کے پی: بلدیاتی ایکٹ 2022ء میں صوبائی حکومت کی ترمیم کالعدم قرار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
پشاور ہائی کورٹ—فائل فوٹو
پشاور ہائی کورٹ نے بلدیاتی ایکٹ 2022ء میں ترمیم کے خلاف دائر درخواست منظور کرلی۔ جسٹس ارشد علی اور جسٹس فرح جمشید نے سماعت کی۔
پشاور ہائی کورٹ نے بلدیاتی ایکٹ 2022ء میں ترمیم کے خلاف درخواست منظور کرتے ہوئے بلدیاتی ایکٹ میں صوبائی حکومت کی ترمیم کو کالعدم قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیے کے پی لوکل کونسلز ایسوسی ایشن کا چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کو خطدرخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی الیکشن کے بعد 2022ء میں صوبائی حکومت نے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کی، ترمیم کے بعد صوبے کے بلدیاتی نمائندوں سے اختیارات واپس لیے گئے، ترمیم کے بعد بلدیاتی نمائندوں سے فنڈز کے استعمال کا اختیار بھی واپس لیا گیا، تحصیل کے میئر اور ویلیج کونسل کے نمائندوں کے اختیارات بھی حکومت نے اپنے پاس رکھے۔
واضح رہے کہ بلدیاتی نمائندوں نے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے بلدیاتی ایکٹ ترمیم کے
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی کی مقامی حکومتوں سے متعلق آئین میں ترمیم کی قرارداد وفاق کو ارسال
لاہور:پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں سے متعلق آئین میں ترمیم کی قرارداد وفاق کو ارسال کردی۔
آئین کے آرٹیکل 140-A میں ترمیم سے متعلق پنجاب اسمبلی کی قرارداد وفاق کو ارسال کر دی گئی ہے۔ کصوبائی اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کی گئی یہ قرارداد سیکریٹری قومی اسمبلی اور سیکریٹری سینیٹ کو بھجوائی گئی ہے۔
قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے مشترکہ طور پر پیش کی تھی، جس میں صوبائی ایوان نے وفاق سے مطالبہ کیا کہ آئین میں مقامی حکومتوں کے نام سے ایک نیا باب شامل کیا جائے تاکہ بلدیاتی اداروں کو آئینی تحفظ حاصل ہو سکے۔
قرارداد کے متن کے مطابق مقامی حکومتوں کی مدت، ذمے داریوں اور اختیارات کی آئینی وضاحت کی جائے، جب کہ بلدیاتی انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط آئین میں شامل کی جائے۔ اس کے علاوہ منتخب نمائندوں کو انتخاب کے بعد 21 دن کے اندر اجلاس منعقد کرنے کا پابند بنانے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد پنجاب میں منتخب بلدیاتی ادارے صرف 2 سال تک کام کر سکے، جو کہ نظام کے تسلسل میں بڑی رکاوٹ ہے۔ مؤثر اور بااختیار بلدیاتی نظام کا قیام جمہوری استحکام اور عوامی خدمت کے لیے ناگزیر ہے۔
قرارداد کے مطابق سپریم کورٹ مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دے چکی ہے، جب کہ دنیا کے مختلف ممالک میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں۔
ایوان نے اس بات پر زور دیا کہ بروقت بلدیاتی انتخابات اور مؤثر سروس ڈیلیوری کے لیے آئین میں واضح ترامیم کی جائیں۔ قرارداد میں وفاق سے آرٹیکل 140-A میں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی ہے۔
قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ لاہور چارٹر (سی پی اے) نے بھی مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانا لازم قرار دیا تھا، جب کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے دسمبر 2022 میں بھی آئینی ترمیم کی سفارش کی تھی تاکہ مقامی حکومتوں کا نظام مستحکم اور پائیدار بنایا جا سکے۔