اسرائیل نے بھوک کو ہتھیار بناکر غزہ کے مزید 29 بچوں اور بوڑھوں کی جان لے لی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
جنگ زدہ غزہ کی پٹی میں حاليہ دنوں کے دوران کم از کم 29 بچے اور بزرگ فاقہ کشی اور خوراک کی عدم دستيابی سے وابستہ طبی مسائل کی وجہ سے دار فانی سے کوچ کرگئے۔
فلسطينی وزير صحت ماجد ابو رمضان نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خبردار کيا کہ کھانے پينے کی اشيا کی عدم دستيابی کے سبب غزہ پٹی میں مزید ہزاروں شیر خوار و نومولود اور عمر رسيدہ افراد کی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
جب ان سے 14،000 نومولود بچوں کو لاحق خطرات سے متعلق اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی امور کے دفتر کے سربراہ کے حاليہ بيان کے بارے ميں پوچھا گيا، تو ان کا کہنا تھا کہ يہ تعداد حقيقی ہو سکتی ہے بلکہ شايد اصل متاثرين کی تعداد اس سے بھی کہیں زيادہ ہونے کے امکانات ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائيل نے 11 ہفتوں کی مکمل بندش کے بعد گزشتہ روز پہلی مرتبہ امدادی سامان سے لدے چند ٹرکوں کو غزہ پٹی کے علاقے ميں داخلے کی اجازت دی تھی۔ تاہم ماہرين اور فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ يہ امداد غزہ پٹی کی آبادی کی فوری ضروریات سے کہيں کم ہے۔
غزہ پٹی کو امداد کی ترسيل جزوی بحالفلسطينی حکام نے تصديق کی ہے کہ اسرائيل کی جانب سے امدادی سامان کے چند ٹرکوں کو آگے بڑھنے کی اجازت ديے جانے کے بعد غزہ ميں فوری امداد کے سب سے زیادہ مستحق باشندوں کو جمعرات سے امداد فراہم کی جا سکے گی۔
اسرائيل سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بدھ کو 100 ٹرکوں کو غزہ ميں سامان پہنچانے کی اجازت دی گئی جن پر ادويات، طبی ساز و سامان، نومولود بچوں کی غذا اور ديگر امدادی سامان موجود ہے۔ اسرائيل نے مارچ سے غزہ پٹی کو امدادی سامان کی ترسيل مکمل طور پر بند کر رکھی تھی جس کے سبب حاليہ دنوں ميں اسے شديد بين الاقوامی تنقيد اور دباؤ کا سامنا بھی رہا ہے۔
جمعرات کی سہ پہر اقوام متحدہ کی جانب سے تصديق کر دی گئی کہ اسرائيل نے لگ بھگ 200 ٹرکوں کو سرحد سے گزرنے کی اجازت دی، جن ميں سے 90 پر لدا ہوا امدادی سامان اتار ليا گيا اور اب اس کی تقسيم جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بھوک بھوک سے موت خوراک کی کمی غزہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل بھوک بھوک سے موت خوراک کی کمی ٹرکوں کو کی اجازت غزہ پٹی
پڑھیں:
پیرس کے دریائے سین میں 100 سال بعد نہانے کی اجازت دیدی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پیرس: پیرس کا دریائے سین 1923 کے بعد پہلی بار سوئمنگ کے لیے کھول دیا گیا، جبکہ بڑی تعداد میں شہری تیراکی کے لیے اُمڈ آئے، یہ اقدام صفائی مہم کے بعد ممکن ہوا، جو پچھلے سال پیرس اولمپکس کی میزبانی کے لیے استعمال کیے جانے کے بعد شروع کی گئی تھی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق مقامی حکام نے بتایا کہ شہر میں دریائے سین کے کنارے تین مقامات پر روزانہ ایک ہزار سے زائد تیراکوں کو خوش آمدید کہا جا سکے گا، یہ سہولت 31 اگست تک جاری رہے گی۔
پیرس کے شہریوں اور سیاحوں نے دریائے سین سوئمنگ کے لیے کھولے جانے پر خوشی کا اظہار کیا۔
برازیل سے تعلق رکھنے والے پیرس کی رہائشی 24 سالہ وکٹوریا کنوپ کا کہنا تھا کہ واقعی بہت اچھا ہے، میں حیران ہوں، متاثر ہوئی ہوں، میں نے کبھی تصور نہیں کیا تھا کہ میں ایفل ٹاور کے قریب پانی میں ہوں گی۔
51 سالہ کارین نے کہا کہ پانی صاف، گرم اور شفاف ہے، بس تھوڑی سی کائی ہے، لیکن وہ تو عام بات ہے، سب یہاں آئیں، یہ زبردست ہے!
عوامی تیراکی کے لیے دریائے سین کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ حکام کی جانب سے پانی کے معیار کو بہتر بنانے کی کوششوں کے بعد کیا گیا، جسے گزشتہ موسمِ گرما میں اولمپک مقابلوں کے لیے استعمال کیا گیا۔
ان کوششوں میں ہزاروں گھروں کو سیوریج نظام سے جوڑنا، پانی کی صفائی کے مراکز کو بہتر بنانا، اور شدید بارش کے دوران سیوریج کے بہاؤ سے بچاؤ کے لیے پانی کے ذخائر تعمیر کرنا شامل تھا۔
اگرچہ شدید بارشوں کے صحت پر اثرات کی وجہ سے کچھ اولمپک تربیتی سیشن اور مردوں کا ٹرائی ایتھلون ایونٹ متاثر ہوئے، لیکن آخرکار دریائے سین میں مقابلے کامیابی سے منعقد ہوئے، جس سے عوامی تیراکی کے لیے دریا کی حفاظت پر اعتماد بڑھا۔
سوئمنگ کے سیزن کے دوران پانی کے معیار کے روزانہ ٹیسٹ کیے جائیں گے، اور ساحلی علاقوں کی طرز پر سبز اور سرخ جھنڈے لگائے جائیں گے جو ظاہر کریں گے کہ کون سا علاقہ کھلا ہے اور کون سا بند۔
کینیڈا سے آنے والے 54 سالہ سیاح جان ڈرمنڈ نے بتایا کہ یہ زبردست ہے، یہ ماحول کے لیے بہترین ہے، شہر کے لیے بہترین ہے اور ان لوگوں کے لیے بہترین ہے جو یہاں رہتے ہیں، واقعی ایک بہت اچھا قدم ہے۔
پیرس کے اندر موجود ان تین مقامات کے علاوہ، دارالحکومت سے باہر دریائے سین اور دریائے مارن پر بھی سوئمنگ کے 14 مقامات قائم کیے جائیں گے، ان میں سے دو جون میں دریائے مارن پر پہلے ہی کھولے جا چکے ہیں۔