قومی ٹیم کے سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے بنگلادیش کے خلاف ٹی 20 سیریز کےلیے قومی اسکواڈ میں شاداب خان کی سلیکشن پر اعتراض اُٹھا دیا۔

باسط علی نے ایک نجی ٹی وی شو میں بطور مہمان شرکت کی جہاں انہوں نے بنگلادیش کے خلاف ٹی 20 سیریز کےلیے منتخب کیے گئے قومی اسکواڈ کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا۔

اُنہوں نے کہا کہ بطور سلیکٹر میں شاداب خان کو صرف پی ایس ایل کی کارکردگی کی بنیاد پر کبھی بھی قومی اسکواڈ میں شامل نہیں کرتا۔

سابق کرکٹر نے کہا کہ ہمارے پاس ابرار، سفیان اور خوشدل شاہ جیسے کھلاڑی ہیں جو قومی اسکواڈ میں منتخب ہونے کے حقدار ہیں۔

اُنہوں نے اپنی بات کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اگر پی ایس ایل کی کارکردگی کی بنیاد پر بھی سینئر کھلاڑی ہی قومی ٹیم کےلیے منتخب ہوتے رہے تو نوجوان کھلاڑی کہاں جائیں گے؟

واضح رہے کہ بنگلادیش کے خلاف 3 ٹی 20 میچز کی سیریز کےلیے پاکستان کے 16 رکنی سکواڈ کا اعلان کردیا گیا۔

اسکواڈ میں سلمان علی آغا، شاداب خان، ابرار احمد، فہیم اشرف، فخر زمان، حارث رؤف، حسن علی، حسن نواز، حسین طلعت، محمد عرفان خان، خوشدل شاہ، محمد حارث، محمد وسیم جونیئر، نسیم شاہ، صاحبزادہ فرحان (وکٹ کیپر) اور صائم ایوب شامل ہیں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: قومی اسکواڈ اسکواڈ میں

پڑھیں:

پی ایس ایل فرنچائزز نے سینٹرل پول شیئر میں اضافے پر اعتراض مسترد کردیا

کراچی:

پی ایس ایل فرنچائزز نے سینٹرل پول شیئر میں اضافے پر اعتراض مسترد کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں پبلک اکائونٹس کمیٹی میں آڈٹ رپورٹ کی بنیاد پر یہ کہا گیا تھا کہ  چند برس قبل کرکٹ بورڈ نے فرنچائزز کا سینٹرل پول شیئر 95 فیصد کیا جس سے اسے اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔

ذرائع کے مطابق بدھ کو لاہور میں منعقدہ پی ایس ایل کی میٹنگ میں سی ای او سلمان نصیر نے فرنچائزز کو اس حوالے سے آگاہی فراہم کی، دلچسپ بات یہ ہے کہ جس وقت یہ معاہدہ ہوا تب سلمان ہی بورڈ کی قانونی معاملات دیکھ رہے تھے، وہ ان دنوں سی او او پی سی بی بھی تھے۔

 ٹیم اونرز کا استدلال ہے کہ سب کچھ قانون کے مطابق ہوا، شیئر میں اضافے میں کوئی خلاف ضابطہ عمل شامل نہیں تھا، موجودہ انتظامیہ نے اس حوالے سے تحقیقات کا ابھی فیصلہ نہیں کیا۔

 یاد رہے کہ پی سی بی نے 2016 میں 10 سال کیلیے 5 پی ایس ایل فرنچائزز کے مالکانہ حقوق فروخت کیے تھے، اس میں پھر ملتان سلطانز کا اضافہ ہوا، مالی مسائل کی وجہ سے بعد میں اس کے اونرز تبدیل بھی ہوئے، یہ معاہدے 2025 تک برقرار رہے، اب 11 ویں ایڈیشن سے قبل ویلیویشن کے بعد فیس میں اضافہ ہوگا۔

فرنچائزز کا شروع سے موقف تھا کہ انہیں مالی نقصان کا سامنا ہے لہذا فنانشل ماڈل تبدیل کیا جائے، 2020 میں معاملہ عدالت بھی پہنچ گیا بعد میں دونوں پارٹیز نے خود ہی بات چیت سے تنازع حل کرنے پر اتفاق کیا۔

سابق چیئرمین احسان مانی اور سی ای او وسیم خان نے مذاکرات شروع کیے، کئی ماڈلز پر کافی عرصے بحث کے بعد ایک پر کافی حد تک اتفاق ہو گیا، البتہ احسان مانی نے حکومت کی تبدیلی کی صورت میں قانونی پیچیدگیوں میں پڑنے کا جواز دے کر اسے خود منظوری نہیں دی، اسے اسمبلی میں پیش کرنے کی تجویز بھی مسترد ہو گئی۔

 پھر یہ معاملہ جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کے سپرد کیا گیا، انہوں نے رپورٹ بنا کر پی سی بی کو پیش کر دی لیکن اسے فرنچائزز کے ساتھ شیئر نہیں کیا گیا، احسان مانی کے جانے پر نئے چیئرمین رمیز راجہ نے ٹیم مالکان و آفیشلز سے ملاقاتیں کیں اور اپنے ساتھیوں کی مشاورت سے ایک نیا ماڈل فرنچائزز کو بھیجا جسے بعدازاں قبول کر لیا گیا۔

 نئے ریونیو ماڈل میں فرنچائزز کواخراجات منہا کرنے کے بعد سینٹرل پول سے 95 فیصد حصہ دینے پر اتفاق ہوا جبکہ فیس کے لیے ڈالر کا ریٹ فکسڈ ہوگیا، البتہ اب آڈٹ رپورٹ میں اس پر اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • آل راؤنڈر عماد وسیم ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز کے لیے اسکواڈ میں شامل
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • دوسرا ون ڈے: بنگلا دیش نے سری لنکا کو 16 رنز سے شکست دیدی
  • ’بابر اعظم جیسے کپتان سرفراز کی جیب میں رہتے تھے‘
  • بھارتی کرکٹ بورڈکا رواں برس ٹیم بنگلادیش نہ بھیجنے کا فیصلہ
  • قومی آل راؤنڈر شاداب خان کے کندھے کی لندن میں کامیاب سرجری، کرکٹ میں واپسی کیلئے 3 ماہ کا وقت درکار
  • شاداب خان کے کندھے کا کامیاب آپریشن، جلد صحت یابی کے لیے دعا کی اپیل
  • پی ایس ایل فرنچائزز نے سینٹرل پول شیئر میں اضافے پر اعتراض مسترد کردیا
  • بھارتی کرکٹ ٹیم نے آئندہ ماہ دورہ بنگلادیش سیاسی تناؤ کے باعث ملتوی کردیا
  • شاداب خان کے کندھے کی انجری سے متعلق اہم پیشرفت