ایوان میں سوالات کے دوران جمال احمد نے پوچھا کہ جب غیر قانونی بلڈنگ تعمیر ہو رہی ہوتی ہے تو ایس بی سی اے کہاں ہوتا ہے؟ اس پر وزیر بلدیات سندھ نے جواب دیا کہ یہ مسئلہ گزشتہ 17 برس سے چلا آ رہا ہے اور ایم کیو ایم بھی اس دوران حکومت میں رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تمام ضلعی انتظامیہ اور ٹی ایم سیز کو بھی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کا اختیار دیا جا رہا ہے، تاکہ یہ مسئلہ نچلی سطح پر بھی حل ہو۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی میں غیر قانونی تعمیر ہونیوالی پوری عمارت گرا دی جائے گی۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر بلدیات سعید غنی نے اعلان کیا ہے کہ اب صرف غیر قانونی فلورز نہیں بلکہ پوری کی پوری غیر قانونی عمارت گرائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی طرف سے ایسی کارروائیاں شروع کی جا چکی ہیں اور اب تک 2200 سے زائد غیرقانونی عمارتوں کو منہدم کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان میں سے کئی کارروائیاں ایس بی سی اے افسران نے خود موقع پر جا کر کی ہیں۔ ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی عبدالباسط کی طرف سے ایس بی سی اے میں کرپشن اور رشوت خوری کے الزامات پر سعید غنی کا کہنا تھا کہ غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افراد خود کبھی یہ تسلیم نہیں کرتے کہ انہوں نے رشوت دی ہے، تاہم حکومت نے ان الزامات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے کارروائیاں کی ہیں، اب تک 28 افسران کے خلاف کارروائی ہو چکی ہے، جبکہ 31 کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں اور بعض کے خلاف باقاعدہ مقدمات بھی درج کروائے گئے ہیں۔

وزیر بلدیات نے تسلیم کیا کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کی جانے والی کارروائیاں ان کے معیار پر پوری نہیں اتر رہیں اور ایس بی سی اے کے پاس تمام غیر قانونی عمارتوں کو گرانے کی صلاحیت موجود نہیں، اس مسئلے کے حل کے لیے اب اخبارات میں اشتہار دے کر نجی شعبے کو بھی ان کارروائیوں میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بلدیاتی وزیر نے کہا کہ غیر قانونی پراپرٹی کی خرید و فروخت میں ملوث رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کے خلاف بھی کارروائی ہوگی اور ان کی رجسٹریشن کا عمل شروع کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے ایجنٹس کو خبردار کیا کہ وہ ایسی پراپرٹی عوام کو نہ دکھائیں جو قواعد کے خلاف ہو۔ ایوان میں سوالات کے دوران جمال احمد نے پوچھا کہ جب غیر قانونی بلڈنگ تعمیر ہو رہی ہوتی ہے تو ایس بی سی اے کہاں ہوتا ہے؟ اس پر سعید غنی نے جواب دیا کہ یہ مسئلہ گزشتہ 17 برس سے چلا آ رہا ہے اور ایم کیو ایم بھی اس دوران حکومت میں رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تمام ضلعی انتظامیہ اور ٹی ایم سیز کو بھی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کا اختیار دیا جا رہا ہے، تاکہ یہ مسئلہ نچلی سطح پر بھی حل ہو۔

بلقیس مختار کی طرف سے پوچھے گئے سوال پر وزیر بلدیات نے بتایا کہ 12 افسران کے خلاف مقدمات درج ہو چکے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسے تمام عناصر کو نکال باہر کرنا ہوگا جو شہر کی بربادی میں ملوث ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب غیر قانونی تعمیرات پر پانی، بجلی اور گیس کے کنکشن بھی نہیں دیے جائیں گے۔ محمد فاروق اور دیگر اراکین نے پانی کی قلت، ٹینکر مافیا اور شہری خدمات میں بدعنوانی کے حوالے سے سوالات اٹھائے، جن پر وزیر بلدیات نے کہا کہ حکومت اس سمت میں کام کر رہی ہے، آن لائن شکایات کا نظام موجود ہے اور متعدد شہری اس سے فائدہ بھی اٹھا چکے ہیں۔ پانی کے مسئلے پر سعید غنی نے تسلیم کیا کہ موجودہ وسائل شہریوں کی ضروریات کے لیے ناکافی ہیں لیکن حکومت نئے منصوبوں پر کام کر رہی ہے تاکہ فراہمی بہتر بنائی جا سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غیر قانونی تعمیرات خلاف کارروائی ایس بی سی اے وزیر بلدیات کہ یہ مسئلہ نے کہا کہ انہوں نے میں ملوث کے خلاف رہی ہے رہا ہے کیا کہ

