پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں نے کرائی: ٹرمپ نے اپنا دعویٰ دہرا دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 22 May, 2025 سب نیوز

واشنگٹن(آئی پی ایس) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا دعویٰ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں نے کرائی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں جنوبی افریقہ کے صدر کے ساتھ پریس بریفنگ میں کہنا تھا کہ میں نے کہا تم لوگ یہ کیا کر رہے ہو؟ دونوں ممالک کے درمیان مسئلہ بڑھتا جا رہا تھا، فریقین کے درمیان تجارت کے ذریعے تنازع ختم کیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا بھارت اور پاکستان کے ساتھ بڑے تجارتی معاہدے کر رہا ہے، پاکستان کے لوگ بہترین اور لیڈر عظیم ہیں، بھارت میں میرا دوست نریندر مودی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ لوگ جنوبی افریقہ کے بارے میں فکر مند ہیں، دیکھیں گے کیا ہم جنوبی افریقہ میں کچھ چیزوں پر مدد کر سکتے ہیں، صدر سیرل رامافوسا کا یقیناً کچھ حلقوں میں بہت احترام کیا جاتا ہے، کچھ میں کم۔

ٹرمپ کے لفظی وار کے بعد جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے جواب دیا کہ سوری میرے پاس آپ کو دینے کیلئے طیارہ نہیں ہے جس پر ہال میں قہقہے گونج اٹھے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم و فیلڈ مارشل کا دورہ کوئٹہ، بس حملہ میں زخمی بچوں، متاثرین کی عیادت کی وزیراعظم و فیلڈ مارشل کا دورہ کوئٹہ، بس حملہ میں زخمی بچوں، متاثرین کی عیادت کی افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی قابل قبول نہیں، امیر جماعت اسلامی مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی یورپی سفارتکاروں کے وفد پر فائرنگ آئی ایم ایف کا ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری پر عدم اطمینان کا اظہار چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاواکا ہیڈکوارٹرز میں جدید ڈے کیئر سینٹر کا افتتاح سپریم کورٹ نے 7ماہ میں سزائے موت کے 52فیصد مقدمات نمٹا دیے TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کے درمیان

پڑھیں:

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی خاطر مذاکرات بغیر کسی پیش رفت ختم

دوحہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ جنگ بندی مذاکرات کا تازہ دور کسی پیش رفت کے بغیر ختم ہو گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی عہدیدار نے تصدیق کی کہ مذاکرات لگ بھگ ساڑھے تین گھنٹے جاری رہے اور یہ دو الگ الگ عمارتوں میں منعقد ہوئے۔

بی بی سی کے مطابق قطری اور مصری ثالثوں کے ذریعے دونوں فریقین نے پیغامات اور وضاحتیں ایک دوسرے تک پہنچائیں، تاہم کوئی نمایاں پیش رفت نہ ہو سکی، عہدیدار نے مزید بتایا کہ مذاکرات کا اگلا دور پیر کو متوقع ہے، جس میں ثالثین ہر فریق سے علیحدہ ملاقاتیں کریں گے تاکہ اختلافات کم کیے جا سکیں۔

برطانوی خبر رساں اداے رائٹرز کے مطابق، 2 فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وفد کو معاہدہ کرنے کے لیے درکار اختیارات حاصل نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

یہ مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو امریکا کے دورے پر روانہ ہو چکے ہیں، جہاں وہ پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔

نیتن یاہو نے کہا کہ وہ قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے لیے پیش رفت کی امید رکھتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے مذاکرات کاروں کو واضح ہدایات دی ہیں کہ وہ اسرائیل کی تسلیم شدہ شرائط پر جنگ بندی کا معاہدہ کریں۔

ادھر حماس کا کہنا ہے کہ اس نے جنگ بندی کی تازہ تجویز پر ’مثبت انداز‘ میں جواب دیا ہے، تاہم واضح ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان ابھی بھی واضح اختلافات موجود ہیں، حماس بدستور ان شرائط پر قائم ہے جن میں مکمل جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کے انخلا کی ضمانت شامل ہے، جنہیں اسرائیلی حکومت پہلے ہی مسترد کر چکی ہے۔

مزید پڑھیں:

