اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے اداروں نے تصدیق کی ہے کہ 11 ہفتوں کے بعد پہلی مرتبہ انسانی امداد غزہ میں پہنچ گئی ہے۔ 198 ٹرکوں پر آنے والی اس مدد میں گندم کا آٹا، ادویات اور غذائیت کا سامان شامل ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے بتایا ہے کہ 90 ٹرکوں سے امداد اتار لی گئی ہے جسے ضرورت مند لوگوں تک پہنچایا جا رہا ہے۔

تاہم، ان کا کہنا ہے کہ امدادی سامان کو غزہ کی سرحد پر ٹرکوں سے اتارنا، دوبارہ لادنا، اسے گوداموں تک پہنچانا اور بعد ازاں ٹرکوں کے ذریعے مختلف مقامات پر پہنچا کر ایک مرتبہ پھر اتارنا بجائے خود ایک مشکل اور خطروں بھرا کام ہے اور اس دوران لوٹ مار کا خطرہ بھی رہتا ہے۔ Tweet URL

ان کا کہنا ہےکہ امداد کی تقسیم کے لیے اسرائیلی حکام سے اجازت کے حصول میں بھی عموماً طویل تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور جن راستوں سے امداد لے جانے کی اجازت ملتی ہے وہ سفر کے لیے سازگار نہیں ہوتے۔

(جاری ہے)

بھوک کا تباہ کن بحران

اسرائیل کی جانب سے 2 مارچ کے بعد غزہ میں ہر طرح کی امداد بند کیے جانے سے بھوک کے تباہ کن بحران نے جنم لیا جس کی عالمی برادری نے کڑی مذمت کی۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق اس دوران کم از کم 57 بچے غذائی قلت کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ ان کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

چند روز قبل غذائی تحفظ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ حسب ضرورت خوراک اور طبی مدد مہیا نہ ہونے کی صورت میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 71 ہزار بچوں کے آئندہ تین ماہ میں شدید درجے کی غذائی قلت کا شکار ہونے کا خدشہ لاحق ہے۔

تنوروں کی بحالی

آج اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کی جاری کردہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ امدادی عملہ رات کے وقت ایک گودام میں آٹے کے تھیلے اتار رہا ہے۔ اس کے علاوہ ایک مشین کے ذریعے بڑی مقدار میں روٹیاں تیار ہوتے بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' نے کہا ہے کہ ادارے کی ٹیمیں تنور دوبارہ چالو کرنے کے لیے متواتر کام کر رہی ہیں۔

ایسے 25 تنور آٹا اور ایندھن ختم ہو جانے کے باعث 31 مارچ کو بند کر دیے گئے تھے۔ غزہ میں پہنچنے والی حالیہ امداد لوگوں کی ضروریات کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ 20 فیصد آبادی کو شدید بھوک کا خطرہ لاحق ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ قحط کے خطرے کو روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی ناگزیر ہے۔

ادارے نے بتایا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں صحت و صفائی کا سامان اور ایندھن لانے کی اجازت نہیں دی۔ اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار علاقے میں امداد کی بلارکاوٹ اور متواتر رسائی یقینی بنانے کے لیے بہترین ممکنہ راستے کی نشاندہی کے لیے اسرائیلی حکام سے رابطے میں ہیں۔

'اوچا' نے یہ بھی کہا ہے کہ امدادی شراکت دار غزہ میں امدادی سامان کی لوٹ مار کو روکنے اور ضرورت مند لوگوں کو اس کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے مقامی سطح پر عوامی رہنماؤں سے بات چیت بھی کر رہے ہیں۔

بڑے پیمانے پر نقل مکانی

غزہ پر اسرائیل کی بمباری بھی متواتر جاری ہے اور اطلاعات کے مطابق منگل کو بھی درجنوں افراد کی ہلاکت ہوئی۔ طبی حکام نے زخمی اور بیمار لوگوں کے لیے خون دینے کی ہنگامی اپیل کی ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی بھی جاری ہے۔ بہت سے لوگ شدید بمباری میں محفوظ ٹھکانے کی تلاش میں بھٹک رہے ہیں جن کے لیے کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں۔

غزہ میں 80 فیصد علاقہ ایسا ہے جہاں سے لوگوں کو انخلا کے احکامات دیے گئے یا وہ اسرائیل کی عسکری سرگرمیوں کی زد میں آتا ہے جہاں جانے کے لیے اسرائیلی حکام سے اجازت لینا ہوتی ہے۔

