اسلام آباد:

قومی اسمبلی نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کو اعلان جنگ تصور کرنے کی متفقہ قرارداد منظور کرلی۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایازصادق کی صدارت میں ہوا جس کے آغاز پر اپوزیشن رکن اقبال آفریدی نے کورم کی نشاندہی کردی جس کی وجہ اجلاس میں پندرہ منٹ کیلئے ایوان کی کاروائی معطل کی گئی۔

وقفہ سوالات کے بعد ضمنی ایجنڈے میں وفاقی وزیر علی پرویزملک نے گیس سے چلنے والے پاور پلانٹس پر لیوی عائد کرنے کا بل 2025 پیش کیا جس کو اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود منظور کرلیا گیا۔

گیس پر چلنے والے پاورپلانٹس بل 2025میں نجی کیپٹو پاور پلانٹس پر پہلے مرحلے میں پانچ فیصد لیوی عائد کی جائے گی جسے بعد میں دس اور پھر بیس فیصد تک بڑھایا جائے گا۔

قومی اسمبلی میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے خلاف وفاقی وزیر آبی وسائل میاں معین وٹو نے قرارداد پیش کی جسکو ایوان نے متفقہ طورپر منظور کرلیا گیا۔

قرارداد میں کہا گیا ہےکہ بھارت کے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو یہ ایوان اعلان جنگ تصور کرتا ہے حکومت پاکستان اس معطلی کے خلاف اقدامات اٹھائے۔

پی ٹی آئی رکن اقبال آفریدی نے کہا کہ بھارت کو پہلے بھی شکست دی ہے اب وہ پراکسیزکے ذریعے دہشتگردی پر اتر آیا ہے، اس میدان میں بھی اسے شکست دیں گے۔

بلوچستان سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی میاں خان بگٹی نے کہا کہ خضدار بس حملے میں بھارت ملوث ہے ہم بھارت کی پراکسیز کو شکست دیں گے۔

پیپلز پارٹی رکن قومی اسمبلی اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ پانی ہماری زندگی ہے اور ہم زندگی پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے مودی یہ کان کھول کر سن لے۔

توجہ دلاؤ نوٹس پر حج متبادل اور عازمین حج کےکھانے معیار پر وفاقی وزیر سردار یوسف نے ایوان کو یقین دلایا کہ ارکان نشاندہی کریں مسائل حل کئے جائیں۔

اسلام آباد ڈیرہ غازی خان موٹروے کی عدم موجودگی کے خلاف توجہ دلاونوٹس پر پارلیمانی سیکرٹری مواصلات گل اصغر خان نے کہا کہ اگلے اس موٹروے کی فزییبلٹی کے لئے رقم رکھی جائے گی قومی اسمبلی اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: قومی اسمبلی

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی :وفاق سے مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلیے27ویں آئینی ترمیم کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ مقامی حکومتوں کے نظام پر کھل کر بات ہونی چاہیے اور انہیں آئینی تحفظ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ بلدیاتی انتخابات مقررہ مدت میں لازمی ہوں اور اگر 27ویں آئینی ترمیم کی ضرورت ہو تو فوراً کی جائے۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ منگل کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مقامی حکومتوں کے قیام سے متعلق متفقہ قرارداد منظور کی گئی، جس پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی کی کاکس میں 80 سے زاید اراکین شامل ہیں، جن میں سے 35 اپوزیشن کے ہیں جبکہ احمد اقبال چودھری، رانا محمد ارشد اور علی حیدر گیلانی نے اہم کردار ادا کیا۔ملک احمد خان نے کہا کہ قرارداد میں سفارش کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 140-A میں مقامی حکومتوں کے قیام کے وقت کا تعین کرے اور مقامی حکومتوں کو مالی و انتظامی اختیارات دیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ لوگوں کا ملک 15 سو نمائندوں سے نہیں چل سکتا، اگر عوام کے مسائل نچلی سطح پر حل نہ ہوئے تو جمہوریت پر عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا۔اسپیکر نے کہا کہ ملکی تاریخ کے 77 برس میں قریباً 50 سال مقامی حکومتیں موجود ہی نہیں رہیں، جس سے عوامی مسائل حل ہونے میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر صفائی، قبرستان اور پانی جیسے مسائل حل نہ ہوں تو عوام کا ریاست سے تعلق کمزور ہوتا ہے۔ملک محمد احمد خان نے توقع ظاہر کی کہ پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور پی ٹی آئی بھی آرٹیکل140-A کی اہمیت کو سمجھیں گی۔پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں کو آئینی قرار دینے کے لیے قرارداد وفاق کو ارسال کر دی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں نیا باب شامل کیا جائے۔پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ہوئی قرارداد سیکرٹری قومی اسمبلی اور سیکرٹری سینیٹ کو ارسال کی گئی، قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے متفقہ طور پر پیش کی تھی، صوبائی ایوان نے آئین کے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی تجویز دے دی۔قرار داد کے متن کے مطابق آئین میں ایک نیا باب مقامی حکومتوں کے نام سے شامل کیا جائے، مقامی حکومتوں کی مدت اور ذمے داریوں کی آئینی وضاحت کی سفارش کی گئی، مقامی حکومتوں کے انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط تجویز کی گئی۔قرارداد میں وفاق سے آرٹیکل 140-Aمیں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی، عدالت عظمیٰ نے مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دیا، پاکستان میں بلدیاتی نظام کا تسلسل نہیں ہے، بلدیاتی قوانین میں بار بار تبدیلیاں اداروں کی کمزوری کا سبب ہیں۔متن میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں، چارٹر سی پی اے نے بھی مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانا لازم قرار دیا تھا، الیکشن کمیشن نے دسمبر 2022 میں آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی سفارش کی۔

مانیٹرنگ ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ اجلاس کل منگل، قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو طلب کرنے کا فیصلہ
  • قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ 5نومبر کو طلب کرنے کا فیصلہ،سمری وزیراعظم کو ارسال
  • خان گڑھ: اسپیکر سندھ اسمبلی سید اویس شاہ ،رکن قومی اسمبلی سردار علی گوہر خان مہر سے والدہ کے انتقال پر تعزیت کررہے ہیں
  • ای چالان کیخلاف متفقہ قرارداد کے بعد کے ایم سی کا یوٹرن
  • گلگت بلتستان کے مسائل کے حل کیلئے ایوان صدر میں اہم اجلاس طلب
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
  • خالد مقبول صدیقی کا اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کیلئے پنجاب اسمبلی کی حمایت کا اعلان
  • بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ
  • پنجاب اسمبلی :وفاق سے مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلیے27ویں آئینی ترمیم کا مطالبہ