دنیا بھر میں پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا خواتین کی نصف تعداد نان اسموکر، پھر عارضے کی وجہ کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
دنیا بھر میں پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا خواتین کی نصف تعداد نے کبھی سگریٹ نوشی کی ہی نہیں لیکن پھر بھی اس عارضے میں مبتلا ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا موٹاپا، ذیابیطس اور سگریٹ نوشی ڈیمنشیا کی وجہ بن سکتے ہیں؟
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا-سان فرانسسکو کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق 57 فیصد ایشیائی-امریکی خواتین جو پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ہیں انہوں نے بھی کبھی سگریٹ کو ہاتھ نہیں لگایا۔
تمباکو نوشی نہ کرنے والوں خصوصاً نوجوان مشرقی ایشیائی خواتین میں پھیپھڑوں کے کینسر کی شرح بڑھنے کے حوالے سے ایک نئی تحقیق کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے اندازہ لگایا جا ستکا ہے کہ کس کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔
پھیپھڑوں کا کینسر طویل عرصے سے تمباکو نوشی سے وابستہ ہے لیکن دنیا بھر میں مجموعی شرحوں میں مسلسل کمی اور سگریٹ نوشی میں کمی کے باوجود نوجوان مشرقی ایشیائی باشندوں پھیپھڑوں کا کینسر سالانہ 2 فیصد شرح سے بڑھ رہا ہے حالانکہ ان میں سے نصف نے کبھی سگریٹ نوشی نہیں کی ہی نہیں۔
مزید پڑھیے: پاکستان میں سگریٹ نوشی کے رجحان میں غیرمعمولی اضافہ، روزانہ کتنے بچے سگریٹ نوش بنتے ہیں؟
اس کی وجہ ابھی تک نامعلوم ہے لیکن شک وراثت کے بجائے کسی شخص کی زندگی کے دوران پیدا ہونے والے جینیاتی تغیرات پر مرکوز ہے جیسے کہ ایک جین کو پہنچنے والا نقصان جوEGFR کے نام سے جانا جاتا اور پروٹین کے لیے کوڈ کرتا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ جینیاتی نقصان ماحولیاتی زہریلے مادوں کی وجہ سے ہوتا ہے جس میں سیکنڈ ہینڈ دھواں اور حتیٰ کہ ان کمروں میں زیادہ درجہ حرارت پر کھانا پکانے سے پیدا ہونے والے دھوئیں جن میں مناسب وینٹیلیشن نہیں ہوتی۔
مزید پڑھیں: پاکستانی خواتین میں سگریٹ نوشی کا رجحان کیوں اور کیسے بڑھنے لگا؟
کبھی تمباکو نوشی نہ کرنے والوں میں پھیپھڑوں کے کینسر کے خطرے کی پیش گوئی اے آئی ٹول ’سائبل‘ نے کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پھیپھڑوں کا سرطان نان اسموکر نان اسموکر خواتین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پھیپھڑوں کا سرطان نان اسموکر نان اسموکر خواتین سگریٹ نوشی میں مبتلا کی وجہ
پڑھیں:
سیلاب متاثرین کی بحالی، کاروں، سگریٹ اور الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
اسلام آباد:حکومت امیروں سے پیسہ جمع کرنے کے نام پر سیلاب سے متعلق بحالی کے لیے ایک نیا منی بجٹ پیش کر سکتی ہے جس کے تحت کاروں، سگریٹ، الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے اور جون میں ریگولیٹری ڈیوٹیوں میں کمی کے برابر درآمدی سامان پر لیوی عائد کرنے کی تجویز ہے۔
ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت بعض ایسی اشیا کو ہدف بنانے پر غور کر رہی ہے جو امیر طبقے استعمال کرتا ہے۔ اسی طرح 1,100 سے زائد درآمدی سامان پر فیڈرل لیوی کے ذریعے مزید محصولات جمع کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔
اگر وزیر اعظم شہباز شریف نے اس کی منظوری دے دی تو یہ منی بجٹ محصولات کے خسارے کو کم کرے گا اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے رقم اکٹھی کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔
تاہم زیادہ تر ریلیف اور ریسکیو کا کام صوبے کر رہے ہیں۔ ذرائع نے ’’ ایکسپریس ٹریبیون ‘‘ کو بتایا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے منگل کے روز ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں فلڈ لیوی بل کے ذریعے حکومت کی ممکنہ تجاویز پر غور کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ منی بجٹ کے ذریعے حاصل ہونے والی اضافی آمدنی کی مقدار، شرح اور متاثرہ اشیا کا حتمی فیصلہ ابھی نہیں ہوا۔
کم از کم 50 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے تاہم اصل رقم اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب جولائی تا اگست 40 ارب روپے کا ٹیکس خسارہ سامنے آیا ہے جو اس ماہ کے اختتام تک بڑھ کر 100 ارب روپے سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے۔
اس اقدام سے آئی ایم ایف کے مالیاتی اہداف بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس حوالے سے وزارتِ خزانہ اور ایف بی آر کے ترجمانوں نے حکومتی منصوبوں پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
ذرائع نے بتایا حکومت 5 فیصد لیوی عائد کرنے پر غور کر رہی ہے جو مخصوص قیمت کی حد سے زائد والے الیکٹرانک سامان پر لاگو ہوگی۔
اسی طرح ہر برانڈ اور قیمت سے قطع نظر ہر سگریٹ کے پیکٹ پر 50 روپے لیوی عائد کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ ٹیکس کے برعکس لیوی صرف وفاقی آمدنی ہوتی ہے اور ایف بی آر کے مجموعے کا حصہ نہیں بنتی۔
تاہم غیر ٹیکس محصولات مثلاً فلڈ لیوی سے ایف بی آر کے محصولات کے خسارے کو پورا کیا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی لیوی کی آئینی حیثیت پر بھی تفصیل سے بحث کی گئی۔
اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں بڑی صنعتوں کی پیداوار 9 فیصد بڑھنے کے باوجود ایف بی آر اپنے اہداف پورے کرنے میں ناکام رہا ہے۔
آئی ایم ایف نے حال ہی میں 213 ارب روپے کے جناح میڈیکل کمپلیکس اسلام آباد کی تعمیر کے لیے میونسپل ٹیکس کے نئے مجوزہ منصوبے پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک اور تجویز یہ ہے کہ مخصوص انجن کیپسٹی سے زیادہ والی کاروں پر لیوی عائد کی جائے۔ ممکنہ طور پر 1800 سی سی اور اس سے بڑی گاڑیاں نشانے پر ہوں گی۔
انڈس موٹرز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر علی اصغر جمالی نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ گاڑیوں کی قیمتیں حکومت کے بھاری ٹیکسوں کی وجہ سے زیادہ ہیں جو کل قیمت کا 30 سے 61 فیصد تک بنتے ہیں۔
بجٹ میں حکومت نے تقریباً 1150اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹیوں میں کمی کی تھی۔ اب وزارت خزانہ ان اشیا پر اتنی ہی شرح کی لیوی لگانے پر غور کر رہی ہے۔