امدادی شراکت داروں نے بتایا ہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران نقل مکانی کرنے والوں کو خالی ہاتھ اپنے ٹھکانے چھوڑنا پڑے۔ اںخلا کے متواتر احکامات سے امدادی ٹیموں پر شدید دباؤ ہے جبکہ ان کے پاس لوگوں کو فراہم کرنے کے لیے امداد کے ذخائر بھی ختم ہو چکے ہیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے امداد کی کے لیے

پڑھیں:

ٹک ٹاک کی جانب سے امریکا کے لیے علیحدہ ایپ بنائے جانے کا انکشاف

شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک کی جانب سے امریکی صارفین کے لیے ایک علیحدہ ایپلی کیشن بنائے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے، جسے امریکا میں اس وقت فعال کیا جائے گا جب وہاں ٹک ٹاک پر بندش عائد کی جائے گی۔
امریکی حکومت نے ٹک ٹاک کی بندش کے خلاف قانون بنا رکھا ہے، جس کے تحت اگر ٹک ٹاک اپنے امریکی آپریشنز کسی امریکی کمپنی یا فرد کو فروخت نہیں کرتی تو ایپ کو امریکا میں بند کردیا جائے گا۔
مذکورہ قانون کے تحت ڈونلڈ ٹرمپ ٹک ٹاک کی فروخت اور پابندی سے متعلق معاملات طے پانے کی وجہ سے تین بار ٹک ٹاک پر پابندی کی مدت بڑھا چکے ہیں۔
ابتدائی طور پر ٹک ٹاک کو امریکا میں اپنی سروسز جنوری 2025 تک فروخت کردینی تھی، تاہم ایسا نہ ہوسکا اور ڈونلڈ ٹرمپ بار بار ٹک ٹاک پر بندش کی مدت بڑھاتے آئے، اب ٹک ٹاک کو 17 ستمبر تک ہر حال میں امریکی آپریشنز کسی بھی امریکی ادارے یا شخص کو فروخت کرنے ہوں گے۔
اگر اس بار بھی ٹک ٹاک اپنی سروسز فروخت کرنے میں ناکام رہتا ہے تو امریکا میں ایپلی کیشن بند کردی جائے گی، تاہم ممکنہ طور پر ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر اس کی بندش کی مدت بڑھا سکتے ہیں۔
لیکن اب خبر سامنے آئی ہے کہ اگر ٹک ٹاک کسی سودے تک نہیں پہنچتا اور اس کی ایپلی کیشن امریکا میں بند ہوگی تو ٹک ٹاک نئی تیار کردہ ایپلی کیشن امریکا میں متعارف کرائے گا۔
برطانویخبر رساں ادارے کے مطابق ٹک ٹاک کی جانب سے حالیہ ایپلی کیشن کے طرز کی ہی نئی ایپ تیار کے آخری مراحل میں ہے، جسے امریکا میں ہی متعارف کرایا جائے گا۔
خبر رساں ادارے نے دوسرے نشریاتی ادارے کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ٹک ٹاک امریکا میں اپنی پابندی سے قبل ہی صارفین کو آپشن فراہم کرے گا کہ وہ نئی ایپلی کیشن پر اکاؤنٹ بنا کر سروسز استعمال کرتے رہیں۔
رپورٹس کے مطابق ٹک ٹاک ممکنہ طور پر ستمبر کے پہلے ہفتے میں امریکی صارفین کو نئی ایپلی کیشن جوائن کرنے کا آپشن فراہم کرے گا اور اگر ٹک ٹاک کی فروخت کا معاملہ طے نہیں ہو پاتا اور ڈونلڈ ٹرمپ بھی اس کی بندش کی مدت نہیں بڑھاتا تو ٹک ٹاک کے بند ہوجانے سے وہاں کے صارفین کو متبادل ایپلی کیشن استعمال کے لیے دستیاب ہوگی۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش
  • ٹک ٹاک کی جانب سے امریکا کے لیے علیحدہ ایپ بنائے جانے کا انکشاف
  • غزہ: مسلسل بمباری سے انسانی بحران میں ناقابل بیان اضافہ، اوچا
  • آئل سپلائی چین کا شعبہ ڈیجیٹائز کرنے کے دوسرے مرحلے کا آغاز
  • اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کو فروغ دینے کی چین کی تجویز پر  متفقہ طور پر قرارداد منظور
  • جیکب آباد ،سرکاری ملازمین کی بیگمات نے مستحق خواتین امداد ہڑپ کرلی
  • یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کا فیصلہ
  • بھارت میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی بندش پر ’ایکس‘ کا سخت ردعمل آگیا
  • غزہ میں امداد کی چوری کا کوئی ثبوت نہیں، یورپی کمیشن
  • مون سون بارشیں ،ملک میں دو ہفتوں سے کم وقت میں 72 افراد جاںبحق،130 ہوئے. این ڈی ایم اے