اقوام متحدہ نے غزہ میں امداد بھیجنے کا اسرائیلی دعویٰ مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ بدھ کو 100 امدادی ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دی ہے، اقوام متحدہ نے امداد بھیجنے کا اسرائیلی دعویٰ مسترد کردیا۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ آٹا، بچوں کی خوراک اور طبی ساز و سامان لے جانے والے 100 امدادی ٹرکوں کو غزہ کی پٹی میں داخلے کی اجازت دی گئی۔
اقوام متحدہ حکام کا کہنا ہے کہ امداد کی تقسیم میں مشکلات کے باعث اب تک ضرورت مند افراد تک کوئی امداد نہیں پہنچ سکی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نے حماس رہنما محمد سنوار کی شہادت کا دعوی ٰ بھی کیا ہے، تاہم حماس کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں کشمیر کی متنازعہ حیثیت کی توثیق کرتی ہیں
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متعدد قراردادوں کے ذریعے واضح کیا ہے کہ کشمیر کے عوام کو اپنا حق خود ارادیت استعمال کرنے کو موقع ملنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ ایشین فورم فار ہیومن رائٹس اینڈ ڈویلپمنٹ اور انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ بحران پر عالمی برادری کے ردعمل نے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ کشمیر کی صورتحال کو صرف ایک اندرونی معاملے کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا جس کا بھارت دعویٰ کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی ڈی ایچ کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک مشترکہ بیان میں دونوں تنظیموں نے خاص طور پر دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ 2019ء میں بھارتی آئین کی دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال تیزی سے بگڑ گئی ہے۔ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتاریوں اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون کے غلط استعمال سے انٹرنیٹ کی طویل بندشیں اور انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک ایک معمول بن چکا ہے۔
انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں سے کشمیریوں کے سیاسی حقوق، اظہار رائے اور اجتماع کے حقوق چھین لئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی بین الاقوامی قانونی حیثیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں 47، 91، اور 122 میں مضبوطی سے قائم ہے جو علاقے کی متنازعہ نوعیت کی توثیق کرتی ہیں اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے حق خودارادیت کے استعمال کا مطالبہ کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کو اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کی 2018ء اور 2019ء کی رپورٹوں سے مزید تقویت ملی ہے جن میں جموں و کشمیر میں شہری اور سیاسی حقوق کو دبانے کی تصدیق کی گئی ہے اور آزاد بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔تنظیموں نے تنازعہ میں ثالثی کے لیے حالیہ بین الاقوامی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔ امریکہ نے عارضی جنگ بندی میں اپنے کردار کے بعد تنازعہ کشمیر کے سیاسی حل کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے زیادہ سے زیادہ تحمل اور سفارتی حل پر زور دیا۔ ایف آئی ڈی ایچ میں ایشیا کے لیے ڈپٹی ڈائریکٹر Juliette Rousselot نے کہا ہے کہ کشمیر کی حیثیت کا سوال ابھی تک حل طلب ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متعدد قراردادوں کے ذریعے واضح کیا ہے کہ کشمیر کے عوام کو اپنا حق خود ارادیت استعمال کرنے کو موقع ملنا چاہیے۔ کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم کرنا محض قانونی خلاف ورزی نہیں بلکہ یہ عالمی نظام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ فورم اشیا کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر میری ایلین ڈیز-باکالسو نے کہا کہ یہ ایک اہم موقع ہے کہ کشمیریوں کے حقوق پر توجہ مرکوز کی جائے۔ بجائے اس کے کہ ہم آزاد میڈیا اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کو دبانے کے لیے جبری گرفتاریوں اور قوانین کے غلط استعمال کو دیکھتے رہیں جس کی وجہ سے اکثر ادارے بند ہونے پر مجبور ہوئے یا اظہاررائے اور سیاسی فیصلہ سازی میں ان کی شرکت میں رکاوٹ ڈالی گئی۔
انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کا کوئی بھی ایسا حل جس میں مکمل، آزادانہ اور بامعنی طور پر خود کشمیریوں کی شرکت شامل نہ ہو اسے جائز، پائیدار یا حقوق کی پاسداری نہیں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی کشیدگی میں حالیہ اضافے نے کنٹرول لائن کے دونوں اطراف جموں و کشمیر کے لوگوں کو جنگ اور تشدد کے مرکز میں کھڑا کر دیا ہے۔ دونوں تنظیموں نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی کو برقرار رکھیں اور اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