کانز فیسٹیول؛ جولین اسانج کا فلسطینی بچوں کی شہادتوں پر انوکھا احتجاج؛ ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
کانز فلم میلے کی چکا چوند اور رنگارنگی کے دوران چند احساس دل رکھنے والوں نے غزہ کے لیے احتجاج کو یاد رکھا اور دنیا کو اسرائیل کے وحشیانہ مظالم دیکھا کر عالمی ضمیر جھنجھوڑنے کی کوشش کی۔
وکی لیکس کے بانی جولین اسانج بھی کانز فلم فیسٹیول میں شریک ہوئے لیکن میلے میں ان کی آمد نے سب کو چونکا کر رکھ دیا۔
اس کی وجہ ان کی وہ ٹی شرٹ بنی جس کے اب دنیا بھر ڈنکے بج رہے ہیں اور جو گوگل پر سرچ کی جانے والی مقبول شے بنتی جا رہی ہے۔
شرٹ کی مقبولیت کی وجہ اس کا خصوصی برانڈ ہونا یا کسی انہونی خاصیت کا حامل ہونا نہیں تھا بلکہ اس پر لکھے 5 ہزار بچوں کے نام تھے۔
In a powerful humanitarian gesture, WikiLeaks founder Julian Assange appeared at the Cannes International Film Festival wearing a shirt bearing the names of 5000 Palestinian children who lost their lives due to Israeli airstrikes.
Huge respect ???????????????? pic.twitter.com/D7gZVR8Rf8
— Huma Zahra (@misshumazahra) May 21, 2025
یہ نام غزہ کے ان شہید بچوں کے تھے جو اسرائیلی جارحیت اور بربریت کا شکار ہوئے۔ یہ نام ہزاروں کی تعداد میں ہونے کی وجہ بہت چھوٹے فونٹس سے لکھے گئے تھے۔
جولین اسانج نے غزہ کے شہید بچوں کے ناموں والی ٹی شرٹ پہن کر فوٹو سیشن میں بھی شرکت کی۔ جس سے ان کا پیغام پوری دنیا تک پہنچ گیا۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی فوٹیج لیک کرنے پر اسرائیلی چیف ملٹری پراسیکیوٹر برطرف
فلسطینی قیدی پر وحشیانہ تشدد کی ویڈیو فوٹیج کے منظر عام پر لانے کے جرم میں غاصب اسرائیلی آرمی چیف نے قابض صیہونی فوج کی چیف ملٹری پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا ہے اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی رژیم کے سرکاری میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی قیدی پر انسانیت سوز تشدد سے متعلق اسرائیلی جیل کی ویڈیو کے منظر عام پر آ جانے کے تقریبا 1 سال بعد، اس ویڈیو کو لیک کرنے کے الزام میں اسرائیلی چیف ملٹری پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ اس بارے صیہونی چینل 14 کا کہنا ہے ایک فلسطینی قیدی پر ظلم و ستم کی تصاویر کا "میڈیا پر آ جانا"؛ صیہونی چیف ملٹری پراسیکیوٹر یافت تومر یروشلمی (Yafat Tomer Yerushalmi) کی برطرفی کا باعث بنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ ویڈیو اگست 2024 میں، مقبوضہ فلسطین کے جنوب میں واقع "سدی تیمان" (Sdi Teman) نامی اسرائیلی جیل کے کیمروں سے ریکارڈ کی گئی تھی کہ جسے بعد ازاں اسرائیلی چینل 12 سے نشر بھی کیا گیا۔ - اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی ایک اسرائیلی فوجی ہتھکڑیوں میں جکڑے فلسطینی قیدیوں کہ جن کی آنکھوں پر پٹی بھی باندھی گئی تھی، میں سے ایک کا انتخاب کرتے ہوئے اسے ہال کے ایک کونے میں لے جاتے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ہونے والی زیادتی و غیر انسانی تشدد کے مناظر کو کیمرے کی آنکھ سے اوجھل رکھنے کے لئے باقی اسرائیلی فوجی اپنی ڈھالوں سے دیوار بنا لیتے ہیں۔
اس وقوعے کے بعد فلسطینی قیدی کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی گئی تھی جسے اندرونی طور پر خونریزی تھی اور اس کی بڑی آنت پھٹ چکی تھی، مقعد میں گہرے زخم آئے تھے، پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا تھا اور پسلیاں ٹوٹ چکی تھیں۔ اس ویڈیو کے منظر عام پر آ جانے سے اسرائیلی جنگی جرائم کے خلاف عالمی سطح پر غم و غصے کی شدید لہر نے جنم لیا تھا جس کے بعد سے دائیں بازو کے متعدد انتہاء پسند حکومتی جماعتوں نے اس ویڈیو کو لیک کرنے والے شخص کے خلاف وسیع تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