افریقی چیونٹیوں کی اسمگلنگ میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جو ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے تاہم جانوروں اور کیڑوں کو بیرون ملک لے جانا نہ صرف ان کے لیے مضر ہے بلکہ یہ انسانی صحت پر بھی منفی طور پر اثر انداز ہوتا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق کینیا میں حال ہی میں 4 نوجوانوں کو چیونٹیوں کی اسمگلنگ کی کوشش کے جرم میں ملوث پائے جانے پر سزا سنائی گئی ہے۔ 2 الگ الگ واقعات میں ان افراد کو 7 ہزار 700 امریکی ڈالر جرمانہ یا ایک سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑا۔

ان جرائم میں بیلجیم کے 2، ایک ویتنامی اور کینیا کا ایک شہری ملوث پایا گیا۔ بیلجیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان نے تسلیم کیا کہ ان کے پاس چیونٹیاں موجود تھیں لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ انہیں شوقیہ اکٹھا کر رہے تھے۔ تاہم کینیا کی عدالت نے ان کے مؤقف پر یقین نہیں کیا۔

بیلجیم کے دونوں نوجوانوں کے قبضے سے 5 ہزار سے زائد زندہ چیونٹیاں برآمد ہوئیں جو روئی کے ساتھ  تقریبا 2 ہزار چھوٹی پلاسٹک ٹیوبز میں رکھی گئی تھیں۔

ویتنامی اور کینیا کے شہریوں کے پاس سے تقریبا 300 چیونٹیاں برآمد ہوئیں۔ انہوں نے بھی ان چیونٹیوں کو 140 کے قریب ٹیوبز میں رکھا ہوا تھا۔

جرمان کے قبضے سے ملنے والی کچھ چیونٹیاں ‘جائنٹ افریکن ہارویسٹر اینٹ تھیں۔ اس قسم کی فی چیونٹی کی قیمیت  100 سے 220 امریکی ڈالر تک ہو سکتی ہے۔  اس لحاظ سے اگر وہ اسمگلنگ کامیاب ہو جاتی تو مجرمان بڑی رقم کما سکتے تھے۔

کینیا وائلڈ لائف سروس(کے ڈبلیو ایس) کا کہنا ہے کہ عدالت کا یہ فیصلہ ملک میں جنگلی حیات کی اسمگلنگ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کا مظہر ہے۔

کے ڈبلیو ایس کے مطابق چیونٹیوں کی اسمگلنگ بائیو پائریسی بھی کہلاتی ہے کیونکہ یہ ناگویا پروٹوکول کی خلاف ورزی ہے جو حیاتیاتی وسائل کے منصفانہ اور مساوی فائدے کی تقسیم کے لیے بین الاقوامی معاہدہ ہے۔

کینیا میں بائیو پائریسی ایک بڑھتا ہوا مسئلہ بن رہا ہے۔ بائیو پائریسی ایسے حیاتیاتی مواد (جیسے دواؤں والے پودے) کا غیر اخلاقی یا غیر قانونی حصول اور تجارتی استعمال ہے جو کسی ملک یا علاقے کی ملکیت ہو۔

کینیا وائلڈ لائف سروس کے مطابق غیر قانونی وائلڈ لائف ٹریڈ میں اب بڑے جانوروں کے ساتھ ساتھ  کم معروف مگر ماحولیاتی طور پر اہم جانوروں کی غیر قانونی تجارت بھی ہونے لگی ہے۔  اقوام متحدہ کے مطابق ایسے جرائم دنیا بھر میں منشیات، جعلی اشیا اور انسانی اسمگلنگ کے بعد چوتھا سب سے بڑا سرحد پار مجرمانہ کاروبار ہے۔

اگرچہ کیڑے مکوڑوں کی غیر قانونی تجارت نسبتاً کم دیکھی جاتی ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ شوقین افراد غیر قانونی طور پر درآمد کی گئی چیونٹیوں اور مکڑیوں کے لیے بھاری رقم دینے کو تیار ہوتے ہیں۔ جائنٹ افریکن ہارویسٹر اینٹ 20 ملی میٹر تک لمبی ہوتی ہے جبکہ کوئینا اینٹ  25 ملی میٹر تک پہنچ سکتی ہے۔

