Daily Ausaf:
2025-11-03@10:55:42 GMT

پانچ نکاتی قرآنی فارمولا اور کشمیریوں کا درددل

اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT

موجودہ حالات میں جب کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی شدید ہے، اور دشمن ہر محاذ پر حملہ آور ہے، قرآن کریم، خصوصاً سورۃ الانفال کی آیات 45-46، ہمیں ایک جامع لائحہ عمل دیتی ہیں۔ فاثبتوا:محاذ پر ڈٹے رہو! سرحدی اور نظریاتی یلغار، دشمن کے حملے، جھوٹے بیانیے اور دبائو کے باوجود اپنے دین، اصولوں، اور قومی مفاد پر قائم رہنا، یہی اصل استقامت ہے۔واذکروا اللہ کثِیرا: مادی طاقت کے ساتھ روحانی قوت بھی لازمی ہے۔ ان نازک حالات میں رجوع الی اللہ اور کثرتِ ذکر، نماز، دعا، قرآن اور استغفار کو لازم پکڑنا اور اپنی طاقت پر نہیں بلکہ اللہ پر مکمل بھروسہ رکھنا اصل کامیابی کا راستہ ہے۔
واطِیعوا اللہ ورسولہ:اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کی پابندی، گناہوں سے دوری اور مذہبی و عسکری قیادت پر اعتماد، وفاداری اور نظم و ضبط قومی وحدت کی ضمانت ہے۔
ولا تنٰزعوا:آپس کی لڑائی کمزوری ہے۔ لسانی، صوبائی، مسلکی اور سیاسی تعصبات کو چھوڑ کر دشمن کے مقابلے کے لئے ایک صف میں کھڑا ہونا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
واصبِروٓا:مصائب میں صبر، اشتعال سے بچنا، جلد بازی کی بجائے دور اندیشی اور حکمت سے فیصلے لینا، یہی دشمن کی چالوں کا موثر توڑ ہے۔محاسبہ کیجئے،کیا آپ ان صفات کے حامل ہیں؟اگر ہم ان پانچ اصولوں پر عمل کریں، تو یقین رکھیں اللہ کی مدد ہمارے ساتھ ہو گی۔اللہ تعالیٰ اہلِ پاکستان کو ایمان، توکل، جرات اور غیرت عطا فرمائے اور قرآنی تعلیمات پر مکمل عمل کی توفیق دے۔مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک بہت ہی محترم کشمیری دوست کے اس درد دل پر اسلام آباد کو توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے،پاک فوج نے حالیہ دنوں میں بدمعاش نریندر مودی اور اس کی بھارتی فوج کو جس عبرتناک شکست سے دوچار کیا ہے،اس کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں میں آزادی کی شمع مزید فروزاں ہوئی ہے،کشمیری اپنی مال ،جان،عزت،آبرو کی بے پناہ قربانیوں کے ساتھ آزادی کی قیمت ادا کر رہے ہیں،اس وقت تک ایک لاکھ سے زائد کشمیر کے بچے،بوڑھے اور جوان شہادتوں کے جام پی چکے ہیں،آزادی کے حصول کے لئے کشمیر کی عفت مآب ماں بہنوں ،بیٹیوں کی قربانیاں اس کے علاہ ہیں،اسلام آباد کو چاہیے کہ وہ ان قربانیوں کی لاج رکھتے ہوئے کشمیریوں کی ہر قسم کی مدد جاری وساری رکھے۔ اب بڑھتے ہیں کشمیری دوست کے درد دل کی طرف ،وہ لکھتے ہیں کہ ’’پاکستان نے اس معرکے کا حق ادا کردیا اور ہندوستان کو چھٹی کا دودھ یاد دلایا ہے ۔ گویا افواج پاکستان نے ہم کشمیریوں کے دل پر چالیس سال سے لگنے والے گھا ئوپر ایک مرہم رکھا ہے۔
