بی ایل اے کے ساتھ ہندوستان کا ناپاک اتحاد: میدان جنگ میں شکست کے بعد دہشتگردی
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
21 مئی 2025 کو بی ایل اے کے دہشتگردوں نے خضدار میں ایک اسکول بس پر گھات لگا کر حملہ کیا جس میں 3 بچے اور 2 بالغ افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔ اس بزدلانہ فعل کی ملک بھر میں مذمت کی گئی، بھارت کی طرف سے اس کی منصوبہ بندی کی گئی تھی اور اسے اس کی پراکسی بی ایل اے کے ذریعے انجام دیا گیا۔ یہ آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت کی مایوسی کی عکاسی کرتا ہے اور یہ ہائبرڈ جنگ کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی اس کی تازہ ترین ناکام کوشش ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خضدار بس حملہ: دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، امریکی ناظم الامور
آپریشن سندور میں اپنی تذلیل کے بعد بھارت نے دہشتگردی کے ذریعے اپنی پراکسی بی ایل اے کا سہارا لیا اور اس کو بچوں کو مارنے کے لیے بھیجا کیونکہ بھارت کی فوج پاکستان کی فرنٹ لائنز کو توڑ نہیں سکتی۔
صرف خضدار کا واقعہ ہی نہیں بلکہ سنہ 2015 کے بعد سے عام شہریوں پر بی ایل اے کے 18 سے زیادہ حملے اسی ہندوستان کے فراہم کردہ بلیو پرنٹ کے مطابق تھے۔ ان سب کے پیٹرن سے اس دہشتگردی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ثابت ہوتا ہے۔
بی ایل اے کے پکڑے جانے والے دہشتگرد بھارتی را کی مالی اور لاجسٹک سپورٹ کا مسلسل اعتراف کرتے ہیں۔ فنڈز، محفوظ پناہ گاہیں اور اہداف سب ہی بھارت کی جانب سے فراہم کیے جاتے ہیں۔
بھارتی میڈیا بی ایل اے کی مذمت نہیں کرتا بلکہ ان کے انٹرویو نشر کرتا ہے۔ زی نیوز اور WION نے ان دہشتگردوں کو پلیٹ فارم فراہم کرتے ہوئے ان کے جرائم کو جائز قرار دیا اور ان کے پاکستان مخالف ایجنڈے کو پھیلایا۔
مزید پڑھیے: خضدار اسکول بس حملہ: شہید ہونے والی 3 بچیوں کی تفصیلات جاری
آپریشن سندور بری طرح ناکام ہوا جس نے بھارت کی اسٹریٹجک کمزوری کو بے نقاب کیا۔ اب بھارت بی ایل اے کے بزدلوں کے پیچھے چھپ کر وہ تکلیف پہنچانا چاہتا ہے جو اس کے سپاہی نہیں پہنچا سکے۔
بی ایل اے کی قیادت نے کھلے عام بھارت سے اسلحہ اور انٹیلیجنس کا مطالبہ کیا ہے۔ بھارت نے اعتراض نہیں کیا بلکہ اس نے ان کا خیر مقدم کیا، انہیں تربیت دی اور مسلح کیا لہٰذا نتائج صاف ہیں۔
پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 83 ہزار سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ جب بھی امن قریب آتا ہے، بھارت کے اشارے اور غیر ملکی ایجنڈوں کے مطابق بی ایل اے کے حملے دوبارہ شعلے بھڑکا دیتے ہیں۔
جہاں CPEC اٹھتا ہے وہاں بی ایل اے حملہ کرتا ہے۔ گوادر سے دشت اور پھر خضدار تک ہر ترقی و کامیابی کو ہدف بنایا جاتا ہے۔ پاکستانی خوشحالی سے ہندوستان کا خوف بی ایل اے کے تشدد کو ہوا دیتا ہے۔
مزید پڑھیں: خضدار اسکول بس حملہ: 3 بچوں سمیت 5 افراد شہید، متعدد بچے زخمی
بھارت کے اپنے افسر کلبھوشن یادیو نے را کی دہشتگرد پراکسیوں کے نیٹ ورک کا اعتراف کیا۔ بی ایل اے علیحدگی پسند تنظیم نہیں بلکہ دہشتگردوں پر مبنی بھارت کی ہائبرڈ جنگ میں اس کی آلہ کار ہے۔
