بھارت آگ سے کھیل رہا ہے،ہم جنگ کیلئے تیار ہیں(ترجمان پاک فوج)
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
اصل تنازع اپنی جگہ موجود اور اس میں چنگاری کسی بھی وقت ڈالی جاسکتی ہے ، 10 مئی کے بعد کتنے دن گزر چکے ہیں ،لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری
بھارت میں جو بیانیہ چلایا جا رہا ہے وہ جاری ہے،دنیا بھی بھارت کو جان چکی ہے، بھارتی موقف بے بنیاد تھا ، ڈی جی آئی ایس پی کا بی بی سی کو انٹرویو
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارت جھوٹے بیانیے کی بنیاد پر آگ سے کھیل رہا ہے، دنیا بھی اب بھارت کو جان چکی ہے بھارتی موقف بے بنیاد تھا، پاکستان نے بہت بالغ نظری سے ردعمل دیا،بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ اصل تنازع اپنی جگہ موجود ہے اور اس میں چنگاری کسی بھی وقت ڈالی جاسکتی ہے۔10 مئی کے بعد کتنے دن گزر چکے ہیں مگر بھارت میں جو بیانیہ چلایا جا رہا ہے وہ اب بھی جاری ہے۔پاکستان امن کا خواہاں ہے لیکن بھارت جھوٹے بیانیے کی بنیاد پر آگ سے کھیل رہا ہے۔ ہم ہمیشہ جنگ کیلئے تیار ہیں اگر جنگ چاہیے تو جنگ سہی۔ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی ریاستیں ہیں۔فوجی تصادم ایک انتہائی بیوقوفانہ بات ہے۔ایٹمی جنگ دونوں ممالک کیلئے باہمی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔ایٹمی جنگ ناقابل تصور اور نا معقول خیال ہونا چاہیے۔ بھارت ایسی صورتحال بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ شدت پسندی کے واقعے میں پاکستانی کے ملوث ہونے کے ثبوت ہیں تو ہمیں دئیے جائیں ہم خود کارروائی کریں گے۔ ہم امن کو ترجیح دیتے ہیں امن سے محبت کرتے ہیںہم اس وقت پاکستان میں امن کا جشن منا رہے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہر چند سال بعد ایک جھوٹا بیانیہ گھڑا جاتا ہے۔بھارت کا یہ بیانیہ پرانا ہو چکا ہے۔ بھارتی سپانسرڈ فتنہ الخوارج نہ صرف شریعت بلکہ انسانی قوانین کی بھی مسلسل خلاف ورزی میں ملوث ہیں۔ یہ فتنہ الخوارج مساجد کو پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ان کا تقدس پامال کرتے ہیں۔ بھارتی سپانسرڈ فتنہ الخوارج یہ جانتے ہیں کہ مساجد کی حرمت کے پیش نظر فورسز جوابی کارروائی نہیں کریں گی۔ انہوں نے ہمیشہ سے مقدس مقامات اور معصوم لوگوں کو اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کیلئے شیلڈ کے طور پر استعمال کرتے آئے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارتی سپانسرڈ فتنہ الخوارج مسجد میں جوتے پہن کرگھومتے ہیں اور اندر سے سکیورٹی فورسز پر فائرنگ بھی کرتے ہیں، سکیورٹی فورسز کے محاصرے میں آنے پر مساجد کو ڈھال بنا لیتے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بھارتی سپانسرڈ فتنہ الخوارج مذہبی لبادے کی آڑ میں دہشتگردی میں ملوث ہیں۔ فتنہ الخوارج مذہب کے نام پر دہشتگردی اور مساجد کی بے حرمتی میں ملوث ہیں۔بھارت جس طرح بات کر رہا ہے وہ اپنی داخلی سیاست کو بہتر کرنے کی کوشش لگتی ہے۔ کیا آپ کو بھارت میں کسی ذمہ دار سیاسی قیادت کی جھلک دکھائی دیتی ہے؟۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری بھارتی سپانسرڈ فتنہ الخوارج ڈی جی ا ئی ایس پی رہا ہے
پڑھیں:
پی ٹی آئی رہنما مذاکرات کیلئے تیار، رکاوٹ صرف عمران خان
