بلوچستان حکومت نے نئے مالی سال 2025-26 کے آغاز کے ساتھ ہی صوبے میں ترقیاتی سرگرمیوں کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے 50 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز جاری کر دیے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے فنڈز کے فوری اجرا کو تاریخی اور دیگر صوبوں کے لیے مثال قرار دیا ہے۔

ترجمان حکومت بلوچستان کے مطابق، فنڈز کے بروقت اجرا سے ترقیاتی منصوبوں پر فوری طور پر کام کا آغاز ممکن ہوگا اور صوبے میں تیز رفتار ترقی کی نئی روایت قائم کی جائے گی۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ فنڈز کے اجرا کا مقصد زبانی وعدوں کی بجائے عملی خدمت کا آغاز ہے۔

وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے فنڈز کے اجرا پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب بلوچستان میں صرف باتیں نہیں، زمین پر ترقیاتی کام ہوتے نظر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نیت صاف ہو تو فیصلے دنوں میں نہیں، بلکہ گھنٹوں میں ہوتے ہیں۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ اقدام بلوچستان کے عوام سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل کی جانب پہلا عملی قدم ہے۔ ہم نے طویل انتظار نہیں کیا، بلکہ مالی سال کے پہلے ہی دن ترقیاتی فنڈز جاری کر دیے تاکہ کوئی بہانہ نہ رہے اور کام فوراً شروع ہو سکے، انہوں نے مزید کہا۔

حکومت بلوچستان کا مؤقف ہے کہ فنڈز کے شفاف اور مؤثر استعمال کو یقینی بنایا جائے گا اور تمام منصوبوں کی مانیٹرنگ سختی سے کی جائے گی تاکہ کرپشن یا بدانتظامی کا راستہ بند کیا جا سکے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: فنڈز کے

پڑھیں:

ملک کے 20 سب سے زیادہ پسماندہ اضلاع کی فہرست جاری

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان پاپولیشن کونسل نے ملک کے 20 سب سے زیادہ پسماندہ اضلاع کی فہرست جاری کی ہے، جن میں سے 17 بلوچستان اور 2 خیبرپختونخوا سے تعلق رکھتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان اور سندھ بے روزگاری اور بلا معاوضہ مزدوری کے لحاظ سے سب سے آگے ہیں۔

نجی ٹی وی سماء کے مطابق فہرست میں شامل کمزور اضلاع میں واشک، خضدار، کوہلو، ژوب اور خیبرپختونخوا کا کوہستان بھی شامل ہے۔ رپورٹ کہتی ہے کہ صحت کی سہولیات تک رسائی کے معاملے میں بلوچستان اور کے پی سب سے زیادہ مشکلات کا شکار ہیں۔ کراچی میں تعلیمی اداروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، جبکہ بلوچستان اس حوالے سے بھی سب سے پیچھے ہے۔

کراچی کے عوامی پارکس کے تجارتی مقاصد کے استعمال کا کیس ،وفاقی آئینی عدالت نےحکم امتناع جاری کر دیا

رپورٹ کے مطابق دیگر پسماندہ اضلاع میں ماشکیل، ڈیرہ بگٹی، قلعہ سیف اللہ، قلات، تھرپارکر، شیرانی، جھل مگسی، نصیر آباد، آواران، خاران، شمالی وزیرستان اور پنجگور شامل ہیں۔

رپورٹ بتاتی ہے کہ کمزور گھروں میں 65 فیصد مکانات کچے یا عارضی ڈھانچوں پر مبنی ہیں۔ جھل مگسی میں یہ شرح 97 فیصد تک پہنچتی ہے۔ بلوچستان کے اکثر اضلاع میں سڑکوں، ٹرانسپورٹ اور ٹیلی کمیونی کیشن کی شدید کمی ہے، جس کے باعث ایمرجنسی رسپانس اور ترقیاتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوتی ہیں۔

مزید یہ کہ روزگار کے لحاظ سے 20 میں سے 15 بدترین اضلاع بلوچستان میں پائے گئے۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بے روزگاری اور بلا معاوضہ گھریلو مزدوری کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ بہت سے دور دراز علاقوں میں سب سے قریبی صحت مرکز تک رسائی کے لیے 30 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر درکار ہوتا ہے۔

انسانیت کیخلاف جرائم کے مقدمے میں سزائے موت، شیخ حسینہ واجد کا ردعمل آ گیا

تعلیم کے حوالے سے بھی صورتحال تشویشناک ہے۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں لڑکیوں کے لیے ہائی اور ہائر سیکنڈری اسکول تک فاصلہ ملک بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ سندھ کا ضلع تھرپارکر آبادیاتی کمزوریوں کے لحاظ سے سب سے پیچھے ہے، جہاں زیادہ شرح پیدائش پہلے ہی محدود تعلیمی و صحت سہولیات پر مزید دباؤ ڈالتی ہے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • اراکین اسمبلی عوام کے حقیقی نمائندے ہیں، سرفراز بگٹی
  • پاکستان میں رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ میں 14 ہزار سے زائد نئی کمپنیاں رجسٹر
  • 25 کروڑ ڈالر مالیت کے پانڈا بانڈز جاری کرنے کا منصوبہ تیسری بار مؤخر
  • رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ میں 14 ہزار سے زائد نئی کمپنیاں رجسٹرڈ
  • این ایف سی ایوارڈز، اضافی فنڈز کے باوجود بلوچستان اور خیبر پختونخوا ترقی میں پیچھے
  • ملک کے 20 پسماندہ ترین اضلاع میں بلوچستان کے 17 ضلعے شامل‘ فہرست جاری
  • وفاقی حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع رپورٹ جاری کر دی
  • وفاقی حکومت نے تباہ کن سیلاب سے مالی نقصانات کی تفصیلات جاری کردیں
  • ملک کے 20 سب سے زیادہ پسماندہ اضلاع کی فہرست جاری
  • حکومت پنجاب کی جانب سے ڈیڑھ ارب کے فنڈز کی امید‘ جلد جاری ہو نگے :گورنر