2019 ء کے محدود ردعمل کے بجائے پاکستان نے اس دفعہ اپنے قیام کے اصلی مقصد کا حق ادا کیا اور پاکستان کی شہ رگ (کشمیر)پر اپنے جائز حق کو ثابت کرنے کے لئے اس معرکے میں اپنے موقف کو تقویت پہنچائی ہے۔اللہ تعالیٰ پاکستان کو اپنی نظریاتی سرحدوں کے ساتھ آن بان اور شان سے قائم رکھے۔ اللہ تعالیٰ کے بعد ہم کشمیریوں کا پہلا اور آخری پشتی بان صرف پاکستان ہی ہے، اور یہ جنگ تکمیل پاکستان کی جنگ ہے۔ تکمیل پاکستان کے لئے کشمیریوں اور پاکستانیوں کو ایک ہی صف میں کھڑا ہوکر جدوجہد کرنی ہے، تب جاکر یہ ادھورا خواب پورا ہوگا۔
پاکستانی افواج کے جرات مندانہ اقدامات سے ہر کشمیری کے دل میں امید کی ایک نئی کرن پیدا ہوئی ہے۔ جو معرکہ ہمیں 1990ء میں لڑنا چاہیے تھا وہ اگر 2025 ء میں بھی استقامت کے ساتھ لڑا جائے تو آزادی کی تحریکوں میں وقت کے بڑے دورانیے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔آج کا معرکہ اصلی ہدف کی پہلی منزل ہے، اس منزل کو آخری ہدف سمجھ کر بیٹھنا کسی بھی طور ہمارے لئے سود مند نہیں ہے۔کشمیر کے اندر سے یہ خبر ، میں بڑے وثوق اور ذمہ داری سے آپ تک پہنچا رہا ہوں کہ دشمن پر لرزہ طاری ہوگیا ہے۔ کشمیر میں ایمرجنسی کی صورتحال نافذ ہے اور ہندوستان کو بغاوت کا خوف اتنا ستا رہا ہے کہ وہ کوئی بھی خبر باہر آنے ہی نہیں دے رہا، مقامی لوگوں پر قدغنیں اور بڑھا دی گئی ہیں۔ ہندوستان چاہتا ہے کہ اس وقت کسی طرح اپنی ٹانگ بچا کر لے جائے۔ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوتا اگر ہندوستان سبق سیکھنے والا ملک ہوتا، لیکن وہ اس وقت ٹانگ بچا کر مزید تیاری کرکے مستقبل میں ہم پر اسی طرح کے حالات مسلط کرنے کی کوشش کرے گا۔ کیونکہ برہمن کی سرشت میں یہود کی طرح دھوکہ دہی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔اب اگر اس جنگ کو ختم کرکے ہندوستان بات چیت کی میز پر آنا بھی چاہے، تو خبردار صرف ’’سندھ طاس‘‘معاہدے پر بات نہ کریں، وہ معاہدہ تو کسی بھی صورت یک طرفہ طور پر توڑا نہیں جاسکتا۔ بات کی جائے تو وہ 2019ء میں کشمیر کی حیثیت پر اثرانداز ہونے والے بھارتی فیصلوں پر ہو، اور بنیادی مسئلے کشمیر پر بات ہونی چاہیے۔
خبردار!لمحوں کی خطائیں صدیوں تک معاف نہیں ہوتی۔ یہ لمحہ تاریخ نے ہمارے سامنے پیش کردیا ہے اور یہ تاریخ کے ساتھ ناانصافی ہوگی اور ہم مظلوم کشمیریوں کے ساتھ ظلم ہوگا اگر پاکستان نے جرات مندی کے ساتھ اس لمحے کا استعمال نہ کیا تو…فقط ، پاکستان کی محبت سے سرشار ایک کشمیری!پاکستان پائندہ باد۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان نے کے ساتھ کے لئے