چیونٹیوں سمیت دیگر جانوروں کی غیر قانونی تجارت ماحولیاتی نظام کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ اسمگلنگ مقامی ماحول کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے اور انسانی صحت کے لیے بھی خطرہ بن سکتی ہے۔ غیر صحت بخش حالات میں ان جانوروں کی نقل و حمل اور انسانوں سے بڑھتا ہوا رابطہ سیلمونیلا، کورونا وائرس، منکی پاکس اور برڈ فلو جیسی بیماریوں کے پھیلاؤ کا باعث بن سکتا ہے۔ جرمنی کی نیچر اینڈ بایو ڈائیورسٹی کنزرویشن یونین کے مطابق تقریباً 75 فیصد نئی متعدی انسانی بیماریاں جانوروں سے آتی ہیں۔

ریسرچ کے مطابق میملز اور پرندوں میں تقریباً 5 لاکھ 40 ہزار تا 8 لاکھ 50 ہزار نامعلوم وائرس موجود ہوتے ہیں جو انسانوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افریقی چیونٹیاں افریقی چیونٹیوں کی اسمگلنگ کینیا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کینیا کے مطابق سکتی ہے کے لیے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجی جبر ایک نئی سنگینی اختیار کر چکا ہے۔ پوری وادی کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی گرفتاریاں، ماورائے عدالت ہلاکتیں اور جبری گمشدگیاں معمول بن گئی ہیں۔

ضلع بانڈی پورہ میں بھارتی فوج نے 3 بچوں کے باپ فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا تھا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انہیں حراست کے دوران بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا، جبکہ ان کی تشدد زدہ لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔

اس بہیمانہ قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کے لیے انصاف اور مجرم فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

یہ ضلع بانڈی پورہ میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران دوسری غیر قانونی ہلاکت ہے۔ اس سے قبل نوجوان ظہوراحمد صوفی کو پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا، اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کے نشانات کی تصدیق ہوئی تھی۔

عوامی ردعمل دبانے کے لیے بانڈی پورہ میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے۔

دوسری جانب، گزشتہ ہفتے ضلع ڈوڈہ کے ایم ایل اے معراج ملک کو سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیا گیا اور ان سے ملاقاتوں پر پابندی لگا دی گئی۔

بھارتی پارلیمنٹ کے رکن آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کے خلاف منظم جنگ مسلط کی گئی ہے۔ ان کے مطابق

’ہمیں عدل و انصاف اور عزت و وقار کے لیے لڑنا ہوگا۔‘

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی قابض افواج نے پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار، 81 گھروں کو مسمار اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی حکومت کی یہ بزدلانہ کارروائیاں کشمیری عوام کے حوصلے توڑنے میں ناکام رہی ہیں۔ روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت اپنی 10 لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کے جذبۂ حریت کو دبانے میں ناکام ہو رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • چین کی بڑھتی طلب، پاکستان کو بیف ایکسپورٹ کا نیا آرڈر حاصل
  • پی آئی اے منافع بخش ادارہ بن گیا، 6 ماہ میں کتنے ارب کا منافع ہوا؟
  • پی آئی اے منافع بخش ادارہ بن گیا
  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
  • آئی فون 17 کی قیمت میں پاکستان میں کونسے منافع بخش کاروبار کیے جا سکتے ہیں؟
  • جعلی فٹبال ٹیم کے ذریعے انسانی اسمگلنگ، جاپان سے 22افراد ڈی پورٹ
  • ملک میں بڑھتی مہنگائی اور بےروزگاری، حالات سے تنگ تقریباً 29لاکھ پاکستانی وطن چھوڑ گئے
  • اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف
  • جعلی کمپنیوں والا فراڈ گروہ گرفتار
  • سابق صدر  عارف علوی نے غیر قانونی اقدام کیا ہے تو قانون کے مطابق کارروائی کا حکم