شام میں والدین نے نومولود بچے کا نام’ٹرمپ‘ رکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
شام میں ایک جوڑے نے اپنے نومولود بچے کا نام ’ٹرمپ‘ رکھ دیا۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شام پر عائد پابندیوں میں نرمی کے بعد شام کے صوبے حمص سے تعلق رکھنے والے ایک جوڑے نے اپنے نومولود بیٹے کا نام ’ٹرمپ احمد السطوف‘ رکھا ہے۔
اس حوالے سے بچے کے والد احمد السطوف نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ہم نے بہت لمبے عرصے تک تکلیفیں برداشت کی ہیں اب امریکی صدر کی جانب سے شام پر عائد پابندیوں میں نرمی شاید اس بات کی علامت ہے کہ مستقبل میں چیزیں بدل جائیں گی۔
اُنہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے بیٹے کا نام ’ٹرمپ‘ اس لیے رکھا تاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کو ہمیشہ یاد رکھ سکیں۔
شامی جوڑے کے اس اقدام نے میڈیا اور سوشل میڈیا کی خصوصی توجہ حاصل کرلی اور سوشل میڈیا صارفین کے جانب سے اس پر دلچسپ تبصرے بھی کیے جا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ شام امریکا کی جانب سے عائد گزشتہ کئی دہائیوں سے سخت اقتصادی پابندیوں اور خانہ جنگی کا شکار ہے جس کی وجہ سے ملک کی معیشت مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔
ایسی صورتحال میں شامی عوام اپنے ملک پر عائد اقتصادی پابندیوں میں نرمی کو مثبت انداز میں دیکھتے ہیں۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا تھا، صدر ٹرمپ کو حملے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا تھا۔ خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنماء غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینیئر رہنماء خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینیئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