نیتن یاہو کی حکومت کی پالیسی میں بھی کوئی نمایاں تبدیلی نظر نہیں آتی، امریکا روانگی سے قبل انہوں نے کہا کہ ان کے 3 اہداف بدستور وہی ہیں: تمام مغویوں کی بازیابی، حماس کی عسکری صلاحیتوں کا خاتمہ، اور غزہ کو دوبارہ اسرائیل کے لیے خطرہ بننے سے روکنا۔

دوحہ میں جاری ان مذاکرات میں مصری اور قطری ثالثوں کے لیے یہ ایک مشکل مرحلہ ہے، کیونکہ مارچ میں ختم ہونے والی پچھلی جنگ بندی کے بعد کئی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ تب سے اسرائیل نے نہ صرف غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کی ہیں بلکہ گیارہ ہفتے طویل امدادی پابندیاں بھی عائد کیں، جنہیں چند ہفتے قبل جزوی طور پر ختم کیا گیا۔

اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات حماس کو کمزور کرنے اور مذاکرات پر مجبور کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں، اسرائیلی فوج کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 130 حماس اہداف پر حملے کیے گئے اور متعدد جنگجو مارے گئے۔ تاہم غزہ میں شہری ہلاکتیں بھی مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ اسپتال حکام کے مطابق، اتوار کو 30 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔

سوال یہ ہے کہ کیا قطر میں جاری بات چیت دونوں فریقین کو قابل قبول سمجھوتے تک لا سکے گی، اور کیا امریکا میں نیتن یاہو کو یہ قائل کیا جا سکے گا کہ جنگ کا خاتمہ ضروری ہے، اسرائیل میں بڑی تعداد میں لوگ اب سمجھتے ہیں کہ باقی ماندہ یرغمالیوں کو بچانے کے لیے جنگ کا اختتام ضروری ہے۔ اسی جذبے کے تحت لوگ ہفتے کی شب دوبارہ سڑکوں پر نکلے اور نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ کسی معاہدے پر پہنچ کر مغویوں کو رہا کروائیں۔

تاہم نیتن یاہو کی کابینہ میں موجود سخت گیر وزرا، جیسے نیشنل سیکیورٹی کے وزیر ایتمار بن گویر اور وزیر خزانہ بیزلیل سموترچ، حماس کے مکمل خاتمہ تک غزہ میں جنگ کے خاتمے کی شدید مخالفت کر رہے ہیں۔

یوں بظاہر ایک بار پھر جنگ بندی کی امید نظر آ رہی ہے، مگر خدشات برقرار ہیں کہ کہیں یہ امید بھی باقی کوششوں کی طرح ایک اور ’جھوٹی صبح‘ ثابت نہ ہو۔

 

واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے یہ جنگ حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملوں کے بعد شروع کی تھی، جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک اور 251 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ تب سے اب تک غزہ میں شہدا کی تعداد 57,338 سے تجاوز کر چکی ہے، جس کا دعویٰ غزہ کی حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کر رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیلی وزیر اعظم امریکا بی بی سی ثالثی جنگ بندی حماس رائٹرز صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ قطر مذاکرات مصر نیتن یاہو

متعلقہ مضامین

  • حماس کیساتھ رواں ہفتے معاہدہ طے ، جنگ بندی کے زیادہ امکانات ہیں، امریکی صدرٹرمپ کا دعویٰ
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی خاطر مذاکرات بغیر کسی پیش رفت ختم
  • ایران نے امریکی ایئربیس پر حملے کی پیشگی اطلاع دی تھی، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • جنوبی ایشیا کے ماحولیاتی چیلنجز اور سوشل میڈیا کا کردار
  • کشیدگی کے باوجود بھارت سے تجارت: پاکستانی درآمدات 3سالہ بلند ترین سطح پر پہنچنے کا انکشاف
  • حماس نے امریکی صدر کے غزہ جنگ بندی تجویز پر اپنا جواب ثالثوں کے حوالے کردیا
  • بھارت جنوبی ایشیاء میں نیا نارمل قائم کرنا چاہتا ہے: بلاول بھٹو زرداری
  • کئی ممالک ابراہم معاہدے کا حصہ بننے والے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • پاکستان کی کرپٹو سفارتکاری اور امریکی صدر کیلئے نوبل انعام کی حمایت ٹیرف سے بچنے کی حکمت عملی کا حصہ  ، فنانشل ٹائمز کا دعویٰ
  • مزید عرب ممالک جلد ابراہم کارڈ کا حصہ بنیں گے ، 5 جنگیں رکوائیں ، نوبیل انعام کا حقدار ہوں ، ٹرمپ کا دعویٰ