اسرائیل نے جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تو امریکا کو ذمے دار تصور کریں گے، ایرانی وزیرخارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 22 May, 2025 سب نیوز

تہران(سب نیوز )امریکی میڈیا میں اسرائیل کی جانب سے حملے کی تیاری کی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے اس کی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تو ایران اس کے لیے امریکا کو ذمے دار تصور کرے گا۔عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے حملے کی تیاری کی خبریں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب ایران اور امریکا کے درمیان جمعہ کو عمانی ثالثی میں جوہری مذاکرات کا پانچواں دور ہونے والا ہے۔

ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے جمعرات کو شائع ہونے والے اقوام متحدہ کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ صہیونی حکومت (اسرائیل) کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کی جوہری تنصیبات پر کسی بھی حملے کی صورت میں، امریکی حکومت بھی ملوث ہوگی اور اس کی قانونی ذمہ داری بھی امریکا پر ہوگی۔عباس عراقچی نے مزید کہا کہ ایران صہیونی حکومت کی کسی بھی مہم جوئی کے خلاف سختی سے خبردار کرتا ہے اور اسرائیل کی کسی بھی دھمکی یا غیر قانونی کارروائی کا فیصلہ کن جواب دے گا۔

واضح رہے کہ منگل کو امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیل ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کی تیاری کر رہا ہے۔خیال رہے کہ 12 اپریل کو شرو ع ہونے والے جوہری مذاکرات، 2018 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور حکومت کے دوران امریکا کے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایک اہم معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد سے، دونوں دیرینہ حریفوں کے درمیان اعلی ترین سطح کا رابطہ ہیں۔دوسری جانب، ایران کا سخت دشمن اسرائیل، مذاکرات شروع ہونے کے بعد سے ایرانی جوہری تنصیبات کے خلاف طاقت کے استعمال کی دھمکیاں دے رہا ہے۔

جمعرات کو ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کور کے ترجمان علی محمد نینی نے اسرائیلی حملے کی صورت میں تباہ کن ردعمل کی دھمکی دی۔ایران کے سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق علی محمد نینی نے کہا کہ اگر فریب زدہ صہیونی حکومت کوئی احمقانہ حرکت کرتی ہے اور حملہ کرتی ہے، تو اسے یقینا اپنی محدود اور کمزور جغرافیائی حدود میں تباہ کن اور فیصلہ کن جواب ملے گا۔

اسی طرح جمعرات کو تہران کے جنوب میں فورڈو جوہری افزودگی پلانٹ کے قریب مظاہرین کا ایک گروپ ملک کی جوہری سرگرمیوں کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کرنے کے لیے جمع ہوا۔ہجوم نے ایرانی جھنڈے لہرائے اور جوہری توانائی ہمارا ناقابل تنسیخ حق ہے اور کوئی سمجھوتہ نہیں، کوئی ہتھیار ڈالنا نہیں، صرف امریکا سے مقابلہ جیسے نعرے لگائے۔خیال رہے کہ ایران اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور عام طور پر اسے صہیونی حکومت کہتا ہے، اور دونوں ممالک برسوں سے غیر اعلانیہ جنگ لڑ رہے ہیں تاہم غزہ تنازعے کے نتیجے میں بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کے پس منظر میں، دونوں دشمنوں نے گزشتہ سال پہلی بار براہ راست ایک دوسرے پر حملے کیے تھے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد کا ایک اور منصوبہ 35 روز میں مکمل، وزیر اعظم کل افتتاح کرینگے اسلام آباد کا ایک اور منصوبہ 35 روز میں مکمل، وزیر اعظم کل افتتاح کرینگے آئی ایف ایم وفد کی اسحاق ڈار سے ملاقات، معاشی ایجنڈے کیلئے تعاون جاری رکھنے کا اعادہ میڈیا نے ہمارے ساتھ ملکر جنگ لڑی اور دنیا کو بتایا ہم صرف سچ بولتے ہیں، فیلڈ مارشل بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کروائی تو آئی ایم ایف شرائط پر ساتھ نہیں دیں گے، گنڈا پور کی دھمکی وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے راول ٹا ئو ن کمیونٹی سینٹر کے لئے فنڈز جاری کر دیئے مودی جی کھوکھلی تقریریں کرنا بند کریں، تین سوالوں کا جواب دیں، راہول گاندھی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: جوہری تنصیبات پر

