ٹیکسز کی بلند ترین شرح، کاروبار پاکستان سے دبئی منتقل ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اسلام آباد:
ٹیکسز کی بلند ترین شرح کے سبب کاروبار پاکستان سے دبئی منتقل ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس کی ایف بی آر نے تصدیق کی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں متعدد معاملات زیر بحث آئے۔ ارکان نے انکشاف کیا کہ زیادہ ٹیکسز کے سبب کاروبار پاکستان سے دبئی منتقل ہورہا ہے اس پر ایف بی آر حکام نے اسے تسلیم کیا۔
ایف بی آر حکام نے کہا ہے کہ پراپرٹی پر ٹیکسز کی شرح نان فائلرز کے لیے 5 سے 35 فیصد تک عائد ہے اس پر قائمہ کمیٹی خزانہ نے کہا کہ دبئی کاروبار منتقل کروانے کے بجائے پاکستان میں کاروبار کے لیے سہولت دی جائے۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کاروبار کے لیے ایمنسٹی اسکیم دینے کی تجویز دی اس پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کسی بھی ایمنسٹی اسکیم دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم ایف اے ٹی ایف قوانین کے تحت نہیں دی جا سکتی، ایف بی آر عالمی مالیاتی اداروں کے قرض پروگرام کا حصہ ہے۔
ایف بی آر حکام نے کہا کہ پاکستان نہ کوئی ایمنسٹی دے گا نہ کوئی ایمنسٹی کی تجویز آئے گی، ٹیکسز کا بہت زیادہ نفاذ ہے یہ بات تسلیم شدہ ہے مگر جو ٹیکس عائد ہے وہ وصول کیا جائے گا۔
کاروبار میں ٹیکس چوری روکنے کیلئے جرمانوں کی شرح بڑھانے کا فیصلہ
ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ٹیکس چوری پر جرمانے کی زیادہ سے زیادہ شرح جولائی 2025ء سے نافذ کیے جانے کی تجویز ہے، اس وقت کاروبار میں ٹیکس چوری پر جرمانہ کی شرح 5 لاکھ روپے عائد ہے، جرمانوں کی شرح میں کمی سے ٹیکس چوری سے متعلق اقدامات متاثر ہو رہے ایف بی آر جرمانوں کو بڑھانے کی شرح کی تجاویز پارلیمنٹ میں پیش کرے گا۔
ایف بی آر حکام نے کہا کہ کاروبار میں ٹیکس چوری روکنے کیلئے کارروائیاں جاری ہیں، لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں روزانہ کی بنیاد پر 20 کاروبار بند کیے جا رہے، شوگر سیکٹر میں ٹیکس چوری روکنے سے 34.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں ٹیکس چوری ایف بی ا ر ر حکام نے ایف بی آر کی شرح نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
ٹیکس دینے والوں کو سہولتیں دینگے، چوری کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں: وزیراعظم
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور نظام کو خود کار بنانے کیلئے اقدامات تیزی سے جاری ہیں۔ 70 برس کے بگاڑ کو ٹھیک کرنے کیلئے سخت اقدامات ضروری ہیں، ٹیکس دینے والے افراد اور کاروبار کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دیں گے۔ ٹیکس چوری کرنے والے افراد اور کاروبار کسی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں، ٹیکس چوری کرنے والے افراد اور کاروبار کے خلاف مؤثر قانونی کارووائی کی جائے گی۔ شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کے امور اور جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس کو بتایا گیا کہ سیلز ٹیکس کی چوری کی روک تھام کیلئے نیشنل ٹارگیٹنگ سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے۔ اس نظام کے تحت مصنوعات کی نقل و حمل میں شامل گاڑیوں کو ای ٹیگ اور ڈیجیٹل ڈیوائس کے ذریعے براہ راست ٹریک کیا جائے گا۔ مزید برآں ای-بلٹی کا نظام بھی متعارف کرایا جا رہا ہے جو کہ ایف بی آر کے سسٹم پر جاری کی جائے گی۔ ملک کی تمام بڑی شاہراہوں اور شہروں میں داخلے کی جگہوں پر ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم نصب کیا جائے گا، اس اقدام سے سمگلنگ و سیلز ٹیکس چوری کا خاتمہ ہوگا اور عام شہریوں کو رکنے کی دقت سے نجات اور وقت کی بچت ہوگی، مذکورہ نظام سے معیشت کی ڈیجیٹائزیشن ممکن ہو گی اور محصولات میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں پر درآمدات و برآمدات کی ڈیجیٹل و خودکار نگرانی کیلئے کسٹم ٹارگیٹنگ سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے۔ اس نظام کو مقامی و بین الاقوامی ڈیٹا بیس سے منسلک کیا جائے گا اور مصنوعی ذہانت کو بروئے کار لاتے ہوئے ٹیکس چوری و سمگلنگ کی روک تھام کی جائے گی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر اور متعلقہ اداروں کی افرادی قوت کو نئے نظام سے روشناس کرانے کیلئے انکی تربیت کا مؤثر انتظام بھی کیا جا رہا ہے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ اس نظام کو دو مرحلوں میں نافذ کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں کسی ایک بڑے شہر سے اس کے پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز کیا جائے گا اور بعد ازاں اسے ملک بھر میں نافذ کیا جائے گا۔ سیمنٹ، ہیچریز، پولٹری فیڈ، تمباکو اور مشروبات کے شعبے میں سیلز ٹیکس کی نگرانی کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ چینی کی صنعت پر نافذ کردہ نگرانی کے نظام کی طرح تمباکو، مشروبات، سٹیل و سیمنٹ کے شعبوں میں پیداوار کی نگرانی کیلئے ایف بی آر اور معاون اداروں کے افسر و اہلکار تعینات کر دئیے گئے ہیں۔ وزیرِ اعظم نے تمام اقدامات کو جلد، مؤثر اور پائیدار طریقے سے نافذ کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہاکہ ایف بی آر اور اس کے معاون قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ٹیکس آمدن میں اضافے کیلئے کوششیں قابل ستائش ہیں۔شہباز شریف اور مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ وزیراعظم نے جنوبی ایشیاء کے حالیہ بحران میں فعال سفارت کاری پر مصری صدر السیسی سے اظہار تشکر کیا اور مصر کے تعمیری کردار کو سراہا۔ وزیراعظم نے ملکی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع پر پاکستان کی بہادر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا پاکستان علاقائی امن کے مفاد میں بھارت سے جنگ بندی مفاہمت برقرار رکھنے کیلئے پرعزم ہے۔ وزیراعظم نے مصری صدر کی توجہ سندھ طاس معاہدے کی اہمیت کی طرف بھی مبذول کرائی۔ دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ بالخصوص غزہ کی تشویشناک صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