بلوچستان میں مالی سال کے پہلے ہی روز 50ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز جاری
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
کوئٹہ:
محکمہ خزانہ بلوچستان نے مالی سال کے پہلے ہی دن 50 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز جاری کر دیے، جس سے صوبے میں ترقیاتی سرگرمیوں کا باقاعدہ آغاز ہوگیا ہے۔
ترجمان محکمہ خزانہ کے مطابق حکومت بلوچستان عوامی فلاح و بہبود، بنیادی ڈھانچے کی بہتری اور سماجی ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے پْرعزم ہے۔ یہ فنڈز صحت، تعلیم، آبپاشی، سڑکوں، پینے کے پانی، توانائی اور دیگر اہم شعبوں میں تجویز کردہ منصوبوں کیلیے مختص ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے مالی سال کے پہلے دن ترقیاتی فنڈز کے اجراء پر اطمینان کا اظہار کیا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ ترقیاتی فنڈز کا اجراء کاغذی دعوؤں کا نہیں، عملی خدمت کا آغاز ہے، اب بلوچستان میں باتیں نہیں بلکہ بجٹ کے ہر روپے کا نتیجہ زمین پر نظر آئے گا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے ثبوت دے دیا کہ نیت صاف ہو تو فیصلہ دنوں میں نہیں، گھنٹوں میں ہوتا ہے، ترقیاتی فنڈز کا فوری اجراء صوبائی حکومت کی عوام سے وابستگی کا واضح پیغام ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ترقیاتی فنڈز
پڑھیں:
ملک کے 20 سب سے زیادہ پسماندہ اضلاع کی فہرست جاری
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان پاپولیشن کونسل نے ملک کے 20 سب سے زیادہ پسماندہ اضلاع کی فہرست جاری کی ہے، جن میں سے 17 بلوچستان اور 2 خیبرپختونخوا سے تعلق رکھتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان اور سندھ بے روزگاری اور بلا معاوضہ مزدوری کے لحاظ سے سب سے آگے ہیں۔
نجی ٹی وی سماء کے مطابق فہرست میں شامل کمزور اضلاع میں واشک، خضدار، کوہلو، ژوب اور خیبرپختونخوا کا کوہستان بھی شامل ہے۔ رپورٹ کہتی ہے کہ صحت کی سہولیات تک رسائی کے معاملے میں بلوچستان اور کے پی سب سے زیادہ مشکلات کا شکار ہیں۔ کراچی میں تعلیمی اداروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، جبکہ بلوچستان اس حوالے سے بھی سب سے پیچھے ہے۔
کراچی کے عوامی پارکس کے تجارتی مقاصد کے استعمال کا کیس ،وفاقی آئینی عدالت نےحکم امتناع جاری کر دیا
رپورٹ کے مطابق دیگر پسماندہ اضلاع میں ماشکیل، ڈیرہ بگٹی، قلعہ سیف اللہ، قلات، تھرپارکر، شیرانی، جھل مگسی، نصیر آباد، آواران، خاران، شمالی وزیرستان اور پنجگور شامل ہیں۔
رپورٹ بتاتی ہے کہ کمزور گھروں میں 65 فیصد مکانات کچے یا عارضی ڈھانچوں پر مبنی ہیں۔ جھل مگسی میں یہ شرح 97 فیصد تک پہنچتی ہے۔ بلوچستان کے اکثر اضلاع میں سڑکوں، ٹرانسپورٹ اور ٹیلی کمیونی کیشن کی شدید کمی ہے، جس کے باعث ایمرجنسی رسپانس اور ترقیاتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوتی ہیں۔
مزید یہ کہ روزگار کے لحاظ سے 20 میں سے 15 بدترین اضلاع بلوچستان میں پائے گئے۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بے روزگاری اور بلا معاوضہ گھریلو مزدوری کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ بہت سے دور دراز علاقوں میں سب سے قریبی صحت مرکز تک رسائی کے لیے 30 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر درکار ہوتا ہے۔
انسانیت کیخلاف جرائم کے مقدمے میں سزائے موت، شیخ حسینہ واجد کا ردعمل آ گیا
تعلیم کے حوالے سے بھی صورتحال تشویشناک ہے۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں لڑکیوں کے لیے ہائی اور ہائر سیکنڈری اسکول تک فاصلہ ملک بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ سندھ کا ضلع تھرپارکر آبادیاتی کمزوریوں کے لحاظ سے سب سے پیچھے ہے، جہاں زیادہ شرح پیدائش پہلے ہی محدود تعلیمی و صحت سہولیات پر مزید دباؤ ڈالتی ہے۔
مزید :