امریکی گلوکارہ جینیفر لوپیز کیخلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
معروف امریکی گلوکارہ اور اداکارہ جینیفر لوپیز ایک بار پھر قانونی تنازعے کا شکار ہو گئی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق فوٹوگرافر ایڈون بلانکو اور فوٹو ایجنسی بیک گرڈ نے جینیفر لوپیز کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں ان پر بغیر اجازت لی گئی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
مقدمے کے مطابق یہ تصاویر گولڈن گلوبز ویک اینڈ کے دوران کھینچی گئیں اور بعد میں لوپیز نے انہیں انسٹاگرام اور ایکس پر "GG Weekend Glamour” کے کیپشن کے ساتھ شیئر کیا۔
A post shared by India Today (@indiatoday)
مدعیان کا مؤقف ہے کہ یہ تصاویر تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کی گئیں، جن کا مقصد لوپیز کی ذاتی تشہیر اور برانڈ کے شراکت داروں کو فروغ دینا تھا۔ ان تصاویر کو بعد میں متعدد مداحوں اور فیشن پیجز نے بھی شیئر کیا۔
قانونی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ ہر تصویر کے لیے کاپی رائٹ کے تحت 150,000 ڈالرز تک ہرجانہ طلب کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ لوپیز کو اس نوعیت کے مقدمے کا سامنا ہے، وہ اس سے قبل بھی غیر مجاز فوٹو شیئرنگ پر قانونی کارروائیوں کا سامنا کر چکی ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
امریکی امیگریشن جج نے محمود خلیل کو تیسرے ملک بھیجنے کا حکم دے دیا
ایک امیگریشن جج نے پرو فلسطینی کارکن محمود خلیل کو امریکا سے الجزائر یا شام بھیجنے کا حکم دیا ہے، جس پر خلیل کے وکلا نے حکم کے خلاف اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وجوہات و قانونی دعوےجج جیمی کامنز نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ خلیل نے گرین کارڈ کی درخواست میں جان بوجھ کر کچھ ضروری معلومات پوشیدہ رکھی تھیں، جس سے امیگریشن عمل میں دھوکہ ہوا۔
???? BREAKING: An immigration judge has just ordered Mahmoud Khalil, who led the Palestine riots at Columbia University, be deported to SYRIA or ALGERIA
Good riddance, loser!
This comes after it was found out Khalil LIED on his green card application. pic.twitter.com/gxBmGANipC
— Nick Sortor (@nicksortor) September 18, 2025
خلیل کے وکلاء کا موقف ہے کہ یہ اقدام ان کی بابت سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے کیا گیا ہے اور ان کے اظہارِ رائے اور سیاسی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔
اپیل اور عارضی تحفظخلیل کی قانونی ٹیم نے سپریم کورٹ کے اندر قانونی چارہ جوئی شروع کردی ہے اور بتایا ہے کہ ایک وفاقی عدالت کا حکم ابھی بھی نافذ ہے جو انہیں فوری طور پر ملک سے نکالے جانے یا گرفتاری سے روکتا ہے، جب تک کہ ان کا سول حقوق کا کیس جاری ہے۔
ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ امیگریشن عدالت کے فیصلے کو چیلنج کریں، اور وہ باضابطہ اپیل کی تیاری میں ہیں۔
ممکنہ نتائج اور ردعملاگر اپیل مسترد ہوئی تو محمود خلیل امریکا میں اپنے قانونی مستقل رہائشی (گرین کارڈ ہولڈر) کا درجہ کھو سکتے ہیں اور الجزائر یا شام کے حوالے سے انہیں روانہ کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا یا نہیں؟ واشنگٹن نے بتا دیا
خیال رہے کہ اس کیس نے آزاد رائے، اظہارِ رائے کی آزادی اور امیگریشن قوانین کے استعمال پر اٹھائے جانے والے تنقیدی سوالات کو جنم دیا ہے، خاص طور پر یہ کہ حکومت سیاسی مؤقف رکھنے والوں پر امتیازی کارروائیاں کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الجزائر امریکا امیگریشن قوانین فلسطین گرین کارڈ ہولڈر محمود خلیل مراکش