پڑھیں:

ایران نہ تو معائنے پر راضی ہوا اور نہ ہی افزودگی روکنے پر، ڈونلڈ ٹرامپ

تہران کا موقف ہے کہ IAEA کے ڈائریکٹر جنرل "رافائل گروسی" کی تنقیدی رپورٹ کی بنیاد پر امریکہ کی حمایت سے تین یورپی ممالک نے گورننگ کونسل میں ایران مخالف قرارداد پیش کی، جو دراصل ایجنسی کی جانب سے ایران کی پُرامن جوہری تنصیبات پر حملوں کا جواز فراہم کرنے کی کوشش تھی۔ اسلام ٹائمز۔ جمعے کے روز امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے "نیو جرسی" کے سفر کے دوران اپنے طیارے میں صحافیوں سے بات چیت کی۔ جس میں انہوں نے کہا کہ ایران نے اپنے جوہری پروگرام کی انسپکشن یا یورینیم کی افزودگی روکنے پر اتفاق نہیں کیا۔ انہوں نے ایک بار پھر اپنا دعویٰ دُہرایا کہ تین جوہری مقامات پر حملوں کے بعد ایران کا ایٹمی پروگرام ہمیشہ کے لیے پیچھے چلا گیا، تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ تہران اسے کسی اور جگہ سے دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرامپ نے کہا کہ وہ سوموار کو صیہونی وزیراعظم "نیتن یاہو" کے دورہ امریکہ اور وائٹ ہاؤس میں اُن سے ملاقات کے موقع پر ایران کے بارے میں بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تہران کو اپنا جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور اگر وہ شروع کریں گے تو نیا مسئلہ کھڑا ہو جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایران اُن سے ملنے کا خواہاں ہے۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرامپ کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے جب IAEA نے جمعے کو اعلان کیا کہ اس نے ایران سے اپنے آخری معائنہ کاروں کو واپس بلا لیا کیونکہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد ان انسپکٹرز کی موجودگی پر گہرا جمود پیدا ہو گیا۔ مجلس شورایٰ اسلامی کے نام سے معروف ایرانی پارلیمنٹ نے حالیہ حملوں کے بعد ایک قانون منظور کیا جس کی رو سے جوہری تنصیبات کی سلامتی کو یقینی بنائے جانے تک IAEA کے ساتھ تعاون معطل کر دیا گیا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ IAEA نے اس وقت اپنے معائنہ کاروں کو واپس بلایا جب ایران کی جانب سے باقاعدہ طور پر اس ادارے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کی اطلاع نہیں دی گئی۔ ایران کا موقف ہے کہ IAEA کے ڈائریکٹر جنرل "رافائل گروسی" کی تنقیدی رپورٹ کی بنیاد پر امریکہ کی حمایت سے تین یورپی ممالک نے گورننگ کونسل میں ایران مخالف قرارداد پیش کی، جو دراصل ایجنسی کی جانب سے ایران کی پُرامن جوہری تنصیبات پر حملوں کا جواز فراہم کرنے کی کوشش تھی۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا دوبارہ حملہ کرنے کا منصوبہ: ایرانی فوج ہائی الرٹ
  • ایران کیخلاف جارحیت پر عالمی برادری اسرائیل اور امریکا کا احتساب کرے، عباس عراقچی
  • ایران پر حملے، امریکا اور اسرائیل کا احتساب ہونا چاہئے: ایرانی وزیر خارجہ
  • ایران اسرائیل جنگ بندی کے بعد پہلی بار صیہونی طیاروں کا یمن میں بڑا فضائی حملہ
  • اسرائیل نے ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کو سبوتاژ کیا، عباس عراقچی
  • امریکا نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے خطرناک مثال قائم کی: چینی وزیر خارجہ
  • ایرانی سپریم لیڈر جنگ کے بعد پہلی مرتبہ منظر عام پر آگئے
  • ایران نہ تو معائنے پر راضی ہوا اور نہ ہی افزودگی روکنے پر، ڈونلڈ ٹرامپ
  • ایران جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرسکتا ہے، ٹرمپ
  • اقوامِ متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے معائنہ کار ایران چھوڑ کر واپس روانہ ہوگئے