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت میں اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آنے کے بعد سیاسی منظرنامے میں ایک نئی گنجائش پیدا ہوئی ہے، تاہم ملک کا سیاسی مباحثہ اب بھی عمران خان سے جڑا نظر آتا ہے۔ ایک اہم پیش رفت میں کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی کے 5؍ سینئر رہنمائوں نے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان فوری مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے ایک خط پر دستخط کیے ہیں۔ اگرچہ خط میں اسٹیبلشمنٹ سے بھی بات چیت کی تائید کی گئی ہے، لیکن نمایاں زور سیاسی جماعتوں کے درمیان براہ راست مکالمے پر دیا گیا ہے۔ حکومت میں شامل نون لیگ اور پیپلز پارٹی پہلے ہی سیاسی قوتوں کے مابین مذاکرات کے حق میں ہیں۔ نون لیگ کے ایک سینئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ جمہوریت کے تسلسل کو یقینی بنانے کی خاطر ضروری ہے کہ تمام فریقین ماضی کے تلخ تجربات سے سبق سیکھیں اور مذاکرات کی میز پر مل بیٹھیں۔ حکومت پی ٹی آئی کے ساتھ ایسی بات چیت کی خواہشمند ہے جس میں جمہوری ضابطۂ اخلاق مرتب کیا جا سکے اور مسلسل سیاسی کشمکش سے بچا جا سکے۔ پیپلز پارٹی بھی مفاہمت کی حامی رہی ہے۔ عمران خان اگرچہ ماضی میں حکومتی اتحاد سے مذاکرات کو مسترد کرتے رہے ہیں، تاہم پی ٹی آئی کی سینئر قیادت اب سمجھتی ہے کہ بات چیت ناگزیر ہے اور اس کا وقت بھی آ چکا ہے۔ پی ٹی آئی کے ایک اہم رہنما نے اس نمائندے کو بتایا کہ پارٹی بات چیت کی حمایت دو بنیادی شرائط پر کرے گی: مذاکرات سے قبل کوئی پیشگی شرط نہ رکھی جائے اور اس عمل کو مصنوعی ڈیڈ لائنز سے محدود نہ کیا جائے۔ نون کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے پی ٹی آئی رہنمائوں کا جیل سے جاری کردہ خط ایک دانشمندانہ اقدام قرار دیا۔ سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اگر دشمن ممالک آپس میں بات کر سکتے ہیں تو ملک کی سیاسی قوتوں کے درمیان مذاکرات کیوں نہیں ہو سکتے؟ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پی ٹی آئی نے محرم الحرام کے بعد احتجاجی تحریک چلانے کی کوشش کی تو وہ شدید گرمی، تنظیمی کمزوری، اندرونی دھڑے بندی اور ریاستی مشینری کی مزاحمت کی وجہ سے ایسی تحریک ناکام ہو سکتی ہے۔ سعد رفیق نے ایک جامع اور جدید ’’چارٹر آف ڈیموکریسی‘‘ کی ضرورت پر بھی زور دیا، جس کے بغیر جمہوریت کا تسلسل خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ تاہم، ان تمام باتوں کے باوجود، عمران خان کا کردار فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے۔ حکومتی قیادت کی جانب سے مذاکرات کی دعوت دی جا چکی ہے، جیل میں قید پارٹی رہنما مذاکرات کیلئے تیار ہیں، لیکن حتمی اجازت اب بھی عمران خان کے فیصلے سے مشروط ہے۔ عمران خان ماضی میں مذاکرات کی اجازت دے چکے ہیں، لیکن پھر خود ہی شرائط عائد کر کے محدود وقت دیا، اور ڈیڈ لائن ختم ہونے سے پہلے ہی بات چیت کا سلسلہ منقطع کر دیا۔ بعد ازاں، انہوں نے واضح کیا کہ وہ صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کریں گے، لیکن اسٹیبلشمنٹ فی الحال اس میں دلچسپی لیتی نظر نہیں آ رہی۔ پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ جب تک بات چیت بغیر شرائط اور ڈیڈ لائنز کے نہ ہو، اس کا فائدہ نہیں، لیکن اصل اختیار بہرحال عمران خان کے پاس ہے۔
انصار عباسی