چین کی J-10C کی کامیابی پر ڈاکومنٹری؛ پاکستان کی فضائی برتری کا ناقابل تردید ثبوت بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
پاک فضائیہ نے جے-10 سی طیاروں سے بھارت پر ایسی ہیبت طاری کی تھی جس نے پوری دنیا پر دھاک بٹھا دی ہے۔
پاک فوج کے معرکۂ حق ’’ بُنیان مرصوص‘‘ نے بھارت کو شکست کی ایسی دھول چٹائی کہ پوری دنیا پاک فضائیہ کی پیشہ ورانہ مہارت اور بہادری کی معترف ہوگئی۔
اس آپریشن نے فضاؤں میں پاکستان ایئرفورس کی برتری بھی ثابت کردی اور بھارت کے حصے میں رسوا کن شکست آئی۔
اس کی ایک مثال چین کی J-10C کی کامیابی پر ڈاکومنٹری نشر کرنا ہے۔
جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح پاک فضائیہ کے پائلٹس نے ان طیاروں کو کامیابی کے ساتھ استعمال کیا۔
پاک فضائیہ نے J-10C طیاروں کے ذریعے بھارتی طیارے مار گرائے تھے جن میں فرانسیسی ساختہ رافیل بھی شامل ہے۔
چین کی سرکاری ٹیلی وژن کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ J-10CE جو کہ J-10C کا ایکسپورٹ ورژن ہے نے حال ہی میں ایک حقیقی جنگ میں غیر ملکی طیارے مار گرائے اور یہ اس طیارے کی پہلی جنگی کامیابی ہے۔
ڈاکیومنٹری میں بتایا گیا ہے کہ J-10C ایک سنگل انجن والا ملٹی رول لڑاکا طیارہ ہے۔ اس کی خاص بات اس میں جدید AESA ریڈار کا ہونا ہے۔
علاوہ ازیں یہ جدید ترین طیارہ کم ریڈار کراس سیکشن، جدید ایویونکس اور دور تک مار کرنے والے PL-15 میزائل سے لیس بھی ہے جو اسے دیگر لڑاکا طیاروں سے ممتاز بناتی ہے۔
ڈاکیومنٹری میں J-10 کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کی تیاری 1980 کی دہائی میں اس وقت شروع ہوئی تھی۔
ان طیاروں کی تیاری کا فیصلہ چین نے اس وقت کیا جب اسے احساس ہوا کہ اس کے طیارے امریکا اور سوویت یونین کی ٹیکنالوجی سے پیچھے ہیں۔
1997 میں J-10 کا پہلا ماڈل مکمل ہوا جسے چینی ماہرین نے ’فضائی دفاع کی تاریخ کا ایک معجزہ‘ قرار دیا تھا۔ 2003 میں یہ طیارہ چین کی فضائی بیڑے میں شامل ہوا۔
بعد ازاں اس طیارے کا جدید ترین ورژن چین سے پاکستان کا برآمد کیا گیا تھا جسے پاک فضائیہ نے دشمن کے خلاف بڑی مہارت اور جوانمردی سے استعمال کیا۔
خیال رہے کہ 2020 سے 2024 تک پاکستان کی 81 فیصد دفاعی درآمدات چین سے ہوتی ہیں۔ اس وقت چین، پاکستان کو سب سے زیادہ ہتھیار فراہم کرنے والا ملک بن گیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاک فضائیہ گیا ہے کہ چین کی
پڑھیں:
پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے افغان سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے طالبان حکومت سے واضح مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مکمل طور پر لاتعلقی اختیار کرے اور اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔
دفتر خارجہ نے افغان عبوری سفیر سردار احمد شکیب کو دو ٹوک پیغام دیا کہ طالبان حکومت کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے عالمی سطح پر تسلیم شدہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ پاکستانی حکام نے واضح کیا کہ دہشت گرد گروہ افغانستان کی سرزمین پر پناہ لے کر پاکستان میں حملوں میں ملوث ہیں۔
اعلیٰ سفارتی ذرائع کے مطابق، ایڈیشنل فارن سیکرٹری سید علی اسد گیلانی نے افغان نمائندے کو آگاہ کیا کہ ’’فتنہ الخوارج‘‘ دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر پاکستان کو سخت تشویش ہے، کیونکہ یہ عناصر بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی مالی امداد اور سرپرستی میں کام کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق خان دبئی سے اسلام آباد واپس پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ ایک غیر علانیہ مشن پر موجود تھے۔ وہ اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کریں گے اور امکان ہے کہ رواں ہفتے اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے کابل کا دورہ کریں گے۔