کانز فیسٹیول؛ جولین اسانج کا فلسطینی بچوں کی شہادتوں پر انوکھا احتجاج؛ ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
کانز فلم میلے کی چکا چوند اور رنگارنگی کے دوران چند احساس دل رکھنے والوں نے غزہ کے لیے احتجاج کو یاد رکھا اور دنیا کو اسرائیل کے وحشیانہ مظالم دیکھا کر عالمی ضمیر جھنجھوڑنے کی کوشش کی۔
وکی لیکس کے بانی جولین اسانج بھی کانز فلم فیسٹیول میں شریک ہوئے لیکن میلے میں ان کی آمد نے سب کو چونکا کر رکھ دیا۔
اس کی وجہ ان کی وہ ٹی شرٹ بنی جس کے اب دنیا بھر ڈنکے بج رہے ہیں اور جو گوگل پر سرچ کی جانے والی مقبول شے بنتی جا رہی ہے۔
شرٹ کی مقبولیت کی وجہ اس کا خصوصی برانڈ ہونا یا کسی انہونی خاصیت کا حامل ہونا نہیں تھا بلکہ اس پر لکھے 5 ہزار بچوں کے نام تھے۔
In a powerful humanitarian gesture, WikiLeaks founder Julian Assange appeared at the Cannes International Film Festival wearing a shirt bearing the names of 5000 Palestinian children who lost their lives due to Israeli airstrikes.
Huge respect ???????????????? pic.twitter.com/D7gZVR8Rf8 — Huma Zahra (@misshumazahra) May 21, 2025
یہ نام غزہ کے ان شہید بچوں کے تھے جو اسرائیلی جارحیت اور بربریت کا شکار ہوئے۔ یہ نام ہزاروں کی تعداد میں ہونے کی وجہ بہت چھوٹے فونٹس سے لکھے گئے تھے۔
جولین اسانج نے غزہ کے شہید بچوں کے ناموں والی ٹی شرٹ پہن کر فوٹو سیشن میں بھی شرکت کی۔ جس سے ان کا پیغام پوری دنیا تک پہنچ گیا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسلام آباد ٹریفک پولیس کے انسپکٹر کی ایمبولینس اسٹاف کے ساتھ بدسلوکی؛ ویڈیو وائرل
اسلام آباد:فیض آباد انٹرچینج کے قریب 21 جولائی کو پیش آنے والے ایک تشویشناک واقعے میں اسلام آباد ٹریفک پولیس کے ایک انسپکٹر نے ریسکیو 1122 کے ایمبولینس سٹاف کے ساتھ بدسلوکی کی، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ٹریفک پولیس کا عملہ ایمبولینس کے عملے سے الجھ کر ہاتھا پائی کر رہا ہے۔
واقعے کے بعد ریسکیو 1122 کے حکام نے اسلام آباد کے ایس ایس پی ٹریفک کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں ٹریفک پولیس کے انسپکٹر کے رویے اور ایمرجنسی کور کرنے میں رکاوٹ ڈالنے کی شکایت درج ہے۔
مراسلے کے مطابق ریسکیو 1122 کی ایمبولینس آن وے ایمرجنسی کال موصول ہونے پر فیض آباد انٹرچینج کے قریب ٹریفک ڈائیورژن کی وجہ سے سڑک کی سائیڈ سے اتر کر مرکزی شاہراہ پر جانا چاہتی تھی، تاکہ بروقت مقام حادثہ پر پہنچ سکے۔
مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹریفک پولیس کے عملے نے سرکاری ڈیوٹی سرانجام دینے والے ریسکیو اسٹاف کو نہ صرف روکا بلکہ نازیبا زبان استعمال کرتے ہوئے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
ریسکیو 1122 کے حکام نے اس واقعے کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ٹریفک پولیس کے ملوث عملے کے خلاف نہ صرف ڈسپلنری ایکشن لیا جائے بلکہ محکمانہ و قانونی کارروائی بھی کی جائے۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس کا موقف معلوم کرنے کےلیے ترجمان سے رابطہ کیا گیا اور پیغام بھی چھوڑا گیا، لیکن اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