اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مئی2025ء) سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ معصوم بچوں کی شہادت کا دلخراش واقعہ پوری قوم کے لیے باعثِ رنج و الم ہے۔جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس میں انہوں نے سانحہ خضدار کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہدا کے اہلِ خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا۔بھارت سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی میں تکبر کے دیوتا کو شکست ہوئی ہے، اور پہلگام واقعے کی بنیاد پر پاکستان پر حملہ آور ہونے کی جو سوچ پروان چڑھائی جا رہی ہے، وہ ایک شدت پسندانہ ذہنیت کی عکاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کا خواب درحقیقت بی جے پی کے سیاسی ایجنڈے کا حصہ بن چکا ہے، جس کے ذریعے وہ پورے خطے کے امن کو داؤ پر لگا رہی ہے۔سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہاکہ کل جو اندوہناک واقعہ پیش آیا، اس نے پوری قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔

(جاری ہے)

معصوم بچوں کی شہادت نے قوم کو غمزدہ کر دیا ہے۔بھارتی انتہا پسندانہ نظریات پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ تکبر کے دیوتا دراصل آر ایس ایس جیسے نظریات کے پرچارک ہیں، جو شدت پسندی کو فروغ دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پاک بھارت کشیدگی میں تکبر کے دیوتا کو شکست ہوئی ہے، اور یہ ان کا وہ خواب ہے جسے وہ ہندوتوا کے فلسفے کے ذریعے حقیقت بنانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہندوتوا کے علمبردار سمجھتے ہیں کہ وہ دنیا کو طرزِ زندگی سکھائیں گے، جو ان کی خام خیالی ہے۔ یہ دراصل آر ایس ایس کا خواب ہے، جو پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے حالیہ قومی و دفاعی صورتحال پر تفصیلی اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم، عسکری قیادت، اپوزیشن، میڈیا اور عوام کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہاکہ وزیر اعظم شہباز شریف کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے قومی وقار کا بھرپور دفاع کیا۔انہوں نے عسکری قیادت کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ قوم کے دفاع میں عسکری قیادت کا اقدام تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔انہوں نے مزید کہاکہ وزیر اعظم نے آرمی چیف کو فیلڈ مارشل بنا کر ایک مضبوط اور واضح پیغام دیا، جس سے قومی اتحاد کا مظاہرہ ہوا۔سینیٹر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اپوزیشن جماعتوں، میڈیا اور عوام نے ایک مؤقف پر متحد ہو کر بھارت کو بھرپور جواب دیا، جو قومی یکجہتی کی بہترین مثال ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کرتے ہوئے نے کہا کہ نے کہاکہ

پڑھیں:

پاکپتن اسپتال میں 20 بچوں کی ہلاکت: وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر ایم ایس اور سی ای او گرفتار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکپتن: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے سخت نوٹس پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال پاکپتن کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) اور سی ای او ہیلتھ کو گرفتار کرلیا گیا۔

وزیراعلیٰ نے اسپتال کے اچانک دورے کے دوران 20 نومولود بچوں کی ہلاکت کے معاملے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور موقع پر ہی دونوں افسران کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کیے۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ایم ایس ڈاکٹر عدنان غفار اور سی ای او ڈاکٹر سہیل کو حراست میں لے لیا۔

حکومتی ترجمان کے مطابق دونوں افسران نے مبینہ طور پر حقائق چھپانے کی کوشش کی، جس پر ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 16 سے 22 جون کے دوران اسپتال میں 20 بچوں کی اموات ہوئیں، جن کے ورثاء نے ڈاکٹروں، عملے کی غفلت اور آکسیجن کی کمی کو اموات کی وجہ قرار دیا تھا۔ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ اسپتال میں سہولیات کا فقدان اور لاپرواہی اس اندوہناک سانحے کا سبب بنی۔

مریم نواز نے معاملے کی مکمل تحقیقات کی ہدایت جاری کرتے ہوئے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حوالدار لالک جان شہید، "نشان حیدر" کا یوم شہادت، سید عاصم منیر کا خراج عقیدت پیش
  • حوالدار لالک جان شہید، "نشان حیدر" کا یوم شہادت، فیلڈ مارشل کا خراج عقیدت پیش
  • عاشورہ ہمیں حق و باطل، عدل اور ظلم کے درمیان ابدی جنگ کی یاد دلاتا ہے، صدر، وزیر اعظم
  • کیپٹن کرنل شیر خان شہید کا یومِ شہادت، وزیرِ اعظم کا خراجِ عقیدت
  • گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا پشاور صدر میں نویں محرم الحرام کے مرکزی ماتمی جلوس کا دورہ
  • نوازشریف کی عمران خان سے ملاقات کی باتیں فیلڈ مارشل کے امریکہ سے آنے کے بعد شروع ہوئیں: فیصل چوہدری 
  • ٹرمپ کا فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں ظہرانہ پاک امریکا تعلقات کی نئی بنیاد ہے: محسن نقوی
  • پاکپتن اسپتال میں 20 بچوں کی ہلاکت: وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر ایم ایس اور سی ای او گرفتار
  • پانی کو ہتھیار بنانا ناقابل برداشت ہوگا، وزیراعظم کا بھارت کو دوٹوک پیغام
  • صدر ٹرمپ کے عمران خان کا ذکر نہ کرنے اور فیلڈ مارشل کی تعریفوں کی وجہ بالآخر سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے بتادی