ڈی جی ریڈیو ملازمین کے حقوق کے تحفظ میں ناکام ،ہٹا دیا جائے: عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
اسلام آباد(اپنے سٹاف رپورٹر سے)سینٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات ونشریات کے اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے ریڈیو پاکستان کی انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ڈی جی ریڈیو اپنے ملازمین کے حقوق کے تحفظ اور پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی میں بری طرح ناکام رہا ہے اس لئے اسے فوری طورپر اپنے منصب سے الگ کردیا جائے ۔اجلاس میں شریک سینیٹر پرویز رشید، پی ٹی آئی کے سینیٹر عون عباس بپی، سینیٹر فیصل واوڈا نے سینیٹر عرفان صدیقی کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے قرار دیا کہ نااہلیت کا مظاہرہ کرنے والے عہدیدار کو فوری طورپر منصب سے ہٹا دیا جائے۔ پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کے پینشنرز اور ملازمین کی تنخواہوں کے حوالے سے ایجنڈے پر بحث کے دوران سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ ریڈیو پاکستان کے ملازمین آج بھی وہ تنخواہ لے رہے ہیں جو انہیں جون 2023ء کے بجٹ میں دی گئی تھی بلکہ ابھی تک ان کے کئی ماہ کے بقایا جات بھی باقی ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ جون 2024ء میں تنخواہوں میں کئے جانے والے اضافے کا اطلاق ابھی تک ریڈیو پاکستان کے ملازمین پر نہیں ہوا اور وہ جون 2023 ء کی ہی تنخواہیں لے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ریڈیو پاکستان عرفان صدیقی
پڑھیں:
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کا اجلاس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کے نئے عہدیداران کا انتخاب عمل میں آیا۔ حلف برداری کی تقریب میں نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے مرکزی صدر شمس الرحمٰن سواتی نے نومنتخب عہدیداران سے حلف لیا۔
منتخب عہدیداران میں جمشید خان صدر، سمیع اللہ جنرل سیکرٹری، مہر علی ہوتی سینئر نائب صدر، فلک تاج سینئر نائب صدر، ملک ہدایت نائب صدر، اور فضل اکبر خان چیف آرگنائزر شامل ہیں۔
اس موقع پر مرکزی صدر شمس الرحمن سواتی نے نومنتخب مجلسِ عاملہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ:
موجودہ ظالمانہ، فرسودہ اور گلے سڑے نظام نے مزدوروں، کسانوں اور پسے ہوئے طبقات سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔ پاکستان کے ساڑھے آٹھ کروڑ مزدوروں کا کوئی پرسانِ حال نہیں، مزدور تحریک کمزور ہو چکی ہے، اور محض روایتی مطالبات و احتجاج سے مزدور اپنا حق حاصل نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مزدور، کسان اور ملازمین اس نظام کے خلاف متحد ہوں۔ 21، 22 اور 23 نومبر کو مینارِ پاکستان لاہور کے سائے میں متحد ہو کر شریک ہوں، اور حافظ نعیم الرحمٰن کی ‘‘بدلو نظام کو۔۔۔ تحریک’’ کا حصہ بنیں۔
شمس الرحمن سواتی نے مزید کہا کہ:
آج کروڑوں مزدور کم از کم اجرت اور سماجی بہبود کے حق سے محروم ہیں۔ مزدوروں کے بچے تعلیم سے، بیمار علاج سے، اور اکثریت سر چھپانے کی چھت سے محروم ہے۔ سرکاری ملازمین کو ملازمتوں کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، منافع بخش اداروں کی نجکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے، اور تعلیمی ادارے و اسپتال بھی فروخت کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام ٹریڈ یونینز، فیڈریشنز، اور ملازمین و کسانوں کی تنظیمیں متحد ہو کر اس ظالمانہ نظام کی بیخ کنی کریں۔
مزدوروں، کسانوں اور ملازمین کے مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ وہ جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور افسر شاہی کے اس گٹھ جوڑ کو توڑیں، اور ایک دیانتدار، امانتدار اور خدمت گزار قیادت کے ساتھ مل کر اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کے لیے جدوجہد کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اب بھی ہم نے کوتاہی برتی تو کچھ باقی نہیں بچے گا۔
غلامی کی زنجیروں کو توڑتے ہوئے آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر ظلم کے نظام کے خلاف عظیم الشان جدوجہد برپا کرنا ہوگی تاکہ پاکستان کو صنعتی و زرعی ترقی کا ماڈل بنایا جا سکے، جہاں روزگار کے مواقع میسر ہوں، عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ قائم ہو، اور پسے ہوئے طبقات کو باعزت زندگی نصیب ہو۔