شرجیل میمن کی ضیاء الحسن لنجار کے گھر کو نذرِ آتش کرنے کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ ضیاء الحسن لنجار ایک باوقار سیاستدان اور عوام کے منتخب نمائندے ہیں اور ان کے گھر پر حملہ نہ صرف ذاتی نوعیت کا ہے بلکہ حکومتِ سندھ پر بھی براہِ راست حملہ تصور کیا جائے گا، اس افسوسناک واقعے میں ملوث عناصر کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار کے گھر کو نذرِ آتش کرنے کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے کی گھناؤنی سازش قرار دیا ہے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ایسے پرتشدد اقدامات کسی بھی مہذب معاشرے میں کسی صورت قابلِ قبول نہیں ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ضیاء الحسن لنجار ایک باوقار سیاستدان اور عوام کے منتخب نمائندے ہیں اور ان کے گھر پر حملہ نہ صرف ذاتی نوعیت کا ہے بلکہ حکومتِ سندھ پر بھی براہِ راست حملہ تصور کیا جائے گا۔
شرجیل میمن نے کہا کہ اس افسوسناک واقعے میں ملوث عناصر کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا اور قانون نافذ کرنے والے ادارے جلد از جلد ذمہ داروں کو گرفتار کر کے انہیں قرار واقعی سزا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اس واقعے کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہی ہے اور ہر پہلو سے جامع تحقیقات کی جا رہی ہیں تاکہ سازش میں ملوث تمام عناصر کو بے نقاب کیا جا سکے، عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں، افواہوں پر کان نہ دھریں اور ریاستی اداروں پر اعتماد رکھیں۔ شرجیل انعام میمن نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور شرپسند عناصر کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پوری سندھ حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار کے ساتھ کھڑی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ضیاء الحسن لنجار کیا جائے گا نے کہا کہ کے گھر
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں