پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی جانب سے بلدیاتی ایکٹ میں کی گئی ترمیم کو کالعدم قرار دے دیا۔

جسٹس ارشد علی اور جسٹس فرح جمشید پر مشتمل دو رکنی بینچ نے بلدیاتی ایکٹ 2022 میں ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے بلدیاتی نمائندوں سے اختیارات لینے اور فنڈز میں کٹوتی کے خلاف دائر درخواستیں منظور کر لیں۔

وکیل درخواست گزار بابر خان یوسفزئی نے کہا کہ فروری 2022 میں بلدیاتی الیکشن کا انعقاد ہوا اور بلدیاتی نمائندوں نے حلف اٹھایا، بلدیاتی الیکشن کے بعد 2022 میں صوبائی حکومت نے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کی۔

بابر خان یوسفزئی نے کہا کہ ترمیم کے بعد صوبے کے بلدیاتی نمائندوں سے اختیارات واپس لیے گئے اور بلدیاتی نمائندوں سے فنڈز کے استعمال کا اختیار بھی واپس لیا گیا، ترمیم کرکے زیادہ تر اختیارات ایکٹ سے نکال کر رولز کے تحت کر دیے گئے ہیں، ترمیم سے تحصیل میئر اور ویلج کونسل کے نمائندوں کے اختیارات بھی حکومت نے اپنے پاس رکھیں۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ یہ ترمیم قانون کے تحت کی گئی ہے اور بلدیاتی نمائندوں کو ان کے جائز حقوق دیے گئے ہیں، جو ترامیم کی گئیں ہے اس کا اختیار صوبائی حکومت کے پاس ہے۔

دلائل کے بعد عدالت نے صوبائی حکومت کی جانب سے کی گئی ترمیم کو کالعدم قرار دے دیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بلدیاتی نمائندوں صوبائی حکومت

پڑھیں:

گورنرسندھ اور اسپیکر کے درمیان اختیارات کا تنازع، سپریم کورٹ 3 نومبر کو سماعت کرے گی

سپریم کورٹ میں گورنر ہاؤس سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی کے درمیان اختیارات کا تنازع ایک بار پھر زیرِ بحث آنے والا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قائم مقام گورنر کے اختیارات کا معاملہ: کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا

قائم مقام گورنر کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کے اُس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے جس میں اسپیکر سندھ اسمبلی کو گورنر ہاؤس تک مکمل رسائی دینے کا حکم دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ ایک 3 نومبر کو اس کیس کی سماعت کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی رافیل کے ماڈل کو آگ لگا کر چائے کی چسکی، کامران ٹیسوری کی ویڈیو وائرل

سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ قائم مقام گورنر کی غیر موجودگی میں اسپیکر سندھ اسمبلی کو گورنر ہاؤس میں داخلے اور اس کے استعمال کا مکمل اختیار حاصل ہے۔

کامران ٹیسوری نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ فیصلہ آئینی اختیارات سے متصادم ہے اور نظرثانی کا متقاضی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اویس قادر سپریم کورٹ سندھ سندھ ہائیکورٹ کامران ٹیسوری گورنر ہاؤس

متعلقہ مضامین

  • تحریک انصاف ،پنجاب لوکل گورنمنٹ بل ہائیکورٹ میں چیلنج کرنیکا اعلان
  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • ہمارے بلدیاتی نمائندوں نے اختیارات سے بڑھ کر کام کرنے کا وعدہ پورا کیا‘ حافظ نعیم الرحمن
  • گورنرسندھ اور اسپیکر کے درمیان اختیارات کا تنازع، سپریم کورٹ 3 نومبر کو سماعت کرے گی
  • بلوچستان حکومت کی الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنیکی درخواست
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت کردی
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت
  • پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کیلئے صوبائی حکومت کو مزید وقت مل گیا
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27 ویں ترمیم کی حمایت کردی
  • پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، چیف الیکشن کمشنر