پڑھیں:

کتاب "غدیر کا قرآنی تصور" کی تاریخی تقریبِ رونمائی

اسلام ٹائمز: محفل کے اختتام پر شرکائے تقریب کے تاثرات ایک جیسے تھے۔ یہ صرف ایک کتاب کی رونمائی نہیں بلکہ پیغامِ غدیر کی نئی بیداری تھی۔ علمائے کرام، ادبا، دانشور، صحافی، سماجی و تعلیمی شخصیات اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کی بڑی تعداد نے اس تقریب کو نہایت کامیاب، فکرساز، تعمیری اور منفرد قرار دیا۔ آخر میں مقررین نے جامعۃ النجف کی انتظامیہ کو اس عظیم علمی اجتماع کے انعقاد پر زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔ محفل ختم ہوئی مگر اس کی روحانی بازگشت ابھی تک حاضرین کے دلوں میں تھی۔ جیسے غدیر کا پیغام ایک بار پھر ایمان کی سرزمین پر اتر آیا ہو۔ واقعہ نگار: آغا زمانی

سکردو کی روح پرور فضا میں اس دن ایک علمی و روحانی کہکشاں سجی ہوئی تھی۔ جامعۃ النجف کے وسیع و پرنور ہال میں اہلِ علم و دانش، طلاب، اساتذہ، ادبا اور محققین کا ایک خوبصورت اجتماع برپا تھا۔ ہر چہرے پر تجسس اور خوشی کی جھلک تھی، کیونکہ آج یہاں اس کتاب کی رونمائی ہونی تھی، جس نے دنیا کی تیس سے زائد زبانوں میں اپنا پیغام پھیلایا۔ اس کتاب کا نام ہے ''غدیر کا قرآنی تصور، تفاسیر اہلسنت کی روشنی میں۔'' یہ کتاب جو حجۃ الاسلام علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی کی فکری و قرآنی جستجو کا نچوڑ ہے، اپنی معنویت اور عالمگیر پیغام کی بدولت ایک تاریخی حیثیت اختیار کرچکی ہے۔ اس کا سلیس اردو ترجمہ حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ محمد علی توحیدی نے انجام دیا ہے، جس نے اسے اردو داں طبقے کے لیے ایک فکری ضیافت بنا دیا ہے۔

تقریب کا آغاز جامعۃ النجف کے گروہِ تلاوت نے نہایت خوش الحانی سے کلامِ ربانی کی تلاوت سے کیا۔ تلاوت کے بعد مشہور نعت خواں، فرزندِ قائد بلتستان (علامہ شیخ غلام محمد غروی رح) مولوی غلام رضا نے اپنی پراثر آواز میں بارگاہِ رسالت میں عقیدت کے پھول نچھاور کیے تو فضا درود و صلوات سے گونج اٹھی۔ پھر بلتستان یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر صابر نے کتاب پر اپنے گہرے تاثرات کا اظہار کیا۔ ان کے لہجے میں ایک محقق کا شعور اور مومن کا یقین جھلک رہا تھا۔ کہنے لگے: یہ کتاب محض ایک علمی تصنیف نہیں بلکہ انسانِ مومن کے لیے روشنی کا مینار ہے۔ غدیر سے دوری دراصل نظامِ حیات سے دوری ہے اور پاکیزہ زندگی کا راز غدیر سے تمسک میں پوشیدہ ہے۔

اس کے بعد حجۃ الاسلام سید سجاد اطہر موسوی نے نہایت خوبصورت منظوم کلام کے ذریعے کتاب کے موضوع پر اپنے احساسات کا اظہار کیا۔ ان کے اشعار نے فضا کو وجد و کیف سے بھر دیا۔ سابق سینیئر وزیر حاجی محمد اکبر تابان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی کی علمی کاوش قوم کے فکری سرمایہ میں گراں قدر اضافہ ہے۔ ان کے بعد معروف ادیب اور تاریخ دان محمد حسن حسرت نے کتاب کے فکری پہلوؤں پر مدلل تبصرہ کیا اور اس کی تحقیقی گہرائی کو سراہا۔

اسی سلسلے میں معروف محقق محمد یوسف حسین آبادی نے واقعۂ غدیر پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا: غدیر کسی مخصوص دور کا پیغام نہیں بلکہ ہر زمانے کے انسان کے لیے ہدایت کا منشور ہے۔ تقریب کے روحانی اوج پر حجۃ الاسلام و المسلمین آغا سید محمد علی شاہ الموسوی فلسفی نے کتاب پر عالمانہ اور فلسفیانہ نقد پیش کیا۔ ان کی گفتگو علم و عرفان کی گہرائیوں میں اترتی محسوس ہوئی۔

جامعۃ النجف کے استاد، برجستہ محقق اور معروف عالم دین شیخ سجاد حسین مفتی نے کتاب پر نہایت دقیق، عمیق اور فکری تجزیہ پیش کیا۔ ان کی گفتگو نے سامعین کو مسحور کر دیا اور ہال درود سے گونج اٹھا۔ یہ تقریب نہ صرف ایک کتاب کی رونمائی تھی بلکہ غدیر کے ابدی پیغام کی تجدیدِ عہد بھی تھی۔ علم و عشق کے سنگم پر سجی یہ محفل اس بات کا اعلان تھی کہ غدیر کی روشنی آج بھی انسانیت کو راستہ دکھا رہی ہے۔

جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کے نمائندے محمد کاظم سلیم نے نہایت جامع اور مدلل انداز میں مختصر مگر پراثر خطاب کیا۔ ان کے چند الفاظ نے گویا محفل کے فکری رنگ کو اور بھی گہرا کر دیا۔ اس کے بعد محفل کے صدر، نائب امام جمعہ مرکزی جامع مسجد سکردو اور صدر انجمنِ امامیہ بلتستان، حجۃ الاسلام و المسلمین آغا سید باقر الحسینی نے خطبۂ صدارت پیش کیا۔ ان کا لہجہ محبت، علم اور تقدیس سے لبریز تھا۔ انہوں نے فرمایا: علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی کی یہ تصنیف ایک علمی معجزہ ہے، جو قرآن اور ولایت کے رشتے کو واضح کرتی ہے۔ مترجم علامہ شیخ محمد علی توحیدی نے اسے جس فصاحت اور وضاحت سے پیش کیا، وہ قابلِ تحسین ہے۔ آغا باقر الحسینی نے مؤلف، مترجم، تمام مبصرین اور شرکائے محفل کے حق میں دعائے خیر فرمائی۔ ان کی دعا کے ساتھ فضا میں سکون اور نورانیت کی کیفیت پیدا ہوگئی۔

