ایران پر دباؤ، معیشت خطرے میں! نئی ایٹمی ڈیل واحد امید؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
دبئی / پیرس: ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھ گئی ہے، خاص طور پر تہران کے یورینیم افزودگی پر اصرار کے بعد تین ایرانی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ اگر ایٹمی مذاکرات ناکام ہو جاتے ہیں، تو ایران کی مذہبی قیادت کے پاس کوئی واضح متبادل حکمتِ عملی موجود نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق، ایران شاید روس اور چین کی طرف جھکاؤ اختیار کرے، لیکن چین کی امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ اور روس کی یوکرین جنگ میں مصروفیت کے باعث یہ "پلان بی" بھی غیر یقینی دکھائی دیتا ہے۔
ایک سینئر ایرانی اہلکار نے کہا، "ہم موجودہ حکمت عملی جاری رکھیں گے۔ ہم کشیدگی نہیں بڑھائیں گے لیکن دفاع کے لیے تیار ہیں۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران اپنے اتحادیوں روس اور چین کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے پر توجہ دے گا۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکہ کے مطالبات کو "انتہائی اور ناقابلِ قبول" قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بات چیت سے نتائج برآمد ہونے کی امید کم ہے۔
ایران کا اصرار ہے کہ وہ نہ تو اپنا یورینیم ذخیرہ ملک سے باہر بھیجے گا اور نہ ہی بیلسٹک میزائل پروگرام پر بات چیت کرے گا۔ اگلا دورِ مذاکرات جمعہ، 23 مئی کو روم میں ہوگا، جس کا اعلان عمان کے وزیرِ خارجہ نے کیا۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2015 کے معاہدے سے علیحدگی اور نئی "زیادہ سے زیادہ دباؤ" پالیسی کی بحالی نے ایران پر اقتصادی دباؤ مزید بڑھا دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، ایران کے پاس نئی ڈیل کے سوا کوئی بہتر راستہ نہیں بچا، تاکہ وہ اقتصادی بحران سے بچ سکے۔
ایران اس وقت معاشی بدحالی، بجلی و پانی کی قلت، کرنسی کی گراوٹ، علاقائی اتحادیوں کے فوجی نقصانات، اور اسرائیلی حملے کے خدشات جیسے بحرانوں کا شکار ہے۔
ذرائع نے کہا کہ اگر پابندیاں ختم نہ ہوئیں اور تیل کی آزادانہ فروخت نہ ہوئی، تو معیشت کی بحالی ممکن نہیں۔ ایرانی وزارتِ خارجہ کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وزیراعظم سے ایرانی صدر کی ملاقات، دوطرفہ تعاون اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال
آذربائیجان میں ای سی اواجلاس کےموقع پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات کی۔ ملاقات میں تمام شعبوں میں جاری دوطرفہ تعاون کا جائزہ لیا گیا۔ گزشتہ ملاقاتوں میں ہونے والے فیصلوں پر پیشرفت پر اظہار اطمینان کیا گیا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے صدر پزشکیان کی قیادت اور ایران کے جنگ بندی کے فیصلے کو سراہا
وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے درمیان شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کانفرنس کے موقع پر سائیڈ لائن پر اہم ملاقات ہوئی۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور ایران کے درمیان تمام شعبوں میں جاری دوطرفہ تعاون کا تفصیلی جائزہ لیا اور گزشتہ ملاقاتوں میں طے پانے والے فیصلوں پر ہونے والی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
اس موقع پر اسرائیلی جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی علاقائی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر کی قیادت کو سراہتے ہوئے ایران کے جنگ بندی کے فیصلے کی تعریف کی۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے پاکستان کی جانب سے فراہم کی جانے والی مضبوط سفارتی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔
ملاقات کے اختتام پر وزیراعظم شہباز شریف نے ایرانی سپریم لیڈر کے لیے نیک خواہشات کا پیغام بھی پہنچایا۔ ملاقات کو برادرانہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