پاکستان خضدار کے شہدا کو نہیں بھولے گا۔ ہر منصوبہ ساز، پراکسی اور سہولت کار کو انصاف کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بھارت کا دہشتگردی پروجیکٹ قانونی طریقے سے، بنا کسی سمجھوتے کے حتمی طور پر ختم کردیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت کی دہشتگردی بھارت کی کٹھ پتلی بی ایل اے بھارت کی میدان جنگ میں شکست بی ایل اے بھارتی ٹول خضدار بس حملہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت کی دہشتگردی بھارت کی میدان جنگ میں شکست خضدار بس حملہ دہشتگردی کے بی ایل اے کے بھارت کی بس حملہ کے بعد
پڑھیں:
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں "کلچرل کنیکٹس اور ڈپلومیٹک ڈائیلاگ" پر ورکشاپ منعقد
پروفیسر مظہر آصف نے صدارتی گفتگو میں کہا کہ ہندوستان زمانہ قدیم سے تہذیبی تکثیریت کا مرکز رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے 150ویں یوم تاسیس کے حصے کے طور پر انصاری آڈیٹوریم میں ایک انتہائی اہم پینل مباحثہ منعقد کیا۔ اس مباحثے کا عنوان "کلچرل کنیکٹ، ڈپلومیٹک ڈائیلاگ: دی انڈین وے ان دی ٹوینٹی فرسٹ سنچری" تھا۔ اس پینل میں ممتاز ماہرین نے حصہ لیا۔ پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی نے افتتاحی گفتگو کرتے ہوئے اس پر زور دیا کہ سفارت کبھی بھی اقتدار کی فیتہ شاہی گلیاروں سے نہیں نمودار ہوئی ہے بلکہ مختلف ادوار میں اخلاقیات، تہذیب اور مذہب کی بنیادوں میں پیوست فلسفیانہ تخیل سے برآمد ہوئی ہے۔ انہوں نے پُروثوق انداز میں کہا کہ آج کے منتشر زمانے میں امن کے لئے کلیدی بات سافٹ پاور، ڈائیلاگ اور جذبہ ہمدردی میں پنہاں ہے۔ فیض قدوائی نے جامعہ کی وراثت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ ایک فکر، ہندوستان کی روح کا جیتا جاگتا ترجمان ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تعلیم صرف ذہن و دماغ کو تیز کرنے کا ذریعہ نہیں ہونا چاہیئے کہ اسے دلوں کو بھی منور و مستحکم کرنا چاہیئے۔ انہوں نے ہمت و جرأت، اعتقاد اور یقین کو بنیادی اقدار کے طور پر نشان زد کیا۔
سفیر ویریندر گپتا نے دنیا کے الگ الگ خطوں اور علاقوں سے خیالات و افکار کے لین دین اور انضمام کی ہندوستان کی ثروت مند تاریخ و تہذیب پر روشنی ڈالی اور کہا کہ کس طرح ہندوستانی پکوان، آرٹ، سینیما اور اقدار نے مختلف بر اعظموں میں رابطوں کو فروغ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی تہذیبی بناوٹ ویدوں سے ملی اور افغانستان، فارس، منگولیا وغیرہ سکے مختلف ان کو شامل کیا گیا ہے جس سے فعال مشترکہ وراثت کی ایجاد ہوئی۔ اجلاس کا اختتام کرتے ہوئے وی سری نواس، آئی اے ایس نے جامعہ کو ایک سو پانچ سال مکمل کرنے اور ہندوستان کی ایک اہم ترین ترقی پسند ادارے ہونے پر مبارک باد دی۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے انسان کو وہ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا میں پیوست اعلی اصولوں اور جذبے کو مثالی طور پر پورا کیا ہے کیونکہ یونیورسٹی بدستور نئی نسل کے طلبہ کی زندگیوں کو منور کررہی ہے۔
پروفیسر مظہر آصف نے صدارتی گفتگو میں کہا کہ ہندوستان زمانہ قدیم سے تہذیبی تکثیریت کا مرکز رہا ہے۔ آپ کسی بھی مذہب، ذیلی علاقہ و خطہ یا لسانی برادری کا نام لیں اور آپ اسے ہندوستان میں پائیں گے جو ایک ساتھ نشو و نما پارہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستانی تہذیب و روایت جدید ایجادات نہیں ہیں بلکہ صدیوں پرانی وراثتیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پچاس سے زائد تہذیبیں جو ہندوستانی تہذیب کی ہم عصر تھیں وہ معدوم ہوگئی ہیں۔ ہندوستان ابھی بھی ترقی کررہا ہے کیوں کہ اس کی تہذیبی اخلاقیات اور اس کی تکثیری و رنگارنگی وراثت کی قوت اور مصالحت کی گہرائی اور طاقت ہے۔