پھر اس علمی جشن کے مرکزی کردار، کتاب کے مصنف علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی ڈائس پر آئے۔ ان کے چہرے پر عاجزی اور شکر گزاری کی جھلک نمایاں تھی۔ مدبرانہ اور پرعزم لہجے میں فرمایا: اس کتاب کا مقصد صرف ایک علمی خدمت نہیں، بلکہ یہ ایک عالمی ذمہ داری کا اعلان ہے۔ آٹھ ارب انسانوں تک پیغامِ غدیر پہنچانا ہم سب کا فریضہ ہے۔ یہ کتاب اسی مشن کا ایک چھوٹا سا قدم ہے۔ انہوں نے تمام حاضرینِ محفل، علماء، دانشوروں اور منتظمین کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ پیغام جلد پوری دنیا میں عام ہوگا۔

اس کے بعد مترجمِ کتاب حجۃ الاسلام و المسلمین شیخ محمد علی توحیدی نے اپنے پرشوق اور بصیرت افروز انداز میں اظہارِ خیال کیا۔ ان کی گفتگو میں علم کا وقار اور ایمان کا جوش ایک ساتھ جھلک رہا تھا۔ انہوں نے فرمایا: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غدیر کے دن اعلانِ ولایت کے فوراً بعد فرمایا کہ جو یہاں موجود ہیں، وہ یہ پیغام دوسروں تک پہنچائیں۔ افسوس کہ ہم اس ذمہ داری میں کوتاہی کرتے آئے ہیں۔ اگر ہر غدیری فرد صرف تین افراد تک یہ پیغام پہنچاتا تو آج پوری دنیا غدیری ہوتی۔ ان کا یہ جملہ ہال میں گونجتا رہا۔ حاضرین نے تائید میں سر ہلائے۔ انہوں نے مزید کہا: آج میڈیا کے دور میں پیغامِ غدیر کی ترویج نہ صرف ممکن بلکہ آسان ہے۔ اس کتاب کو کروڑوں کی تعداد میں شائع ہونا چاہیئے، تاکہ دنیا کے ہر کونے تک یہ نور پہنچے۔

تقریب کی نظامت کے فرائض نہایت خوش اسلوبی سے شیخ محمد اشرف مظہر نے انجام دیئے۔ ان کی سنجیدہ آواز اور متوازن گفتگو نے پورے پروگرام کو حسنِ ترتیب بخشا۔ محفل کے اختتام پر شرکائے تقریب کے تاثرات ایک جیسے تھے۔ یہ صرف ایک کتاب کی رونمائی نہیں بلکہ پیغامِ غدیر کی نئی بیداری تھی۔ علمائے کرام، ادبا، دانشور، صحافی، سماجی و تعلیمی شخصیات اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کی بڑی تعداد نے اس تقریب کو نہایت کامیاب، فکرساز، تعمیری اور منفرد قرار دیا۔ آخر میں مقررین نے جامعۃ النجف کی انتظامیہ کو اس عظیم علمی اجتماع کے انعقاد پر زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔ محفل ختم ہوئی مگر اس کی روحانی بازگشت ابھی تک حاضرین کے دلوں میں تھی۔ جیسے غدیر کا پیغام ایک بار پھر ایمان کی سرزمین پر اتر آیا ہو۔

متعلقہ مضامین

  • خوبصورت معاشرہ کیسے تشکیل دیں؟
  • سفرِ معرفت۔۔۔۔ ایک قرآنی مطالعہ
  • کتاب "غدیر کا قرآنی تصور" کی تاریخی تقریبِ رونمائی
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  •  افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے تک سب کچھ معطل رہےگا
  • لبنان میں کون کامیاب؟ اسرائیل یا حزب اللہ
  • بھارت میں کشمیریوں کی نسل کشی انتہا کو پہنچ گئی،کشمیر  کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدرآصف علی زرداری
  • جماعت اسلامی کااجتماعِ عام “حق دو عوام کو” کا اگلا قدم ثابت ہوگا، ناظمہ ضلع وسطی
  • صوبوں کی نئی تقسیم کا فارمولا اور ممکنہ نام سامنے آ گئے