی کوریڈورز اور ایکو ٹورازم کے لیے اقدامات تیز کرنا ہوں گے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ بدامنی پیدا کرنے والی قوتیں اپنےمقاصد کے لیے خطے میں عدم استحکام چاہتی ہیں۔ ایران پر غیر قانونی اور غیر منطقی اسرائیلی حملے اس رجحان کا سب سے حالیہ مظاہرہ تھے۔ پاکستان ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے۔ بیرونی جارحیت کے شعلے نے جنوبی ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لینے کا خطرہ پیدا کردیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ایک بدقسمت واقعے کے بعد بھارت نے غیر ذمے داری کا مظاہر کیا۔ بھارتی اقدامات کامقصدعلاقائی امن کو نقصان پہنچانا تھا۔ دنیا نے ہمارے عوام اوربہادر افواج کے پختہ عزم کامشاہدہ کیا۔ افواج پاکستان نے مثالی جرأت اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ اشتعال انگیزی کاجواب دیا۔ بھارتی جارحیت کے بعد ای سی او ملکوں کی جانب سے پاکستان کے ساتھ یکجہتی پر مشکور ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ غزہ کو تباہی کا سامنا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے غزہ میں انسانیت کا وجود ہی نہیں ۔ قحط سالی کی صورتحال،فاقہ کشی، امدادی کارکنوں پر اسرائیلی حملےجاری ہیں۔ پاکستان دنیا میں کہیں بھی بے گناہ لوگوں پر ظلم ڈھانے والوں کے خلاف کھڑا ہے۔ غزہ ہو یا مقبوضہ کشمیر، مظلوم عوام کیساتھ ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی جانب سےپانی کو ہتھیار بنانا انتہائی تشویشناک ہے۔ عالمی ثالثی عدالت نے فیصلے میں بھارتی اقدامات کو مسترد کر دیا ہے۔ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے۔ پانی پاکستان کے 24کروڑ عوام کے لیے لائف لائن ہے۔
وزیراعظم نے دوٹوک انداز میں کہا کہ کسی بھی صورت بھارت کو اس خطرناک راستے پر چلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ بھارتی اقدام پاکستان کے عوام کے خلاف جارحیت کے مترادف ہوگا۔
اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ تجارت اور سرمایہ کاری کا فروغ علاقائی رابطوں کو مضبوط بنانےکے لیے اہم ہے۔ ای سی او ٹرانسپورٹ کوریڈورز کا آغازخوش آئند ہے۔ اقتصادی نمو اور پیداوار کے لیے ہمارے مشترکہ مقاصد کو حاصل کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تجارت ،سرمایہ کاری،ٹرانسپورٹ کوریڈورز،توانائی،سیاحت،اقتصادی نمو اور پیداوار پر اتفاق ہوا تھا۔ای سی او تجارتی معاہدہ ایکوٹا کو اہم علاقائی تجارتی معاہدے کے طور پر تصور کیا گیا تھا۔ ہم قدیم اور معروف شاہراہ ریشم کے وارث ہیں، جس نے امیر اور محنتی تہذیبوں کو پروان چڑھایا ۔ ای سی او خطے کو تاریخی ہم آہنگی پر استوار کرتے ہوئے بہتر مستقبل کی تشکیل کرنی چاہیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ تاریخ، ثقافت اور پکوان کے سنگم لاہور کو 2027 کے لیے ای سی اوسیاحت کا دارالحکومت قرار دینے پرشکر گزار ہوں۔ لاہور پاکستان کا ثقافتی دل ہے۔ یقین دلاتا ہوں کہ لاہور ہمارے تمام مہمانوں کو مسحور کر دے گا۔ تمام معزز مہمانوں کو لاہور کے دورے کی دعوت دیتا ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ای سی او خاندان پائیدار تعلقات کی مضبوط بنیاد ہے۔ ہمارے پاس قیمتی وسائل ہیں۔ ہمیں ای سی او کو علاقائی انضمام کے ایک قابل اعتماد ذریعے کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ پاکستان ازبکستان کی تعاون کے اسٹریٹیجک اہداف 2035 کی تجویز کی حمایت کرتا ہے۔ آئیے ہم عہد کریں کہ اپنی یکجہتی اور تعاون کو بڑھائیں گے۔ عالمی چیلنجز کو قبول کریں گے۔ اپنی اجتماعی توانائیوں کو مستقبل کی جانب موڑیں گے کیوں کہ اجتماعی توانائی لوگوں کے لیے امن، ترقی اور خوشحالی کی زندگی کی ضمانت دیتا ہے۔