پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی بلدیاتی ایکٹ 2022 میں ترمیم کالعدم قرار دے دی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی جانب سے بلدیاتی ایکٹ میں کی گئی ترمیم کو کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس ارشد علی اور جسٹس فرح جمشید پر مشتمل دو رکنی بینچ نے بلدیاتی ایکٹ 2022 میں ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے بلدیاتی نمائندوں سے اختیارات لینے اور فنڈز میں کٹوتی کے خلاف دائر درخواستیں منظور کر لیں۔
وکیل درخواست گزار بابر خان یوسفزئی نے کہا کہ فروری 2022 میں بلدیاتی الیکشن کا انعقاد ہوا اور بلدیاتی نمائندوں نے حلف اٹھایا، بلدیاتی الیکشن کے بعد 2022 میں صوبائی حکومت نے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کی۔
بابر خان یوسفزئی نے کہا کہ ترمیم کے بعد صوبے کے بلدیاتی نمائندوں سے اختیارات واپس لیے گئے اور بلدیاتی نمائندوں سے فنڈز کے استعمال کا اختیار بھی واپس لیا گیا، ترمیم کرکے زیادہ تر اختیارات ایکٹ سے نکال کر رولز کے تحت کر دیے گئے ہیں، ترمیم سے تحصیل میئر اور ویلج کونسل کے نمائندوں کے اختیارات بھی حکومت نے اپنے پاس رکھیں۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ یہ ترمیم قانون کے تحت کی گئی ہے اور بلدیاتی نمائندوں کو ان کے جائز حقوق دیے گئے ہیں، جو ترامیم کی گئیں ہے اس کا اختیار صوبائی حکومت کے پاس ہے۔
دلائل کے بعد عدالت نے صوبائی حکومت کی جانب سے کی گئی ترمیم کو کالعدم قرار دے دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بلدیاتی نمائندوں صوبائی حکومت
پڑھیں:
مخدوش عمارتوں کے متاثرین کو متبادل رہائش دینا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے: کھیئل داس کوہستانی
فوٹو بشکریہ فیس بُکوزیرِ مملکت برائے مذہبی امور، کھیئل داس کوہستانی نے کہا ہے کہ اگر کوئی عمارت مخدوش ہے تو متاثرین کو متبادل رہائش دینا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
لیاری بغدادی میں عمارت کو پیش آنے والے حادثے کے مقام پر میڈیا سے گفتگو کے دوران کھیئل داس کوہستانی نے کہا کہ عمارت خالی کرنا صرف وہاں رہنے والے رہائشیوں کی ذمہ داری نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماری ترجیح ملبے تلے دبے لوگوں کو بحفاظت نکالنا ہے، حادثے پر کسی قسم کی سیاست نہیں کرنی چاہیے۔
کھیئل داس کوہستانی نے یہ بھی کہا کہ یہ پاکستان کے لیے ایک سانحہ ہے، امدادی کارروائیوں سے متاثرین مطمئن ہیں، حکومتوں کو اپنی ذمہ داری اداکرنی چاہیے۔
یاد رہے کہ کراچی میں لیاری کے علاقے بغدادی میں گرنے والی پانچ منزلہ عمارت کو تین سال پہلے مخدوش قرار دیا گیا تھا مگر نہ تو مکینوں نے عمارت چھوڑی اور نہ ہی انتظامیہ نے ایکشن لیا۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق حادثے کے 3 زخمی زیرِ علاج ہیں۔
گزشتہ روز کی صبح ڈھائی سو گز کے پلاٹ پر قائم جو عمارت گری اُس پر قانونی طور پر گراؤنڈ پلس ٹو کی اجازت تھی مگر غیرقانونی طور پر پانچ منزلیں کھڑی کی گئی تھیں جبکہ ہر فلور پر تین پورشن بنائے گئے تھے۔
اس سے متعلق میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور صوبائی وزیرِ بلدیات سعید غنی نے دعویٰ کیا کہ مکینوں کو کئی بار نوٹس بھیجے گئے تھے جبکہ متاثرین اور علاقہ مکینوں نے دعوے کی تردید کی ہے۔