پڑھیں:

نبیل گبول کا سانحہ بغدادی کے ذمہ داران سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول نے بغدادی میں منہدم ہونے والی عمارت  کے دورے کے موقع پر ذمہ داروں سے استعفیٰ طلب کرلیا۔

لیاری سے پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نبیل گبول اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ عمارت بنانے والے بلڈر کے خلاف صرف مقدمہ ہی نہیں بلکہ اسے گرفتار بھی کرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک کرپٹ ادارہ ہے، اس کے سربراہ اُن کا فون تک نہیں اٹھاتے، کہا جاتا ہے کہ وہ خطرناک آدمی ہے، اس کو کچھ کہیں گے تو اوپر سے فون آجائے گا۔

یہ بھی پڑھیے: لیاری بغدادی میں 60 گھنٹے طویل ریسکیو آپریشن مکمل، مخدوش عمارتوں کیخلاف آپریشن کا اعلان

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے بدعنوان افسران غیر قانونی تعمیرات میں ملوث ہیں، ان کے خلاف محض نوٹس نہیں بلکہ عملی کارروائی کی جائے گی، میں ہمیشہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ایکشن لیتا رہا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ شہر میں غیرقانونی تعمیرات کے معاملے پر سوالوں کے جوابات لینے کے لیے کل وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا گیا ہے اور اہم فیصلے متوقع ہیں۔ عوام کو چاہیے کہ وہ غیر قانونی عمارتوں میں خرید و فروخت سے گریز کریں تاکہ ایسی صورتحال دوبارہ نہ پیدا ہو۔

نبیل گبول نے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن کا اعلان کرکے کہا کہ یہ مذاق نہیں ہے، 120 خطرناک عمارتوں کو خالی کرایا جائے گا تاکہ مزید قیمتی جانوں کا نقصان نہ ہو، شہر میں بے قابو بلڈنگ مافیا اور انہیں تحفظ دینے والے سرکاری عناصر کے خلاف حکومت سنجیدہ ہے اور آنے والے دنوں میں بڑے پیمانے پر آپریشن کیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عمارات لیاری بغدادی منہدم نبیل گبول

متعلقہ مضامین

  • متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف سماعت آج ہوگی
  • نبیل گبول کا سانحہ بغدادی کے ذمہ داران سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
  • کیا سعید غنی سے بھی استعفے کا مطالبہ کریں؟ نبیل گبول
  • کراچی میں 480 سے زائد مخدوش عمارتیں ہیں، بغیر اجازت تعمیر پر سخت کارروائی ہوگی: وزیراعلیٰ سندھ
  • محرم الحرام ہمیں ظالم کیخلاف جدوجہد کا درس دیتا ہے، جماعت اسلامی
  • مخصوص نشستوں کا فیصلہ 8 فروری کی خرید و فروخت سے زیادہ شرم ناک ہے، صدر اے این پی
  • مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں ہرن ذبح کرنے پر سخت قانونی کارروائی کا فیصلہ 
  • گوجرانوالہ: تھیم پارک میں وائلڈ لائف کی کارروائی، غیر قانونی طور پر رکھے گئے 4 نایاب چیتے برآمد
  • پنجاب بھر میں گھروں میں رکھے گئے شیر کے خلاف کریک ڈاؤن، 13 درندے تحویل میں، 5 گرفتاریاں
  • حیسکو: کروڑوں کی بے ضابطگیوں اور ڈیفالٹرز کیخلاف کارروائی نہ کرنے کا انکشاف